موت سے قبل انسان کی کونسی جسمانی حس آخری لماحات تک کام کرتی ہے؟ نئی تحقیق میں دعویٰ سامنے آگیا
زندگی کے آخری لمحات میں جب انسانی سینس (شعور) ختم ہو رہا ہوتا ہے تو اس وقت بھی دماغ آس پاس کی آوازوں کا تجزیہ بالکل اسی طرح کرتا ہے جیسے کسی تندرست نوجوان شخص میں کرتا ہے۔
اس حوالے سے نئی ایک تحقیق میں یہ دعویٰ سامنے آیا ہے۔
جریدے سائنٹیفک رپورٹس میں شائع کی گئی تحقیق میں اشارہ دیا گیا کہ بستر پر موجود مریض کے پیارے جو الفاظ یا جملے ادا کرتے ہیں، ممکن ہے کہ اس پر کوئی ردعمل نظر نہ آئے لیکن وہ یوں رائیگاں نہیں جاتے، بلکہ اس مرنے والے مریض کو راحت پہنچا سکتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران کینیڈا کے شہر وینکوور میں ماہرین نے ای ای جی سے ہوش و حواس کھو دینے والے افراد کے آخری گھنٹوں کی دماغی سرگرمیوں کی نگرانی کی۔
ای ای جی کی درجہ بندی کا موازنہ ہوش میں موجود مریضوں کے ساتھ ساتھ صحت مند افراد کے گروپس کی ای ای جی ریڈنگز سے کیا گیا۔
ہر گروپ کے لئے مختلف قسم کی دھنیں ایک مخصوص انداز سے بجائی گئیں اور محققین نے مخصوص دماغی سگنلز ایم ایم این، پی 3 اے اور پی 3 بی کو دیکھا، جو اس وقت دیکھنے میں آتے ہیں جب دماغ معمول کے خلاف آوازوں پر توجہ کرتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ موت کے قریب والے مریضوں میں ان سگنلز کے ردعمل کو دھنوں میں تبدیلی کے دوران دیکھا گیا اور ان کی حس سماعت موت سے چند گھنٹے قبل اسی طرح کام کر رہی تھی جیسے نوجوان اور صحت مند کی حس سماعت۔
تحقیق کے مطابق اگرچہ قریب المرگ افراد کے دماغ موت سے چند لمحات قبل مخصوص آوازوں کو شناخت کررہے تھے مگر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس حالت میں کوئی فرد شعوری طور پر الفاظ یا جملے سمجھ پاتا ہے یا نہیں۔
محققین نے مزید کہا کہ ذہن آوازوں پر اپنا ردعمل ظاہر کرتا ہے مگر یہ جاننا ممکن نہیں کہ وہ آوازوں کو پہچان پاتے ہیں یا نہیں یا زبان کو سمجھتے ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ قریب المرگ افراد اپنے پیاروں کی آواز پر توجہ دے سکتے ہیں اور انہیں سکون مل سکتا ہے۔