پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی بینک نے ایک ایسا فیصلہ کیا جس نے متعدد لوگوں کو حیران کردیا۔
گزشتہ ہفتے ''فیصل بینک'' کی جانب سے یہ اعلامیہ جاری کیا گیا کہ 'اس بینک میں ملازمت کرنے والی تمام خواتین کے لیے حجاب اور لوز فٹنگ کے کپڑے پہننا لازمی ہوں گے۔ یہ فیصلہ بینک کے ہیڈ آفس نے ملک کی روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا'۔
بینک کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق تمام خواتین ورکرز کو روایات اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اصولوں اور قواعد و ضوابط کے مطابق سادہ شلوار قمیض یا کرتا سوٹ پہننا ہوگا۔
اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ 'نئی اور پرانی برانچوں کی تمام خواتین ورکرز پر یہ لازمی ہے کہ اپنی ڈیوٹی کے دوران حجاب پہنیں، اس کے علاوہ کلائینٹس سے میل جول اور ٹریننگ کے دوران بھی حجاب پہننا لازمی ہوگا'۔
اس کے علاوہ خواتین کو اپنے میک اپ اور زیورات پہننے میں بھی احتیاط برتنا ہوگی۔ جوتوں میں بھی فلیٹ چپل اور سادہ جوتے پہننے کی اجازت ہوگی۔
٭ آپ کے خیال میں کیا یہ فیصلہ درست ہے؟ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ہر ادارے میں ایسا ہونا چاہیے؟ اپنی رائے کا اظہار ہماری ویب کے فیس بک پیج کے کمنٹ سیکشن میں لازمی کریں۔