نیویارک: امریکا میں چمگاڈر سے متعلق تحقیق میں ایک اہم بات سامنے آئی ہے، ماہرین کے مطابق چمگادڑ جب کسی بیمار کا شکار ہوتی ہے تو وہ اپنے دیگر ساتھیوں سے سماجی فاصلہ اِختیار کرلیتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جب کوئی ایک چمگادڑ متعدی بیماری یا وائرل اِنفیکشن میں مبتلا ہوجائے تو وہ جھنڈ سے علیحدہ ہو کر خود کو آئسولیٹ کرلیتی ہے تاکہ دیگر چمگاڈریں اُس کی وجہ سے متاثر نہ ہوں۔
تحقیق کے دوران 31 چمگادڑوں پر تجربے کی آزمائش کی گئی۔ ماہرین نے انہیں جنگل سے پکڑا اور پھر اُن کے مدافعتی نظام کو سُست کرنے کے لئے انجیکشن لگا کر واپس انہیں اپنے مقام پر چھوڑ دیا گیا۔
تحقیقی ماہرین نے چمگادڑوں پر نظر رکھنے کے لیے اُن پر ٹریکر نصب کیے۔ اور جب یہ دیکھا گیا کہ انجیکشن لگنے کے نتیجے میں جو چمگادڑیں بیماری ہوگئیں تھیں انہوں نے اپنے ساتھیوں سے دوری اختیار کی اور زیادہ وقت تنہائی
میں گزارا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ چمگادڑوں کا یہ عمل ان کے جُھنڈ میں وبائی بیماری کو پھیلنے سے روکنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے آغاز پر بہت سے لوگوں کی جانب سے شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ وائرس چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوا، البتہ اس حوالے سے کوئی حتمی رائے منظر عام ہر نہیں آئی تھی کیونکہ دوسری تحقیق میں پینگولین کو بھی کورونا کے پھیلاؤ کا سبب بتایا گیا تھا۔