کیا واقعی پیدائش کی ترتیب انسان کی شخصیت پر اثرات مرتب کرتی ہے؟

ہماری ویب  |  May 22, 2020

ہر گھر میں یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ بڑے بچے سنجیدہ مزاج اور قائدانہ صلاحیت رکھنے والے ہوتے ہیں۔

منجھلے ذرا سنجیدہ اور مزاحیہ دونوں خوبیاں رکھتے ہیں۔جبکہ چھوٹے انتہائی تیز اور تیکھے مزاج کے منہ پھٹ ہوتے ہیں۔

یہ باتیں تو شاید خود آپ کے گھر میں بھی ہوں گی۔ اکثر خیال یہ بھی کیا جاتا ہے کہ:

٭ سب سے بڑے بچے ذہن کے تیز ہوتے ہیں اور وہ فوری اچھے فیصلے کرنے کی خوبی رکھتے ہیں۔

٭ چھوٹے البتہ جذباتی ہوتے ہیں فوری صحیح فیصلہ کرنے کی صلاحیت بڑوں سے کم ہوتی ہے۔

٭جبکہ منجھلے دوہری خوبیوں کے مالک ہوتے ہیں اور وہ رشتوں کی اہمیت زیادہ سمجھتے ہیں۔

لیکن سپین میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ان تمام باتوں کی تردید کی گئی ہے۔

جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع تحقیق میں کہا گیا کہ اس حوالے سے اتفاق بڑھ رہا ہے کہ پیدائش کی ترتیب بلوغت میں شخصیت اور رویوں پر اثرانداز نہیں ہوتی۔

اس تحقیق میں 11 ہزار گھرانوں کا جائزہ لینے کے بعد بلوغت میں ان کے رویوں کا تجزیہ کیا گیا اور دریافت کیا گیا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے خطرات پسند ہوتے ہیں اور کامیابی کے لیے کچھ بھی داﺅ پر لگانے کی ذہنیت نہیں رکھتے۔

اس سے قبل 2015 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پیدائش کی ترتیب سے شخصیت کی بنیادی عادتوں پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے یعنی یہ تاثر غلط ہے کہ بڑے بچے زیادہ ذہین ہوسکتے ہیں یا منجھلے بچے حالات سے مطابقت اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More