اتوار کے روز سندھ حکومت نے کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں وائرس بڑھنے کے خطرے کے پیشِ نظر صوبے میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا۔
اتوار کی رات 12 بجے کراچی میں لاک ڈاؤن ہو گیا تھا جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری اپنی گاڑیوں میں سڑکوں پر پھرتی نظر آئی۔ پولیس یہ اعلانات کر رہی تھی کہ شہری اپنے اپنے گھر میں رہیں، بلا ضرورت باہر نہ نکلیں اور اگر نکلے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
پیر کے دن شہر بھر میں سناٹے کا راج رہا جبکہ کچھ لڑکے بلا ضرورت گھر سے باہر نکلے جس پر پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا اور ان کے خلاف اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ تاہم اب تک کراچی پولیس نے 246 شہریوں کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا ہے، جبکہ سندھ بھر میں 748 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
آج منگل کے روز کے حوالے سے بات کی جائے تو شہری صبح سویرے کاروبار بند ہونے کے باوجود لاک ڈاؤن کے خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
اہم شاہراہوں پر گاڑیاں، موٹر سائیکلوں اور رکشوں پر شہریوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب سندھ حکومت کی جانب سے 15 دن کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے، سندھ پولیس اور رینجرز کی جانب سے مختلف شاہراہوں پر رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں۔