کیا اونچی آواز میں گانے سے دل اور دماغ مضبوط ہو جاتے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Dec 05, 2025

Getty Images

دردکی شدت میں کمی ہو یا پھر دماغ کو تیز رکھنا مقصود ہو، گانے کے بہت سے فوائد ہو سکتے ہیں خاص طور پر اگر آپ دوسروں کے ساتھ مل کر گائیں۔

ساتھ گانا لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے اور جسم کو بیماریوں سے لڑنے اور محفوظ بنانے کے لیے تیار کرتا ہے۔

تو پھر کیا خوشی میں آواز اونچی کر گانا اچھا ہوتا ہے؟

کیمبرج انسٹی ٹیوٹ برائے میوزک تھراپی کے محقیق الیکس سٹریٹ نے موسیقی کے ذریعے بچوں اور بڑوں میں دماغی زخموں کے علاج پر تحقیق کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ’گنگنانا ایک جسمانی، جذباتی اور سماجی عمل ہے۔‘

ماہرینِ نفسیات طویل عرصے سے اس بات پر حیران ہیں کہ جو لوگ مل کر گاتے ہیں وہ سماجی ہم آہنگی کا طاقتور احساس کیسے پیدا کر سکتے ہیں کیونکہ مل کر گانے میں وہ افراد بھی شامل ہو جاتے جو گانے سے ہچکاہتے ہیں۔

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایک دوسرے کے لیے مکمل اجنبی افراد بھی ایک گھنٹے تک اکٹھے گانے کے بعد غیرمعمولی طور ایک دوسرے کے قریب آ جاتے ہیں۔

گانے سے پھیپھڑوں اور نظام تنفس کے لیے واضح جسمانی فوائد حیرت انگیز نہیں۔ مثال کے طور پر کچھ محققین پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا لوگوں کی مدد کے لیے گانے کا سہارا لیتے ہیں۔

Getty Imagesگانا دو اجنبیوں کو ایک دوسرے سے ملانے کا ذریعہ ہےموسیقی اور ارتعاش

گانے سے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر بہتر ہوتے ہیں جبکہ اور زیادہ لوگوں کے ساتھ گانے سے جسم کا مدافعتی نظام بہتر ہوتا ہے۔

ان تمام باتوں کی مختلف وضاحتیں ہیں۔

جسمانی حوالے سے دیکھا جائے تو گانے سے اعصابی نظام میں موجود ’ویگس نرو‘ متحرک ہوتی ہے جو ’ووکل کورڈ‘ (آواز پیدا کرنے والے پٹھے) اور گردن کے پچھے موجود پٹھوں سے منسلک ہوتی ہے۔

گاتے ہوئے کافی دیر تک نپے تلے طریقے سے سانس باہر نکالنے کی وجہ سے ایک خاص کیمیکل ’اینڈروفن‘ خارج ہوتا ہے جو درد کے احساس کو ختم کرتا ہے اورمزاج کو بہتر کرتا ہے۔

گانے سے دماغ کے دونوں جانب موجود وہ حصے فعال ہو جاتے ہیں جو زبان، حرکت اور جذباتی معاملات کو کنٹرول کرتے ہیں۔ گانے کے دوران مخصوص انداز میں منہ سے ہوا خارج کرنے سے ذہنی دباؤ بھی کم ہوتا ہے۔

الیکس سٹریٹ کا کہنا ہے کہ ’اچھا محسوس کرنے کے احساس سے، آواز، چہرے کے تاثرات اور بیٹھنے کا انداز مزید واضح ہوتا ہے۔‘

ان تمام فوائد کی گہری وجوہات ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد نے بولنے سے پہلے گانا شروع کیا اور وہ آواز کا استعمال کرتے ہوئے قدرتی آوازوں کی نقل کرتے اور اپنے جذبات کا اظہار کرتے تھے۔

سٹریٹ کہتے ہیں کہ ’یہ کوئی حادثہ نہیں ہے کہ گانا ہر انسان کی زندگی کا حصہ ہے، خواہوہ موسیقی کی طرف مائل ہو یا نہ ہو، کیونکہ ہمارے دماغ اور جسم پیدائش سے ہی گانے پر مثبت طریقے سے جواب دیتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’بچوں کو بھی گانے سنائے جاتے ہیں اور مرنے پر گیت گائے جاتے ہیں۔ ہم اہم چیزیں بھی دھن میں گنگناتے ہوئے ہی یاد کرتے ہیں چاہے وہ انگریزی کے حروفِ تہجی ہی کیوں نہ ہوں۔‘

وہ خوراک جو آپ کے جسم کی بو پرکشش بنا سکتی ہے’سورج سے چلنے والے بھائی‘: نایاب بیماری میں مبتلا کوئٹہ کے ’سولر کڈز‘ کی زندگی اب کیسی ہے؟ہونٹوں پر بوسہ صرف انسان نہیں جانور بھی دیتے ہیں لیکن یہ سلسلہ شروع کب ہوا؟کیا ٹوائلٹ سیٹ سے آپ کو بیماریاں لگ سکتی ہیں؟Getty Imagesکرسمس کے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گروپ میں گانا گائیں اور صحت مند رہیںگروپ میں اکٹھے مل کر گانا

مختلف انداز سے گانے کے مختلف فوائد ہیں۔

ایک گروپ کی صورت میں اکٹھا مل کر گانے کے نفسیاتی اثرات اکیلے گنگنانے سے بہتر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ محققین موسیقی کے ذریعے بچوں کو زبان اور دیگر چیزیں سکھاتے ہیں۔

طبی ماہرین کا بھی ماننا ہے کہ گانے سے صحت پر اچھے اثرات پڑتے ہیں۔ دنیا بھر میں کینسر اور فالج جیسی بیماریوں میں مبتلا افراد کو موسیقی کمیونٹی میں شامل کیا گیا اور دیکھا گیا کہ گانے سے ان بیماریوں میں مبتلا افراد کی صحت بہتر ہوئی یا نہیں۔

عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ چہل قدمی صحت کے لیے مفید ہے لیکن گانے سے عمومی طور پر بھی صحت بہتر ہوتی ہے۔

یونیورسٹی آف ساؤتھ ہیملٹن کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ایڈم لوئس کا کہنا ہے کہ ’گنگنانا بھی ایک جسمانی ورزش ہے اور اس کے وہی فوائد ہیں جو باقی ورزش کے ہوتے ہیں۔‘

ایک تحقیق بتاتی ہے کہ تربیت یافتہ موسیقار جو ریاض کرتے ہیں یہ عموماً کسی ورزش جیسا ہے۔

محققین طویل نفسیاتی مسائل میں مبتلا مریضوں کے لیے گروپ میں گانے کے فوائد اکثر تسلیم نہیں کرتے لیکن سٹریٹ بتاتے ہیں کہ گانا ان لوگوں کو اس بات پر توجہ دینے کے قابل بناتا ہے کہ وہ کیا کر سکتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ کیانہیں کر سکتے ہیں۔

ہر سانس جو ہم لیتے ہیں اُس سے کیا ہوتا ہے؟

جن افراد کو گانے سے زیادہ فائدہ ہوا ہے ان میں زیادہ تر سانس کے دائمی مرض میں مبتلا افراد ہے۔

ایسے ہی افراد امپیریل کالج لندن میں ادویات کے کلینکل لیکچرر کیئر فلپ کے لیے تحقیق کا مرکز ہیں۔

فلپ کا کہنا ہے کہ گانے سے ان افراد میں بیماریوں کا علاج نہیں ہو گا لیکن یہ اُن کے علاج کے لیے ایک مؤثر جامع نقطہ نظر کے طور پر کام کر سکتا ہے۔

فلپ کا کہنا ہے کہ ’گانے کے کچھ طریقوں میں جو پٹھے استعمال ہوتے ہیں وہ تال اور گہری سانس لینے میں مدد کرتے ہیں۔‘

اس سلسلے میں سب سے قابل ذکر تحقیق یہ ہے کہ انگلش نیشنل اوپرا میں پیشہ ور گلوکاروں نے کوویڈ کے مریضوں کے ساتھ ایک خاص انداز میں گانا گایا۔ چھ ہفتوں تک جاری رہنے والی مشق سے ان افراد کی زندگی میں بہتری آئی اور سانس لینے میں دشواری میں بھی قدرے کمی دیکھی گئی۔

ان تمام فوائد کے باوجود گانا ہر ایک کے لیے بہت مفید نہیں ہے۔ کوویڈ وبا کے ابتدائی دور میں گروپ میں گانا گانے کے دوران بڑی تعداد میں وائرس ہوا میں خارج ہوئے۔

فلپ کہتے ہیں کہ ’اگر آپ کو سانس کا انفیکشن ہے تو بہتر ہے کہ آپ کوائر میں گانا نہ گائیں تاکہ باقی لوگوں کو انفیکشن کا خطرہ لاحق نہ ہو۔‘

لیکن گانے کا سب سے زیادہ فائدہ یہ ہوتا ہے کہ دماغ کی صحت بہتر ہوتی ہے۔

اس کی ایک مثال یہ ہے کہ امریکی کانگریس کی رکن گبلرئیل گیفورڈ کو 2011 میں ایک قاتلانہ حملے میں سر پر گولی لگی۔

کئی سال تک جاری رہنے والے علاج اور تھراپی سے گبلرئیل کو معلوم ہوا کہ اپنے بچپن کے گانوں کی مدد سے کیسے انھیں بولنے، پڑھنے اور لکھنے میں مدد ملی۔

محققین کا کہنا ہے کہ فالج یا سٹروک سے متاثرہ افراد کی بات چیت بہتر کروانے کے لیے ان کے ساتھ کئی گھنٹے تک گانے کی مشق کی جاتی تھی۔

اس طرح کئی تحیقی مقالے بھی ہیں کہ گانے سے یاداشت کی کمی کے شکار افراد کی یاداشت بہتر ہوئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ معمر افراد کی یاداشت بہتر کرنے میں گانا کچھ مدد ضرور کر سکتا ہے لیکن اس بارے میں سائنسی حوالے سے حتمیٰ شواہد کے لیے مزید وقت اور تحقیق کی ضرورت ہے کہ گانے سے یاداشت میں کمی کی رفتار کم یا روکی جاسکتی ہے۔

لیکن ایلکس سٹریٹ کہتے ہیں کہ ہر تحقیق میں گانے کے بہت موثر اثرات ظاہر ہوئے ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ گانے کے فوائدوں سے مستفید ہونے اور آپس میں مل کر مشترکہ سرگرمیاں سر انجام دینے کے بجائے لوگ اپنا زیادہ تر وقت ٹیکنالوجی کے ساتھ گزراتے ہیں۔

کیا گیت گانے سے کوکین جیسا مزا آتا ہے؟دماغ کی ’عمر‘: آپ کیسے اپنے دماغ کو ’جوان‘ رکھ کر بیماریوں سے پاک، لمبی زندگی گزار سکتے ہیں’سورج سے چلنے والے بھائی‘: نایاب بیماری میں مبتلا کوئٹہ کے ’سولر کڈز‘ کی زندگی اب کیسی ہے؟وہ خوراک جو آپ کے جسم کی بو پرکشش بنا سکتی ہےسردیوں میں ایڑھیاں کیوں پھٹ جاتی ہیں اور اس مسئلے سے کیسے نمٹا جائےہونٹوں پر بوسہ صرف انسان نہیں جانور بھی دیتے ہیں لیکن یہ سلسلہ شروع کب ہوا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More