ترکی کے صدر طیب اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر بھرپور طریقے سے اٹھایا۔
تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'جنوبی ایشیا میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ہونا لازمی ہے۔ یہ تنازع اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، کیونکہ جنوبی ایشیا میں امن کا دارومدار ہی مسئلہ کشمیر پر ہے'۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ 'شام میں ہزاروں بھائیوں اور بہنوں کو اپنے ملک میں لیبیا، شام، بسایا، یمن سمیت جنگ زدہ علاقوں میں امن کے لیے اقوام متحدہ کا کردار ادا کرنا چاہیے'۔
طیب اردوان نے امریکی صدر پر کو تنقید کا نشانہ بنایا، اور کہا کہ 'امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے معاون ہیں۔ اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس میں مظالم بڑھا رہا ہے'۔
تاہم طیب اردوان کی تقریر کے دوران اسرائیلی سفیر اجلاس کے دوران اٹھ کر چلے گئے۔
ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ 'مقبوضہ کشمیر کی اپنی مخصوص حیثیت ختم کرنے سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہو چکا ہے،عالمی قوانین کی خلاف ورزی سے خطے میں مزید مسائل پید ا ہوں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'دنیا بھر میں انسانیت اور امن کے قیام کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے اور اپنے موقف سے دستبردار ہرگز نہیں ہوں گے، یونان کے مسئلے پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں'۔