کورونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے چین سے اچھی خبر سامنے آئی ہے۔
تازہ ترین تفصیلات کے مطابق مقامی بائیو ٹیک کمپنی سینوویک کے ساتھ مل کر تیار کی جانے والی تجرباتی ویکسین چین کی دوسری اور دنیا کی تیسری ویکسین ہوگی جو اس ماہ کے آخر میں ٹیسٹنگ کے آخری مرحلے پر پہنچ جائے گی۔
اب تک صرف یونیورسٹی آف آکسفورڈ اور چین کے نیشنل فارماسوٹیکل گروپ سائنوفارم کی تیار کردہ ویکسینز ہی آخری اسٹیج کے ٹرائلز تک پہنچی ہیں۔
تاہم چین کی وبا پر قابو پانے میں کامیابی نے اس کے لیے ویکسین کے بڑے پیمانے پر تجربات مشکل بنا دیے ہیں اور محض چند ممالک نے اس کی حامی بھری ہے۔
چین کو ویکسین کی کوالٹی اور اس کے انسانوں کے لیے محفوظ ہونے جیسے خدشات بھی دور کرنا ہوں گے کیونکہ ملک کو گذشتہ چند برسوں میں غیر معیاری ویکسین بنانے کے کئی سکینڈلز کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل ویکسین انسٹیٹیوٹ کے سربراہ جیرومی کِم کا کہنا ہے کہ چین کی نیشنل ریگولیٹری اتھارٹی اس حوالے سے بہتری لا رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 6 جولائی تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کی 19 ممکنہ ویکسینز آزمائشی مرحلے میں ہیں، امید کی جارہی ہے کہ ویکسین کے حوالے سے دنیا کو جلد ہی کوئی خوشی کی خبر ملے گی۔