ایسا الہ دین کا چراغ جو ہر خواہش پوری کردے ! ایک ڈاکٹر نے خرید تو لیا لیکن پھر کیا ہوا؟

ہماری ویب  |  Nov 03, 2020

بھارت کی ریاست اتر پردیش کے ڈاکٹر کے ساتھ فراڈ کرنے والے دو افراد گرفتار، گرفتار افراد نے ڈاکٹر کو مبینہ طور پر بے وقوف بنا کر 3 لاکھ 35 ہزار ڈالر کے عوض ایک ایسا جعلی الہ دین کا چراغ بیچ ڈالا جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ یہ ڈاکٹر کی خواہشات پوری کرے گا-

بھارت کے شہر میرٹھ کے علاقے خیر نگر کے مقامی ڈاکٹر لئیق خان کا کہنا ہے کہ وہ ان دونوں فراڈیوں سے 2018 میں اس وقت پہلی بار ملے جب انہیں ایک مریض کے گھر زخموں کی مرہم پٹی کرنے جانا پڑا-

ثمینہ نامی ایک مریضہ کے گھر ڈاکٹر ایک ایسے تانترک (بابا) سے ملے جس نے ڈاکٹر لئیق خان کو ارب پتی بنانے کا وعدہ کیا ،جس کے بعد اسلام الدین نامی اس بابا نے ڈاکٹر کو اپنے ساتھی انیس سے تعارف کروایا ،ان دونوں نے ڈاکٹر کو خواہشات پوری کرنے والے الہ دین کے چراغ کا جھانسا دیا جسے خریدنے پر لندن سے تعلیم یافتہ ڈاکٹر رضامند ہوگیا اور 3 لاکھ 35 ہزار ڈالر جو کہ پاکستانی کرنسی میں 5 کروڑ روپے سے زائد رقم بنتی ہے کہ عوض خرید لیا-

بظاہر ایسے کسی چراغ کی خریداری ایک مضحکہ خیز بات لگتی ہے لیکن ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ دونوں افراد نے ان پر خواہشات پوری کرنے والے چراغ کو خریدنے کے لئے بھرپور زور دیا اور انہیں یقین دلوانے کے لیے ایک ایسی خوشبو کا بھی استعمال کیا جس سے ڈاکٹر کو یہ لگے کہ واقعی اس چراغ سے کوئی جن باہر آرہا ہے، ڈاکٹر کو بعد میں یہ احساس ہوا کہ دراصل جن تو اسلام الدین ہے مگر تب تک ڈاکٹر دونوں فراڈیوں کو قسطوں میں چراغ کی رقم ادا کر چکا تھا ۔۔

متعدد رقوم کی ادائیگی کے بعد ڈاکٹر نے چراغ اپنے ساتھ گھر لے جانا چاہا مگر اسلام الدین نے اسے یہ کہہ کر منع کردیا کہ اس چراغ کو چھونے سے ڈاکٹر کے ساتھ برے واقعات پیش آنے کا خدشہ ہے ، بار بار اسرار کرنے کے بعد بھی جب ڈاکٹر کو چراغ نہ مل سکا تو اسے احساس ہوا کہ اسے بے وقوف بنا کر اس سے رقم وصول کی گئی ہے- جس پر ڈاکٹر نے میرٹھ پولیس کو دونوں افراد کو گرفتار کرنے کی درخواست کی-

فراڈ میں ملوث دونوں افراد کی گرفتاری کے بعد پولیس اب ثمینہ نامی عورت کی تلاش میں ہے جس کے گھر ڈاکٹر کی اسلام الدین سے ملاقات ہوئی اور تمام واقعہ پیش آیا ۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More