فوجیان: کیا چین کا جدید ترین طیارہ بردار بحری جہاز امریکہ کے ساتھ بحری ہتھیاروں کی نئی دوڑ کا آغاز ہو سکتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Dec 08, 2025

CCTV80 ہزار ٹن وزنی اس جہاز پر 70 طیارے کھڑے ہو سکتے ہیں

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے نومبر 2025 میں لانچ کیا گیا تیسرا طیارہ بردار جہاز ’فوجیان‘، چین کے دونوں سابقہ طیارہ بردار جہازوں سے کہیں زیادہ جدید اور طاقتور ہے اور اس کے ساتھ ہی بیجنگ مغربی بحرالکاہل میں امریکی برتری کو چیلنج کرنے کے اپنے ہدف کے پہلے سے کہیں زیادہ قریب پہنچ گیا ہے۔

اس طیارہ بردار جہاز کا مجموعی وزن 80 ہزار ٹن ہے اور اِس کا نام اُس چینی صوبے پر رکھا گیا ہے جو تائیوان کے انتہائی قریب واقع ہے۔ اس طیارہ بردار جہاز پر بیک وقت 70 طیارے سما سکتے ہیں، جن میں جنگی طیارے، ہیلی کاپٹر اور ابتدائی وارننگ دینے والے طیارے شامل ہو سکتے ہیں، جو دور تک خطرات کا سراغ لگا سکتے ہیں، فضائی دفاع کو مربوط کر سکتے ہیں اور ہدف پر درست حملے کر سکتے ہیں۔

اپنے بحری بیڑے کو وسیع تر قوت فراہم کرنے کے علاوہ ’فوجیان‘ چین کے ارادوں کا بھی واضح اظہار ہے۔

یہ چین کا پہلا طیارہ بردار جہاز ہے جس میں فلیٹ فلائٹ ڈیک اور برقی مقناطیسی (الیکٹرو میگنیٹک) کیٹا پُلٹ نصب ہیں، جس کی مدد سے یہ ایسے زیادہ بھاری طیارے لانچ کر سکتا ہے جو زیادہ ایندھن اور اسلحہ لے جا سکتے ہیں۔ اس طرح کی صلاحیت کا حامل واحد ملک امریکہ تھا۔

تائیوان کے نیشنل ڈیفنس اینڈ سکیورٹی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر ولیم سی چونگ نے بی بی سی چینی سروس کو بتایا کہ ’اس سے چین کے کیریئر سٹرائیک گروپس ایک نئی سطح پر پہنچ گئے ہیں، جو لیاؤننگ اور شینڈونگ (چین کے سابقہ دو طیارہ بردار جہاز) سے کہیں آگے ہیں۔‘

’یقیناً ڈیک کا ڈیزائن اور الیکٹرو میگنیٹک کیٹا پُلٹ طیاروں کی ٹیک آف اور لینڈنگ کی کارکردگی کو بہت بہتر کرتے ہیں۔‘

Getty Imagesچین کا دوسرا طیارہ بردار بحری جہاز ’شان ڈونگ‘ ٹیک آف اور لینڈنگ کے لیے زیادہ روایتی ’سکی جمپ‘ فلائٹ ڈیک پر انحصار کرتا ہے

چین کی سرکاری میڈیا نے فوجیان کو چین کی بحریہ کی ترقی کا ’ایک اہم سنگِ میل‘ قرار دیا ہے۔

ڈاکٹر چونگ کے مطابق چین اب امریکہ کی طرح ’گن بوٹ ڈپلومیسی‘ اختیار کرنے کے قابل ہو جائے گا۔

چینی صدر شی جن پنگ کا یہ بیان کہ 'بحرالکاہل امریکہ اور چین دونوں کے لیے کافی وسیع ہے‘، چین کی برابری کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔

شی جن پنگ کے دور میں چین نے تیز رفتاری سے اپنی بحری قوت میں اضافہ کیا ہے اور اب اس کے پاس دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں زیادہ جنگی طیارے ہیں، اور اس صورتحال کے باعث امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق فوجیان میں برقی مقناطیسی (الیکٹرو میگنیٹک) کیٹا پُلٹ لگانے کا فیصلہ شی جن پنگ نے ’ذاتی طور پر‘ کیا۔ وہ جزیرہ ہائنان میں ہونے والی اس طیارہ بردار جہاز کی شاندار افتتاحی تقریب کے مہمانِ خصوصی بھی تھے، جہاں انھوں نے طیاروں کا معائنہ کیا اور پائلٹوں کو ’ہیرو‘ قرار دیا۔

فوج کے سبز رنگ کے لباس میں ملبوس شی جن پنگ نے اس موقع پر خطاب بھی کیا جبکہ اس دوران نیوی کے اہلکار و افسران ’پارٹی کے حکم کی تعمیل، فتح کی جدوجہد، اور بہترین کردار کے مظاہرے‘ کے نعرے بھی بلند کرتے رہے۔

Getty Imagesامریکی بحریہ کے پاس مجموعی طور پر 11 طیارہ بردار بحری جہاز ہیں (تصویر میں یو ایس ایس ابراہم لنکن کو دیکھا جا سکتا ہے جو جوہری طاقت سے چلتا ہے)

آسٹریلین سٹریٹجک پالیسی انسٹیٹیوٹ نے فوجیان کو ’تیز رفتار ڈیٹیرینٹ فورس‘ قرار دیا ہے، یعنی ایک ایسا جہاز جو لڑاکا طیاروں اور حملہ کرنے والی کشتیوں کی نقل و حمل کی صلاحیت کا حامل ہے۔

ڈاکٹر چونگ نے بی بی سی چائنا نیوز کو بتایا کہ ’امن کے وقت فوجیان کی موجودگی امریکہ کے طیارہ بردار جہازوں کی طرح چین کو مدافعت فراہم کرتی ہے۔ طویل مدت میں یہ عالمی سطح پر کارروائی کی صلاحیت دے سکتا ہے، اور اسے مشرقِ وسطیٰ، افریقہ یا یورپ میں بھیجا جا سکتا ہے۔‘

بیجنگ طویل عرصے سے خود مختار تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا آیا ہے اور ’ایک دن‘ اس کے ساتھ دوبارہ انضمام کا ارادہ رکھتا ہے، چاہے اس کے لیے طاقت کا استعمال ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔

فوجیان: الیکٹرو میگنیٹک لانچر سے لیس چینی طیارہ بردار بحری جہاز جسے چین کی ’اہم کامیابی‘ قرار دیا جا رہا ہے’چین جنگ کو کیوں ترجیح دے رہا ہے، ایک جوہری بم سرحد کے قریب گِر سکتا ہے‘: چینی شہری کورین اداکارہ کے الفاظ پر ناراض کیوں؟طاقت کا مظاہرہ، ٹرمپ کی ناراضی اور عالمی قیادت: شی جن پنگ کی تقریر اور چین کی پریڈ میں چھپا ہوا پیغامایف 16 طیارے، چینی بکتر بند گاڑیاں اور روسی جہاز: کیا وینزویلا کی فوج ممکنہ امریکی حملے کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے؟

واشنگٹن کے ہڈسن انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر ساتورو ناگاؤ کا کہنا ہے کہ فوجیان بحرالکاہل کی سمت سے تائیوان کے مشرقی دفاعی مورچوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’وہاں فوجیان کی تعیناتی ان کے دفاعی مورچوں پر حملوں میں مدد کر سکتی ہے۔ تاہم جاپان کے اوکیناوا، جنوبی کوریا، گوام اور فلپائن میں موجود امریکی بحری اڈے جوابی کارروائی کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔‘

امریکہ کے تمام 11 طیارہ بردار جہاز 100 ہزار ٹن وزن کے ہیں اور جوہری توانائی سے چلنے والے ہیں۔

AFP via Getty Imagesچین کے طیارہ بردار جہاز ’شیڈونگ‘ ڈیزل پر چلتا ہے

ڈاکٹر چونگ کے مطابق فوجیان کے ڈیزل انجن اور بیرونِ ملک چین کے بڑے بحری اڈوں کی کمی کے باعث اسے بار بار سپلائی جہازوں سے ایندھن لینا پڑے گا، جس سے اس کی جنگی صلاحیتیں محدود رہیں گی۔

جاپان کے نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ڈیفینس سٹڈیز کے ائيتا موری نے اکتوبر 2025 کی اپنی رپورٹ میں لکھا: ’ابھی بھی بہت سے تکنیکی اور انفرادی مسائل باقی ہیں۔‘

ڈاکٹر چونگ کے مطابق: ’مختصر یہ کہ فوجیان اور چین کے دیگر طیارہ بردار جہازوں کی مجموعی جنگی صلاحیت اور تجربہ امریکہ کی حقیقی جنگی تجربہ رکھنے والی بحریہ سے اب بھی بہت مختلف ہے۔‘

جیسا کہ ستمبر 2025 میں امریکی ریئر ایڈمرل بریٹ میٹس نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا تھا کہ ’ان (چین) کے پاس تین کیریئر (طیارہ بردار جہاز) ہیں، ہمارے پاس 11 ہیں اور ہم اس میدان میں دہائیوں کا تجربہ رکھتے ہیں۔‘

AFP via Getty Imagesامریکی بحریہ کا سب سے بڑا طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ دنیا کا سب سے جدید ترین جہاز ہے

اگرچہ جدید میزائلوں کی ترقی نے طیارہ بردار جہازوں کی مجموعی فوجی اہمیت کسی حد تک کم کر دی ہے، لیکن برقی مقناطیسی کیٹا پُلٹ کے باوجود پائلٹوں کے لیے سمندر کی سطح پر مسلسل ہلتی اور ڈولتی سطح پر ٹیک آف اور لینڈنگ ہمیشہ خطرناک رہتی ہے۔

ڈاکٹر ناگاؤ کے مطابق: ’اگر ڈرون اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی پختہ ہو جائے تو ڈرون کیریئر زیادہ مؤثر اور کم خرچ ہوں گے اور مرکزی جنگی قوت بن جائیں گے۔‘

اس کے باوجود سیٹلائٹ تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ چین چوتھے طیارہ بردار جہاز کی تعمیر پہلے ہی شروع کر چکا ہے۔ اپنے بحری بیڑے کو مزید وسعت دینے اور جوہری توانائی سے چلنے والے جہازوں کی طرف بڑھنے کی منصوبہ بندی جاری ہے۔

ماہرین کے مطابق امریکہ اور چین کے درمیان سمندری آرمز ریس یعنی اسلحہ جاتی دوڑ کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔

تائیوان کی وزارتِ دفاع کی معاونت سے چلنے والے انسٹیٹیوٹ فار نیشنل ڈیفنس اینڈ سکیورٹی ریسرچ سے منسلک جیانگ ہسِن-بیاؤ نے نیویارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ ’امریکہ بھی نئے طیارہ بردار جہاز بنا رہا ہے۔۔۔ خطرات نسبتاً دونوں جانب موجود ہیں، چاہے وہ چین ہو یا امریکہ۔‘

ایف 16 طیارے، چینی بکتر بند گاڑیاں اور روسی جہاز: کیا وینزویلا کی فوج ممکنہ امریکی حملے کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے؟فوجیان: الیکٹرو میگنیٹک لانچر سے لیس چینی طیارہ بردار بحری جہاز جسے چین کی ’اہم کامیابی‘ قرار دیا جا رہا ہےگمنام بیڑے اور امریکی پابندیاں: سمندر میں پھنسے ایرانی خام تیل کے ’تیرتے ذخائر‘ چین تک کیوں نہیں پہنچ پا رہے؟دنیا کی سب سے بڑی بحری قوت کے ساتھ چین ’سمندروں پر حکمرانی‘ کے خواب کو حقیقت میں بدلنے سے کتنی دور ہے؟ترک ساختہ ’بغیر پائلٹ لڑاکا طیارہ‘ جسے فضائی جنگ کا ’گیم چینجر‘ قرار دیا جا رہا ہےامریکہ نے دنیا کا سب سے بڑا جنگی جہاز بحیرہ کریبیئن میں کیوں تعینات کیا؟
مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More