موذی مرض کینسر کا شمار اُن مہلک ترین بیماریوں میں کیا جاتا ہے، جو دنیا بھر میں اموات کا سبب بننے والی بیماریوں میں سر فہرست شامل ہیں جبکہ ماضی کی بہ نسبت موجودہ دور میں سرطان کی تشخیص اور علاج کے حوالے سے جدید سہولتیں میسّر ہیں، اس کے باوجود پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس کے پھیلاؤ کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ کینسر جیسے موذی مرض سے بچنے اور چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے احتیاط لازمی ہے اور اس بات میں کوئی شک بھی نہیں ہے کہ لوگ اس جان لیوا بیماری سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے احتیاط کا دامن تھامے رکھتے ہیں۔
ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینسر ہونے کی کچھ وجوہات ایسی ہیں جو بظاہر ہمیں صحت مند اور مہلک نہیں لگتی لیکن در حقیقت وہ ہمارے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں اور کینسر کا سبب بن سکتی ہیں۔
1- کپڑے دھونے والےصابن اور سرف
کپڑے دھونے والےصابن اور سرف کا استعمال تقریباً ہر گھر میں ہوتا ہے بظاہر یہ اچھی چیز ہے جو کہ ہمارے کپڑوں کو صاف ستھرا کرتے ہیں لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہوں گے کہ یہ کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے، کیو نکہ اس میں موجود ’1،4-ڈائی آکسین‘ نامی خطرناک کیمیکل داغ دھبوں اور میل کو صاف تو کرتا ہے لیکن ساتھ ہی اپنے اندر موجود زہریلا مواد بھی کپڑوں پر چھوڑ دیتا ہے جو کہ کینسر کا باعث بنتا ہے۔
امریکی سائنسدانوں کا اس سے متعلق کہنا ہے کہ کپڑے دھونے والے صابن اور سرف کو حتمی طور پر کینسر ہونے کا سبب قرار نہیں دیا گیا ہے لیکن ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرف سے چوہوں کے جگر اور ناک میں کینسر ہوگیا تھا تو ایسے ہی یہ انسانی جسم کے لیے بھی نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔
اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ اُن صابن یا سرف کا استعمال کیا جائے جن میں خطرناک کیمیکلز موجود نہ ہوں۔
2- آلو کے چپس، ڈبل روٹی اور دیگر چپس
آلو کے چپس، ڈبل روٹی اور دیگر تیار کردہ چپس بھی کینسر ہونے کی ایک بڑی وجہ بنتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق آلو کے چپس، ڈبل روٹی یا دیگر چپس بنانے کے لئے تیز آنچ کا استعمال کیا جاتا ہے، جب آلو یا کوئی بھی دوسری چیز تیز آنچ پر پکتی ہے تو اس میں موجود کیمیکلز ہانڈی میں موجود دوسرے خطرناک کیمیکلز کے ساتھ مل کر ایک مہلک مادہ بناتے ہیں جس سے کینسر کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے۔
اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے آلو کے چپس، ڈبل روٹی اور دیگرچپس کو کم آنچ پر او رصرف تھوڑی دیر کے لیے پکایا جائے۔
3- فوم کے گلاس
ایک امریکی سائنسدانکے مطابق فوم کے گلاس اسٹرین سے تیار کئے گئے ہوتے ہیں، اور یہ ایک کیمیائی مادا بناتا ہے جو انسان کے ڈی این اے کو تباہ کر دیتا ہے۔
اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ ہر قسم کے ’اسٹرین‘ سے خود کو دور رکھیں جیسے کہ کافی کپ اور اُن کے کورز، اس کے علاوہ ان ڈبوں میں کھانا بالکل بھی گرم نہ کریں۔
4- کتھئی رنگ والے چاول
امریکی سائنسدانوں نے جاری کردہ تحقیق میں بتایا کہ براؤن چاول کے کچھ برینڈز اپنے چاولوں میں زہریلے مواد کا استعمال کرتے ہیں، جو ہمارے جسم کے نظام کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ جب خلیات کو نقصان پہنچتا ہے تو ڈی این اے دوبارہ صحیح کام نہیں کرتا اور یہی کینسر کا سبب بھی بنتا ہے۔
اس سے احتیاطی تدابیر اپنانے اچھا طریقہ کار یہ ہے کہ جب بھی آپ کتھئی چاول بنائیں تو اُس سے قبل چاول کو اچھی طرح پانی سے دھولیں۔