بالفرض پاکستان میں اگر کسی سیاسی جماعت کا اِنتخابی نشان گدھا ہوتا تو اس پارٹی کا خوب مذاق اڑایا جاتا۔ گدھا تو ویسے ایک محنت کش جانور سمجھا جاتا ہے مگر اس کی مظلومی ، بیچاریت اور کم عقلی کے سبب جانور اس کو اہمیت نہیں دی جاتی۔
کسی بھی گفتگو کے دوران کوئی ناسمجھی کی بات کرتا ہے تو اُسے گدھا کہا جاتا ہے اور اگر کسی کو گالی دینی ہو تو بھی گدھے کا استعمال کر دیا جاتا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ میں بھی گدھے کو بطور گالی استعمال کیا جاتا ہے۔
تو ایسی صورت حال میں اگر کسی سیاسی پارٹی کا انتخابی نشان گدھا ہو تو آپ سوچ سکتے ہونگے کہ اس کے ساتھ کیا معاملات پیش آسکتے ہیں۔
امریکا میں ڈیموکریٹک جماعت کا نشان گدھا ہے جب کہ ریپبلکن جماعت کا جماعتی نشان ہاتھی ہے۔
ان دونوں جماعتوں نے ان جانوروں کو بطور جماعتی نشان کا انتخاب کیوں کیا اور ان جانوروں کا مطلب کیا ہے، آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔
19 ویں صدی کے اوائل میں ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی اُمیدوار اینڈریو جیکسن کو ان کے مخالفین جیک ایس (گدھا) کہا کرتے تھے۔ اینڈریو جیکسن نے تنقید کے طور پر استعمال ہونے والے اس لفظ کو ہی اپنا لیا اور اپنی الیکشن مہم کے دوران گدھے کے بینرز کے استعمال کا آغاز کر دیا، مگر ڈیموکریٹک پارٹی میں باضابطہ طور پر اس خاکے کو نہیں اپنایا گیا تھا۔
پھر چار دہائیاں گزرنے کے بعد سنہ 1874ء میں امریکی کارٹونسٹ تھامس ناسٹ امریکی سیاست کو ایک سرکس سمجھتے تھے اور دونوں بڑی جماعتوں پر اپنے طنزیہ خاکوں کے ذریعے تنقید کیا کرتے تھے۔ ان ہی کے ایک کارٹون جس میں دونوں جماعتوں کے اِنتخابی نشان گدھے اور ہاتھی کی طرح دکھایا گیا
جو کہ اتنا مشہور ہوا کہ ریپبلکن پارٹی نے باضابطہ طور پر اسے اپنا جماعتی نشان بنا لیا جبکہ ڈیموکریٹس نے باضابطہ طور پر گدھے کو جماعتی نشان چن لیا تھا لیکن درجہ نہیں دیا تھا۔
اگر آپ ڈیموکریٹک پارٹی کی ویب سائٹ پر جائیں تو آپ کو گدھے کا نشان کہیں بھی نظر نہیں آئے گا جب کہ ریپبلکن پارٹی کی ویب سائٹ پر ہاتھی کا نشان ہر جگہ نظر آتا ہے۔
جمہوریت پسندوں کے مطابق گدھے کے خاکے کا مطلب مشکل کام ، مشقت، عاجزی اور امریکہ کے لئے وفاداری ہے یعنی گدھا کو محنتی جانور مانا جاتا ہے جبکہ ریپبلکنز کے مطابق ہاتھی کے نشان کا مطلب ذہانت، طاقت اور وقار ہے یعنی کہ ہاتھی ایک طاقتور اور عقلمند جانور ہے۔