نالہ لئی کنارے ناجائز قبضہ اور نالہ لئی میں تعمیراتی ملبہ پھینکنے پر پابندی

ہماری ویب  |  May 06, 2015

راولپنڈی(نیٹ نیوز) ڈی سی او راولپنڈی ساجد ظفر ڈال نے نالہ لئی کنارے ناجائز قبضے ختم کرنے اور نالہ لئی میں تعمیراتی ملبہ پھینکنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو خلاف ورزی کے مرتکب افرادکیخلاف سخت قانونی کاروائی کرنے کی ہدایت کردی۔ گزشتہ روز ڈی سی او آفس میں منعقدہ اجلاس میں راول ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن اور محکمہ مال کے افسران نے شرکت کی ،ڈی سی او ساجد ظفر کو بریفنگ دیتے ہوئے ٹی او آر ملک توصیف نے بتایا کہ ابتدائی سروے مکمل کرنے کے بعد نالہ لئی کنارے سرکاری زمین پر ناجائز قابضین اور تجاوزات کے مرتکب لوگوں کو نوٹس جاری کردئیے گئے ہیں اور ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر تجاوزات ہٹادیں اور قبضہ ختم کردیں وگرنہ سرکاری زمین واگزار کرنے کے علاوہ قانونی کاروائی بھی ہوگی،اجلاس میں نالہ لئی میں تعمیراتی ملبہ پھینکنے پر پابندی کیلئے دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ بھی کیا گیا اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو نالہ لئی کناروں کی نشاندہی کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔دریں اثناء ڈی سی او راولپنڈی ساجد ظفر ڈل اور میونسپل ایڈمنسٹریشن راول ٹاؤن کے ایڈمنسٹریٹر عمران قریشی کی ہدایت پر ٹی ایم او چوہدری لیاقت علی کی زیرنگرانی ٹاؤن آفیسر ریگولیشن ملک توصیف کی قیادت میں عملہ تجاوزات نے ’’تجاوزات فری ماڈل روڈ مہم ،،کے تحت میٹرو بس پراجیکٹ سے ملحقہ بازاروں اور شہر کے مختلف علاقوں میں کاروائی کرتے ہوئے گزشتہ روزکمرشل مارکیٹ،چاندنی چوک،سید پور روڈ،کالج روڈ،نمک منڈی اور چاہ سلطان4 ٹرک سامان ضبط کرکے سٹور پہنچادیاجبکہ چاہ سلطان سے کباڑیوں اور گاڑیوں کا سامان وغیرہ بھی ضبط کیا گیا،ٹی ایم اے کے شعبہ تجاوزات کے سٹور انچارج ملک اسلم کے مطابق ضلعی حکومت نے ان بازاروں کو کو تجاوزات فری روڈ قرار دے دیا ہے ،ٹی او آر کے مطابق تجاوزات فری روڈ پر خصوصی سکواڈ روزانہ شام 4 بجے سے لیکر رات گیارہ بجے تک آپریشن کا سلسلہ جاری رکھے گا ملک اسلم نے بتایا کہ اپریل میں ایک لاکھ 60 ہزار روپے سے زائد کا جرمانہ وصول کیا گیا ہے۔شہر کے مختلف سیاسی و سماجی حلقوں اور تاجر برادری نے ٹاؤن آفیسر ریگولیشن کے اقدام کو سراہا ہے اور امید کی ہے کہ شہر کو جلد ہی مکمل طور پر تجاوزات سے پاک کردیا جائے گا۔
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More