بھارت سب سے بڑا دہشت گرد ہے ،امریکی جریدے نے تہلکہ خیز انکشافات کر کے دنیا کو حیران کردیا

ہماری ویب  |  Oct 10, 2020

نیویارک :بھارت کا مکروہ چہرہ سامنے آگیا، امریکی جریدے فارن پالیسی نے بھارت اور داعش کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سب سے بڑا دہشتگرد ملک ہے، بھارت طالبان کے نظریات کو پھیلانے میں جڑ کی حیثیت رکھتا ہے، نریندر مودی کی حکومت ہندو نیشلزم کو فروغ دے کر انتہا پسندی کرا رہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر ،خطے میں امن پروار اور اب عالمی سطح پر دہشتگردی میں سر فہرست بھارت اور داعش کا گٹھ جوڑ سامنے آچکا ہے۔

جریدے نے امن کے دشمن بھارت اور داعش کا گٹھ جوڑ عالمی اور علاقائی سکون کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ داعش کے جلال آباد اور افغانستان میں جیل پر حملے نے اِس خطرے کو بڑھاوا دیا، بھارت داعش کے ذریعے مذہبی گروہوں بالخصوص نوجوانوں کے استعمال، دوسرے ممالک اور عالمی مذہبی تحریکوں کے ذریعے انتہا پسندی اور دہشتگردی کے نظریات کو فروغ دینے میں اپنا منفی کردار ادا کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت اور داعش کے مابین ہونے والی اس گٹھ جوڑ کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی دہشتگرد کارروائیوں میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ سال 2019 میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر بم دھماکے ،2016 میں اتاترک ایئرپورٹ پر حملہ ، 2017 میں نئے سال کے موقع پر ترکی میں کلب پر حملہ، 2017 میں نیو یارک اور سٹاک ہوم حملے اور پیٹرز برگ حملے نے دنیا کو ششدر کر دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی دہشتگردوں نے افغانستان اور شام کو اپنا خفیہ بیس بنا کر کارروائیوں میں حصہ لیا ،داعش نے بھارت میں موجود اپنے دہشتگرد گروپس کا باضابطہ اعلان بھی کیا، داعش کا یہی گروپ کشمیر میں بھی کارروائیوں میں ملوث ہے، داعش نے کشمیر میں مرنے والے اپنے 3 ساتھیوں کا ذکر اپنے جریدے میں بھی کیا تھا۔

امریکی جریدے میں مزید بتایا گیا کہ کہ بھارت ،پاکستان اور افغانستان میں موجود نیٹ ورکس سے بھارتی دہشتگردوں کے روابط کے واضح ثبوت ہیں، ایک ہندو کے نائن الیون حملے میں ملوث خالد شیخ سے روابط بھی سامنے آئے ہیں، بھارت کا دہشتگردی میں ملوث ہونا نئی بات نہیں،بھارتی دہشتگردی کی خبریں تاریخی طور پر دنیا کی نظروں کے سامنے نہ آسکیں۔

جریدے نے بھارت کی اِنتہا پسندی کو خطرہ قرار دیتے ہوئے دنیا پر واضح کیا ہے کہ اگر اس کے خلاف کوئی نوٹس نہ لیا گیا تو اس کے خطرناک اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More