شادی کے چند سالوں بعد اکثر میاں بیوی کی شکلیں ایک دوسرے سے ملنے کیوں لگ جاتی ہیں؟ جانیں دلچسپ معلومات

ہماری ویب  |  Oct 29, 2020

آپ میں سے اکثر لوگوں نے غور کیا ہوگا کہ پرانے شادی شدہ جوڑوں کی اشکال ملنے لگ جاتی ہیں اور چند شادی شُدہ افراد بھی اس حوالے سے متفق ہوں گے۔ سائنسدانوں کی اس سے متعلق تحقیق سامنے آئی ہے جس میں اس سوال کا جواب دیا گیا ہے کہ کافی عرصہ ایک ساتھ رہنے کے بعد شادی شدہ جوڑوں کی شکلیں ایک دوسرے سے کیوں ملنے لگتی ہیں جیسے وہ آپس میں سگے بہن بھائی ہوں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سنہ 1987ء میں ہونے والی ایک نفسیاتی تحقیق میں مشہور نفسیات داں رابرٹ زاہونک نے انکشاف کیا کہ وہ شادی شدہ جوڑے جن کی شادی کو 25 سال یا اُس سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہوتا ہے، اُن میں شوہر اور بیوی کی شکلیں ایک دوسرے سے ملنے لگتی ہیں۔

اُن کا خیال تھا کہ شاید اتنے طویل عرصے تک ایک ساتھ رہنے کی وجہ سے میاں بیوی لاشعوری طور پر ایک دوسرے کی عادتیں اختیار کرلیتے ہیں جس کے نتیجے میں اُن کے چہرے کے تاثرات، مسکراہٹ اور بالآخر نقوش بھی ایک جیسے لگنے لگتے ہیں۔

تاہم یہ تحقیق اطمینان بخش نہیں تھی کیونکہ اس میں صرف 12 جوڑوں کا مطالعہ کیا گیا تھا، جس میں ان کی شادی کے وقت اور شادی کے 25 سال بعد والی تصاویر استعمال کی گئی تھیں۔

اسٹینفرڈ یونیورسٹی میں تھائی لینڈ سے آئے ہوئے پی ایچ ڈی اسکالر پن پن ٹی میکورن اور اُن کے ساتھیوں نے یہی تحقیق ایک بار پھر کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا۔

نئے مطالعے میں انہوں نے آن لائن پبلک ڈیٹابیسز سے 517 شادی شدہ جوڑوں کی تصویریں حاصل کیں جو اُن کی شادی کے فوراً بعد سے لے کر 20 تا 69 سال بعد تک کھینچی گئی تھیں۔

تصویروں میں میاں بیوی کے چہروں میں شباہت کا تجزیہ کرنے کے لیے انہوں نے 153 رضاکاروں کی آن لائن خدمات حاصل کیں جبکہ ساتھ ہی ساتھ انسانی چہرے شناخت کرنے والا جدید الگورتھم وی جی جی فیس ٹو (VGGFace2) بھی استعمال کیا۔

تحقیق کے اختتام پر معلوم ہوا کہ نہ صرف چہرہ شناس الگورتھم بلکہ انسانوں نے بھی ان تمام تصویروں کو دیکھ کر یہی بتایا کہ میاں بیوی کے چہرے شادی کے وقت ایک دوسرے سے جتنے مختلف تھے، لمبا عرصہ گزرنے کے بعد بھی وہ آپس میں اس قدر ہی مختلف رہے۔

علاوہ ازیں بہت سے رضاکاروں کا پرانی تصاویر دیکھ کر یہ کہنا تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میاں بیوی کی شکلیں ایک دوسرے سے ملنے کے بجائے مختلف ہوگئیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More