ایک نئے سروے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیرقانونی تارکین وطن سے نمٹنے کی پالیسی اب بھی انہیں سیاسی طاقت فراہم کر رہی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے این او آر سی سینٹر فار پبلک افیئرز کے ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 46 فیصد امریکیوں نے ٹرمپ کے امیگریشن سے متعلق پالیسی کو درست قرار دیا ہے، جو کہ دیگر ممالک کے ساتھ معیشت اور تجارت پر ان کی پالیسیوں کی درجہ بندی سے تقریباً 10 فیصد زیادہ ہے۔
اگرچہ ٹرمپ کے اقدامات تقسیم پیدا کرتے ہیں، لیکن اس بات پر اتفاق رائے کم ہے کہ ریپبلکن صدر نے دیگر مسائل کے مقابلے میں امیگریشن پر حد سے تجاوز کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
ٹرمپ انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، ایک ہزار غیرملکی طلبہ کے ویزے منسوخNode ID: 888527
تاہم پھر بھی لوگ اس سے بھی زیادہ سخت اقدامات کی خواہشات نہیں رکھتے ہیں۔ تقریباً نصف امریکیوں کا کہنا ہے کہ جب امریکہ میں تارکین وطن کو غیرقانونی طور پر ملک بدر کرنے کی بات آتی ہے تو وہ (صدر ٹرمپ) ’بہت آگے جا چکے ہیں۔‘
لوگ وینزویلا کے تارکین وطن کی ملک بدری کے معاملے پر منقسم ہیں اور فلسطینیوں کی حمایت میں منعقدہ مظاہروں میں شرکت پر غیرملکی طلبا کے ویزوں کو منسوخ کرنے کی حمایت سے زیادہ مخالفت کرتے ہیں۔
گذشتہ برس نومبر کے انتخابات میں ووٹروں کے لیے امیگریشن ایک اہم مسئلہ تھا، خاص طور پر ٹرمپ کے حامیوں کے لیے، اور وہ اس معاملے پر چار برس پہلے کی نسبت زیادہ سخت موقف رکھتے تھے۔
اگرچہ ٹرمپ کی اپنی امیگریشن پالیسی کے نفاذ کی بہت سی کوششیں فی الحال وفاقی ججوں کے ساتھ لڑائیوں میں الجھی ہوئی ہیں، لیکن یہ رائے عامہ کی عدالت میں نسبتاً طاقت کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مارچ میں کرائے گئے سروے میں تقریباً نصف امریکیوں نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کو درست قرار دیا، جبکہ 10 میں سے چار لوگوں نے ان کے صدارت چلانے کے طریقہ کار کو درست قرار دیا۔
امیگریشن پر صدر ٹرمپ کی حمایت ریپبلکنز کی طرف سے آئی ہے۔ 10 میں سے آٹھ ریپبلکنز نے ٹرمپ کے امیگریشن پالیسی کو درست قرار دیا۔ جبکہ اس کے مقابلے میں 10 میں سے تقریباً سات ریپبلیکنز نے دوسرے ممالک کے ساتھ معیشت یا تجارتی مذاکرات پر امریکی صدر کی حمایت کی۔
اگرچہ دوسرے گروہ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی زیادہ حمایت نہیں کرتے۔ کسی سیاسی گروہ سے وابستگی نہ رکھنے والے 10 میں سے چار افراد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کی حمایت کی جبکہ 10 سے میں صرف دو ڈیموکریٹس نے اس پالیسی کی حمایت کی۔