جمعتہ الوداع والے دن کراچی کا علاقہ ماڈل کالونی اس وقت دھماکوں کی آواز سے گونج اٹھا جب لاہور سے آنے والا پی آئی اے کا طیارہ آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا۔
طیارے کے کیپٹن سجاد گل کی بیٹی زویا سجاد کی ڈان اخبار میں ایک تحریر شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے اپنے والد کی خصوصیات کا بتایا ہے۔
زویا نے لکھا کہ اُن کے والد کی شہادت پر نہ صرف اُنہیں بلکہ پوری قوم کو فخر ہے۔ میرے والد جہاز صرف اس لیے نہیں اڑاتے تھے کہ یہ کام ان کی ملازمت کا حصہ تھا بلکہ انہیں جہاز اڑانے کا جنون کی حد تک شوق تھا۔
زویا نے اپنی تحریر کے ذریعے اپنے والد کی خصوصیات کے بارے میں بتایا کہ اُنہوں نے ایک ریٹائرڈ ملازم کے اہلِ خانہ کی مدد کی، اُن کی بیٹیوں کی شادی کروانے میں مالی مدد کی اور ماہانہ خرچہ دیا اور ایک بچے کے علاج کے لیے معاوضہ دیا کیونکہ اُن کو مالی وسائل کی کمی تھی۔
انہوں نے کیپٹن کی شخصیت کے بارے میں مزید بتایا کہ میرے والد ایک بہترین اور عظیم پائلٹ ہونے کے ساتھ شائستہ انسان بھی تھے اور اُن کے نرم مزاج کی وجہ سے لوگ اُنہیں بے حد پسند کرتے، وہ ہمیشہ مشکل وقت میں دوسروں کی مدد کرنے کے لیے آگے آگے رہتے تھے۔
زویا سجاد نے بتایا کہ میرے والد مدینہ منورہ کو اپنا دوسرا گھر کہتے تھے، ان کی موت کے بعد ہمارے پاس مدینہ سے ایک شخص کا فون آیا جس نے ہمیں بتایا کہ اُس نے روضۂ رسول میں ایک آدمی کو دوسروں کی مدد کرتے دیکھا تھا اور جب اُس نے طیارہ حادثہ کی خبر دیکھی تو اُسے معلوم ہوا کہ وہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ شہید کیپٹن سجاد گل تھے۔
انہوں نے لکھا کہ والد طیارہ حادثے سے دو روز قبل اپنی ڈیوٹی پر جانے لگے تو میں نے اُن سے کہا کہ عید میں صرف دو دن باقی ہیں اب آپ کیوں جارہے ہیں ہمارے ساتھ گھر میں وقت گُزاریں، جس پر میرے والد نے مجھ سے کہا کہ جیسے آپ اپنے گھروالوں کے ساتھ عید منانا چاہتی ہیں ایسے دوسرے بھی یہی چاہتے ہیں کہ وہ یہ خوشی کا دن اپنے پیاروں کے ساتھ گُزاریں، میں انہیں ان کے پیاروں سے ملانے جا رہا ہوں۔
زویا کا کہنا تھا کہ میرے والد نے ہمیشہ اپنا ہر کام سچے دل اور ایمانداری سے کیا، میرے والد ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ اگر میں مستحق لوگوں کی مدد نہیں کروں گا تو میرا اللّہ مجھے کیسے رزق دے گا؟