یہ بات ہم سب کے علم میں ہے کہ وبائی مرض کورونا وائرس نے دنیا بھر میں تباہی مچا رکھی ہے، اس وائرس سے بچنے کے لیے ماہرین مختلف ویکسین کا تجربہ کرنے میں لگے ہوئے۔
اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ایک حکمتِ عملی پیش کی گئی جسے برطانیہ نے مسترد کر دیا تھا لیکن بھارت اور ہر اس ملک کے لیے یہ حکمتِ عملی کارآمد ہو سکتی ہے یہاں تک کہ پاکستان کے لیے بھی۔ درحقیقت یہ حکمتِ عملی ایسے ممالک کے لیے ہے جن کی زیادہ تر آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہو اور اس خاصیت سے پاکستان مالا مال ہے-
حکمتِ عملی یہ تھی کہ کسی ملک کی آبادی کے بڑے حصے میں وائرس کے خلاف مزاحمت انہیں بیماری سے متاثر اور پھر صحتیاب کر کے پیدا کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق پرنسٹن یونیورسٹی اور سینٹر فار ڈیزیز ڈائنامکس، اکنامکس اینڈ پالیسی کے ماہرین کی ایک ٹیم کے مطابق انڈیا ایک ایسا ملک ہے جہاں کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، جن میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے اسپتال میں داخلے اور اموات کا خطرہ کم ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ حکمتِ عملی یہاں کامیاب ہو سکتی ہے۔
اس حکمت عملی میں ترقی پذیر ممالک جیسے بھارت، انڈونیشیا اور افریقی ممالک میں چند چیلنجز کا ذکر کیا گیا ہے جو اس وبا کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کو اپنانے سے پیدا ہو رہے ہیں، کیونکہ کوئی بھی ترقی پذیر ملک زیادہ عرصے تک لاک ڈاؤن کا حامی نہیں ہو سکتا۔
ماہرین کے مطابق لوگوں کو معمول کی زندگی پر لوٹنے کا موقع دینے کے بعد جس حد تک ممکن ہو لوگوں کے ٹیسٹ کیے جائیں، جبکہ مصدقہ اور مشتبہ کیسز کو آئسولیشن میں رکھا جائے۔ اس حکمت عملی کے تحت 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو اس وقت تک لاک ڈاؤن میں رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے جبکہ ان کی جگہ نوجوان گھروں سے نکلیں اور کام کریں۔