پاکستان میں بہت سے افراد کھلا دودھ استعمال کرتے ہیں لیکن ماہرین نے اس حوالے سے کافی پریشان کن انکشاف کیا ہے۔
سینئر ڈاکٹر اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق صدر ٹیپو سلطان کا کہنا ہے کہ ''کھلے دودھ میں زیادہ وائرس ہوتے ہیں اور اس کو جتنا ابالا جائے کوالٹی اتنی ہی خراب ہوتی ہے جبکہ پیکٹ والے دودھ کو جدید طریقوں سے مشینوں کی مدد سے نکالا جاتا ہے''۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ ''کھلا دودھ جس طرح تیار ہوتا ہے اگر اُس کے بارے میں علم ہوجائے تو نصف فیصد سے زیادہ لوگ اس کا استعمال فوری طور پر چھوڑ دیں گے، اس کے علاوہ کھلے دودھ میں وائرس بھی زیادہ ہوتے ہیں جس سے مختلف قسم کی بیماریوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے''۔
ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے انکشاف کیا کہ ''ڈبے کا دودھ پاؤڈر ملک ہوتا ہے جس میں سے مختلف اشیاء نکال لی جاتی ہیں، اور اس میں کوئی کیمیکل ملانےکی ضرورت بھی پیش نہیں آتی''۔ انہوں نے بتایا کہ ''ڈبے والے دودھ میں بیکٹریا کی افزائش نہیں ہوتی اسی وجہ سے وہ خراب بھی نہیں ہوتا''۔
تاہم اگر بیماریوں کے حوالے سے بات کی جائے تو کھلے دودھ سے آپ کو پیٹ اور معدے کی مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جیسے کہ موشن، متلی وغیرہ۔ بیکٹیریا اور وائرس بارہ راست آپ کے نظام تنفس کو نشانہ بناتے ہیں جس سے آپ بیمار ہو سکتے ہیں۔