اِنسان کا جسم جو اشرف المخلوقات ہے۔ دیگر مخلوقات کی طرح گوشت، خون اور ہڈیوں کا ڈھانچہ ہے۔ انسانی خدو خال کی چمک دھمک کا دارومدار نقش و نگار پر محیط ہے وہاں ہڈیوں کی بناوٹ ہڈیوں کی صحیح نشونما کا عمل دخل ہے۔ ہڈیوں کی مظبوطی خوبصورتی اور تندرستی کی ضامن ہے۔
لیکن آج کل ہڈیوں کی بیماری ہر عمر کے افراد میں عام سی ہوچکی ہے۔ صحت بخش غذاؤں، ورزش، صبح سویرے جلدی اٹھنا، ان تمام چیزوں سے ہم لوگ بہت دوری اختیار کر چکے ہیں جس کے نتیجے میں ہڈیوں کے امراض سمیت دیگر سنگین بیماریاں تیزی سے اِنسانی جسم کے اندر جنم لے رہی ہیں۔
ہر سال اکتوبر میں ہڈی کے امراض کا ایک دن منایا جاتا ہے جس کا بنیادی مقصد انسان کو ہڈی کی اہمیت اور بلخصوص ہڈیوں کی کمزوریوں کے متعلق آگاہی دی جاتی ہے تاکہ اس موزی بیماری کا بروقت مقابلہ کیا جا سکے۔
جدید تحقیق کے مطابق ہڈیوں کی کمزوری یا آسٹیوپوروسس کو خاموش مرض کہا جاتا ہے جس کا احساس ہونا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے۔ یہ کمزور اور بھربھری ہڈیوں کی بیماری ہے۔ اس صورتحال میں ہڈیاں اس قدر کمزور ہو سکتی ہیں کہ معمولی جھٹکے جیسے کہ کھانسنے یا چھینکنے کی صورت میں فریکچر ہو سکتا ہے۔ خواتین میں یہ مرض زیادہ عام ہے۔ ضروری ہے کہ بچپن ہی سے اچھی خوراک اور ورزش کا اہتمام کیا جائے تا کہ ہڈیوں کی بھربھرے پن سے بچا جا سکے۔
اس مرض کے دوران ہڈیوں کی کثافت کم ہوجاتی ہے اور وہ کمزوری کا شکار ہوجاتی ہیں۔ ہر دو میں سے ایک خاتون اور ہر چار میں سے ایک مرد اس کا شکار ہوتا ہے اور ہڈیاں ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تاہم آسٹیو پوروسز کی ان خاموش علامات سے واقف رہ کر آپ اس خطرے کو کم کرسکتے ہیں وہ علامات جو ہڈیوں کی کمزوری میں ظاہر ہو سکتیں ہیں مثلاً قد چھوٹا ہوجانا۔
جب کسی فرد کو ہڈیوں کی کمزوری کا مرض لاحق ہوتا ہے، تو اس کے نتیجے میں قد میں کمی ہونے لگتی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانی کے قد سے اپنے موجودہ قد کا موازنہ کریں، خواتین میں عام طور پر اس مرض کے نتیجے میں ڈیڑھ انچ جبکہ مردوں میں دو انچ تک کمی آتی ہے دانت ٹوٹنا جب جبڑے کی ہڈی کمزور ہو تو دانت باہر گرنے لگتے ہیں، اگرچہ دانتوں سے محروم ہونا آسٹیو پوروسز کی علامت ہوسکتا ہے مگر یہ کوئی لازمی علامت بھی نہیں، اگر دانت ٹوٹ رہے ہوں تو ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
ہڈیوں کے مرض سے کیسے بچا جائے؟
جوڑوں اور ہڈیوں کے درد کو معمولی سمجھ کر نظرانداز کردینا بہت سی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔ اگر ڈاکٹر اس کی وجہ کیلشیم کی کمی بتاتا ہے تو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ پالک، شلجم، مچھلی، تل اور بادام کا استعمال کیا جائے۔ ایک پیالی دودھ روزانہ اور ناشتے میں گندم یا جو کا دلیہ مفید ثابت ہوتا ہے۔ کیلشیم کی کمی کی وجہ سے ہڈیوں کی مضبوطی متاثر ہوتی ہے۔
اس کی کمی کے علاج کے طور پر سویابین، جھینگا، مونگ پھلی، سبزیاں اور اناج استعمال کرنا چاہیے، میگنشیم کی کمی سے گھٹنے کمزور رہتے ہیں اورسیدھی طرف کا کندھا اتنا سخت ہوجاتا ہے کہ مریض اسے اُٹھا نہیں سکتا۔ چال میں لڑکھڑاہٹ اور کپکپاہٹ ہوتی ہے بازوؤں میں درد رہتا ہے اور بجلی کا جھٹکا سالگتا ہے۔
ہڈیوں کا ایک اور اہم جزو زنک ہوتا ہے جو ہڈیوں کی نشوونما کا ذمے دار ہوتا ہے۔ زنک کی کمی کی صورت میں مٹر، پھلیاں، سبزیاں، ادرک، مونگ پھلی انڈا، گوشت، دودھ، دہی، خربوزے اور تربوز کے بیج کے علاوہ چاروں مغز کی تھوڑی مقدار روزانہ استعمال کرنی چاہیے۔
یاد رکھیے ہڈیوں کے مرض میں ذراسی لاپروائی مریض کی پوری زندگی کو متاثر کرسکتی ہے۔ جلدی سونا اور صبح سویرے بیدار ہونا اور صبح کی ورزش کو معمول بنا کر ہم چست و چالاک اور تندرست رہ سکتے ہیں۔ رات سونے سے قبل ایک گلاس دودھ پینا امراض ہڈیوں سے بچاؤ کے لئے مفید ثابت ہوگا۔