آخری اوور تک کانٹے کے مقابلے کے بعد پاکستان کی سری لنکا کے خلاف چھ رنز سے فتح

بی بی سی اردو  |  Nov 11, 2025

پاکستان نے سری لنکا کے خلاف راولپنڈی میں ون ڈے سیریز کا پہلا میچ چھ رنز سے جیت لیا ہے۔

تینوں میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں میزبان نے جیت کے لیے 300 رنز کا ہدف دیا تھا۔ اس کے جواب میں سری لنکا نے ٹیم نے 50 اوورز میں نو وکٹوں کے نقصان پر 293 رنز بنائے۔

میچ میں حارث رؤف نے چار وکٹوں اور سلمان آغا نے اپنی دوسری ون ڈے سنچری کی بدولت کلیدی کردار نبھایا۔ میچ کے بہترین کھلاڑی قرار دیے جانے پر سلمان آغا نے کہا کہ ’ہمیں معلوم تھا کہ اگر ہم آخری 10 اوورز میں 100 رنز بناتے ہیں تو ہم میچ کو آخر تک لے جا سکیں گے۔‘

سری لنکا کی طرف سے ونیندو ہسرنگا دونوں پہلوؤں سے نمایاں رہے۔ انھوں نے نہ صرف تین وکٹیں حاصل کیں بلکہ نصف سنچری کی بدولت ٹیم کو میچ جتانے کی بھی بھرپور کوشش کی۔

آخری اوور تک کڑا مقابلہ

300 رنز کے ہدف کے تعاقب میں سری لنکا کو ایک اچھا آغاز ملا تھا۔ اوپنرز پتہم نسانکا اور کامل مشرا کے درمیان 85 رنز کی شراکت قائم ہوئی تھی۔ آغاز میں فاسٹ بولرز کپتان شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو کوئی کامیابی نہیں مل سکی تھی۔

پھر 12ویں اوور میں حارث رؤف نے میچ کا رُخ پاکستان کی طرف دوبارہ موڑا۔ انھوں نے ایک ہی اوور میں پہلے مشرا اور پھر کشل مینڈس کو آؤٹ کیا۔

حارث رؤف کا تیسرا شکار نسانکا تھے جو 38 رنز بنانے کے بعد کیچ آؤٹ ہوئے۔

اس کے بعد سدیرا سماراوکراما اور کپتان چارتھ اسالنکا کے درمیان نصف سنچری شراکت قائم ہوئی۔

پھر حارث نے چوتھی وکٹ سدیرا سماراوکراما کی حاصل کی جو 39 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ سلپ پر کھڑے بابر اعظم نے ایک ہاتھ سے ایک عمدہ کیچ پکڑا تھا۔

اسالنکا 32ویں اوور میں محمد نواز کی گیند پر سٹمپ ہوئے اور چھٹی وکٹ جنیتھ لیاناگ کی گِری جنھیں نسیم شاہ نے بولڈ کیا تھا۔ ساتویں وکٹ کامینڈو مینڈس کی گری جو فہیم اشرف کی گیند پر بولڈ ہوئے۔

سری لنکا نے 40 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 222 رنز بنائے تھے اور اسے آخری 60 گیندوں پر 78 رنز درکار تھے۔ 20 رنز کے ساتھ کریز پر ہسرنگا موجود تھے۔

45ویں اوور میں چمیرا کی وکٹ گِری مگر اس کے باوجود ہسرنگا کریز پر ڈٹے رہے۔

سری لنکا کو 9 گیندوں پر 21 رنز درکار تھے جب نسیم شاہ کی گیند پر ہسرنگا باؤنڈری پر کیچ آؤٹ ہوئے۔ انھوں نے میچ میں 59 رنز بنا کر عمدہ اننگز کھیلی تھی۔ اس فیصلہ کن اوور میں نسیم شاہ نے صرف دو رنز دیے اور ایک وکٹ حاصل کی۔

آخری اوور میں سری لنکا کو 21 رنز درکار تھے۔

آخری اوور حسین طلعت نے کرایا جس میں دو چوکوں کے باوجود ہدف کا دفاع ممکن ہوا۔

Getty Imagesسلمان آغا سنچری بنانے کے بعد 105 رنز پر اننگز کے اختتام تک ناٹ آؤٹ رہے۔ یہ ان کی دوسری ون ڈے سنچری ہے۔سلمان آغا سنچری بنا کر ناٹ آؤٹ رہے

ٹاس جیت کر مہمان ٹیم نے پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا جو کہ پاکستانی بیٹنگ کے آغاز سے درست ثابت ہوا تھا۔

میزبانوں کی پہلی وکٹ صرف 14 رنز پر گری جب صائم ایوب 6 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ اس کے بعد فخر زمان اور بابر اعظم کے درمیان 82 گیندوں پر 54 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔

فخر زمان 32 رنز پر، محمد رضوان پانچ اور بابر اعظم 29 رنز پر تینوں ونیندو ہسرنگا کے شکار بنے۔

اس کے بعد سلمان آغا اور حسین طلعت کے درمیان محض 121 گیندوں پر 138 رنز کی شراکت قائم ہوئی جس نے پاکستانی بیٹنگ کو سہارا دیا۔

حسین طلعت 62 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے مگر سلمان آغا سنچری بنانے کے بعد 105 رنز پر اننگز کے اختتام تک ناٹ آؤٹ رہے۔ یہ ان کی دوسری ون ڈے سنچری ہے۔

اننگز کے اواخر میں سلمان کا ساتھ محمد نواز نے 23 گیندوں پر 36 رنز کے ساتھ دیا۔

یوں پاکستان نے 50 اوورز میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر 299 رنز بنائے۔

Getty Imagesآفریدی کی تیز رفتار سنچری اور پریرا کی ہیٹ ٹرک: پاکستان اور سری لنکن کرکٹ کا 50 سالہ تعلق کتنا یادگار ہے؟

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان رشتے کی بنیاد پچاس سال قبل پہلے کرکٹ ورلڈ کپ کے وقت رکھی گئی تھی۔

یہ پانچ دہائی قبل اُس وقت کی بات ہے جب سری لنکا کی ٹیم انٹرنیشنل کرکٹ میں نئی تھی جبکہ پاکستان کا شمار دنیائے کرٹ کی بہتر ٹیموں میں ہوتا تھا۔ 80 اور90 کی دہائی میں سری لنکا کی ٹیم نے جن بڑی ٹیموں کے خلاف اچھا کھیل کر اپنا معیار بہتر کیا، اس میں پاکستان کا نام قابلِ ذکر ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان اب تک 157 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے جا چکے ہیں جس میں سے پاکستان نے 93 اور سری لنکا نے 59 جیتے ہیں۔

سنہ 1996 میں جب سری لنکا نے آسٹریلیا کو شکست دے کر ورلڈ چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا تو اُس وقت میدان بھی پاکستانی تھا اور بیشتر شائقین بھی۔

دونوں ممالک کی کرکٹ تاریخ بھی ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہے، جب سنہ 1996 کے ورلڈ کپ میں سکیورٹی خدشات کی وجہ سے مغربی ٹیموں نے سری لنکا جانے سے معذرت کی تھی تو جن ممالک نے اپنے کھلاڑیوں کو کولمبو بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا اس میں پاکستان شامل تھا۔

اسی طرح ایک اہم واقعہ تین مارچ 2009 کا ہے جبو سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پاکستان کے شہر لاہور میں موجود تھی۔ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ کا تیسرا دن شروع ہونا تھا جب مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے 12 شدت پسندوں نے مہمان کرکٹ ٹیم پر حملہ کر دیا۔

اس واقعے میں سری لنکن ٹیم کی حفاظت پر مامور چھ پولیس اہلکار اور ایک ڈرائیور ہلاک ہوئے تھے۔ سری لنکا کے کرکٹ حکام کے مطابق زخمی ہونے والے اُن کے کھلاڑیوں میں سمرا وِیرا، اجنتا مینڈس، کمارا سنگاکارا اورتھرنگا پرانا وتھانا شامل تھے۔

Getty Images

اگر گیم کی بات کی جائے تو پاکستان کا پلڑا ہمیشہ ہی سری لنکا کے خلاف بھاری رہا ہے لیکن کچھ میچز میں سری لنکن کھلاڑیوں نے حیران کن کارکردگی دکھا کر بازی اپنے نام کی۔

آئیے ان یاد گار پرفارمنسز پر ایک نظر ڈالنے کے لیے تاریخ کا سہارا لیتے ہیں۔

سعید انور کی پہلی انٹرنیشنل سنچری، پاکستانی اوپنرز کا ڈبل سنچری سٹینڈ

سنہ 1990 میں جہاں پاکستان کی ٹیم تجربات سے گزر رہی تھی وہیں سری لنکن ٹیم بھی ارجنا راناٹنگا کی قیادت میں نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دے رہیتھی، اسی لیے جب اسی سال فروری میں ایڈیلیڈ کے مقام پر ورلڈ سیریز میں دونوںٹیمیں آمنے سامنے آئیں تو ایک یادگار میچ دیکھنے کو ملا۔

اس میچ میں پاکستان کی جانب سے اب تک سب سے زیادہ 20 سنچریاں بنانے والے سعید انور پہلی مرتبہ بھرپور فارم میں نظر آئے۔

سری لنکا کے خلاف ان کی پہلی سنچری ان کی ون ڈے انٹرنیشنل کرئیر کی بھی پہلی ہی سنچری تھی۔ بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے بلے باز کی اننگز میں چھ چھکوں کے ساتھ ساتھ آٹھ چوکے بھی شامل تھے جو آسٹریلیا کی باؤنسی وکٹوں پر کسی بھی بلے باز کے لیے بڑی بات تھی۔

تجربہ کار رمیز راجہ کے ساتھ سعید انور نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 202 رنز جوڑے، جس کی بدولت پاکستان نے 50 اوورز کے اختتام پر 3 وکٹوں کے نقصان پر 315 رنز بنائے۔ رمیز راجہ بھی اس اننگز میں ناقابل شکست 107 رنز بنا کر نمایاں رہے۔

316 رنز کے تعاقب میں سری لنکن ٹیم نے مقابلہ تو خوب کیا لیکن 8 وکٹوں کے نقصان پر صرف 288 رنز ہی بنا سکی، کپتان ارجنا راناٹنگا اور روشن ماہنامہ نے اس کاوش میں نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ وقار یونس اور عاقب جاوید نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

وقار یونس کی کریئر بہترین بولنگGetty Images

ابھی سری لنکن ٹیم سعید انور کے جادو سے باہر نہیں پائی تھی کہ آسٹرل ایشیا کپ کے میچ میں اسے وقار یونس کے سامنے ہتھیار ڈالنا پڑے۔ شارجہ میں اپریل 1990 میں کھیلے گئے اس میچ میں پہلے اعجاز احمد کے 64 گیندوں پر 89 رنز نے سری لنکن بالرز کو بے بس کیا تو بعد میں وقار یونس کی برق رفتار گیندوں نے بلے بازوں کو پریشان کیا۔

312 رنز کے تعاقب میں سری لنکا کی ٹیم صرف221 رنز پر ڈھیر ہوگئی، 18 سالہ وقار یونس نے صرف 26 رنز کے عوض چھ کھلاڑیوں کو پویلین بھیجا، جس میں ارویندا ڈی سلوا کا گولڈن ڈک قابل ذکر تھا۔

انھوں نے چار کھلاڑیوں کو بولڈ اور دو کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کرکے انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنی آمد کا اعلان کیا اور فیلڈرز کی مدد کے بغیر وکٹ لینے کی اس روایت کی جھلک دکھلائی جس نے 90 کی دہائی میں پاکستان کو کئی میچز میں فتوحات سے ہمکنار کیا۔

ابرار احمد اور ہسرنگا کی ’سپورٹس مین سپرٹ‘ کا چرچا: ’یہ وہ چیز ہے جو انڈین کرکٹ ٹیم کبھی نہیں سیکھ سکتی‘’دلشان کی بہادری نے ہماری جانیں بچائیں‘اینجلو میتھیوز ’ٹائمڈ آؤٹ‘: سری لنکن بلے باز نے کس طرح کرکٹ ورلڈ کپ کی ناپسندیدہ تاریخ اپنے نام کی’بس نہیں چلانی صرف میچ دیکھنے سری لنکا آئیں‘ون ڈے انٹرنیشنل ڈیبیو میں سلیم الہی نے ریکارڈ بکس میں جگہ بنائی

اٹھارہ سال کی عمر میں بغیر فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلے کسی بھی نوجوان کا انٹرنیشنل کرکٹ میں رنز سکور کرنا تو دور کی بات، قدم رکھنا بھی مشکل سمجھا جاتا ہے لیکن پاکستان کے سلیم الہی نے اپنے انٹرنیشنل ڈیبیو پر اس بات کو غلطثابت کر دیا۔

ستمبر 1995 میں گوجرانوالہ کے مقام پر نہ صرف انھوں نے پر اعتماد انداز میں ون ڈے انٹرنیشنل ڈیبیو کیا بلکہ وکرماسنگھے، پشپاکمارا، دھرماسینا اور جے سوریا پر مشتمل بالنگ اٹیک کے خلاف ناقابل شکست 102 رنز کی اننگز کھیلی۔

ان کی اننگز میں سات چوکوں کے ساتھ ساتھ ایک چھکا بھی شامل تھا، پہلی وکٹ کی شراکت میں انھوں نے عامر سہیل کے ساتھ 156 رنز کی شراکت قائم کرکے 234 رنز کے تعاقب کی شاندار بنیاد رکھی۔

پاکستان نے یہ میچ تو نو وکٹ سے جیت لیا تھا لیکن سیریز دو، ایک سے سری لنکا کے نام رہی تھی جس نے چھ ماہ بعد ورلڈ کپ جیت کر سب کو حیران کر دیا تھا۔

سنتھ جے سوریا کی تیز ترین نصف سنچری کے بعد پاکستان کا کم بیکGetty Images

سنہ 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی پاکستان، انڈیا اور سری لنکا نے مشترکہ طور پر کی، جسے جیت کر سری لنکن ٹیم ورلڈ چیمپیئن بنی تھی۔

میگا ایونٹ کے بعد سنگاپور میں ہونے والے سنگر کپ کے فائنل میں بھی سری لنکن ٹیم کی کارکردگی شاندار تھی، جس پر سنتھ جے سوریا کے ریکارڈ نے تقریبا مہر بھی لگا دی تھی۔

اپریل 1996 میں کھیلے جانے والے فائنل میں پاکستان کے 216 رنز کے تعاقب میں ارجنتا راناٹنگا الیون کا آغاز ویسا ہی دھواں دار تھا جیسا کہ ورلڈ کپ کے دوران تھا۔

سنتھ جے سوریا نے پاکستانی بولرز کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے گراؤنڈ کے چاروں جانب سٹروکس کھیلے اور صرف 28 گیندوں پر 76 رنز کی اننگز کھیلی۔

اسی اننگز کے دوران انھوں نے صرف 17 گیندوں پر نصف سنچری سکور کر کے نہ صرف ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کیا بلکہ مخالف ٹیم کا مورال بھی ڈاؤن کیا۔

ان کی اننگز میں پانچ چھکوں کے ساتھ ساتھ آٹھ چھکے بھی شامل تھے، سکور بورڈ پر وہ اس قدر حاوی تھے کہ جب ان کے ساتھی اوپنر رومیش کالووتھرنا بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے تو ٹیم کا سکور 70 رنز تھا۔

اس ریکارڈ کے باوجود سری لنکن ٹیم یہ فائنل جیتنے میں کامیاب نہ ہو سکی اور پوری ٹیم 33ویں اوور میں 172 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

آف سپنر ثقلین مشتاق اور فاسٹ بالر عطا الرحمان کی تین تین وکٹوں نے شکست کے منہ سے کامیابی چھیننے میں اہم کردار ادا کیا۔

16 سال کے شاہد آفریدی نے چھکے چھڑا دیےGetty Images

میدان تھا کینیا کا شہر نیروبی اور پاکستان کے سامنے تھی ورلڈ چیمپیئن سری لنکا۔۔۔ اکتوبر 1996 میں کھیلے گئے اس چار ملکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں جگہ بنانے کے لیے جہاں پاکستان کو اچھے رن ریٹ سے میچ جیتنا تھا تو سری لنکا کو صرف رن ریٹ بہتر کرنا تھا، شاید اسی وجہ سے نیٹس میں چھکے مارنے والے لیگ سپنر شاہد آفریدی کو کپتان سعید انور اور وقار یونس نے اوپر بھیجنے کا ایسا فیصلہ کیا، جس نے کرکٹ کی تاریخ ہی بدل دی۔

سولہ سال کی عمر میں جب شاہد آفریدی ون ڈاؤن پوزیشن پر بیٹنگ کے لیے آئے تو پاکستان کا سکور ایک وکٹ کے نقصان پر ساٹھ رنز تھا لیکن شاید ان کو پروموٹ کرنے والے بھی اس بات کے لیے تیار نہیں تھے کہ اگلے 126 رنز میں سے 102 رنز وہ ہی بنائیں گے، وہ بھی صرف 40 گیندوں پر۔

صرف 37 گیندوں پر اپنی پہلی انٹرنیشنل سنچری سکور کر کے شاہد آفریدی نے نہ صرف سنتھ جے سوریا کو ان ہی کے ریکارڈ سے محروم کیا بلکہ زیادہ تر رنز بھی ان ہی کی بولنگ پر سکور کیے۔

اگلی کئی دہائیوں تک یہ میچ شاہد آفریدی کی سنچری کی وجہ سے یاد رہا حالانکہ اس میں سعید انور نے بھی 115 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔

شاہد آفریدی کے بلندوبالا 11 چھکوں اور چھ چوکوں کی مدد سے پاکستان کا نہ صرف رن ریٹ بہتر ہوا بلکہ گرین شرٹس 371 رنز کا پہاڑ جیسا سکور بنانے میں کامیاب ہوئیں۔

جواب میں سری لنکا کو فائنل میں جگہ بنانے کے لیے 290 رنز بنانے تھے لیکن وقار یونس کی 52 رنز کے بدلے 5 وکٹوں کی بدولت پوری ٹیم 289 رنز ہی بنا سکی۔

جے سوریا اور ارویندا ڈی سلوا کی ڈبل سنچری شراکت

سنہ 1997 میں پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات کے سلسلے میں چار ملکی ٹورنامنٹ کھیلا گیا جس میں میزبان پاکستان کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کی ٹیموں نے شرکت کی۔

سیریز کے تمام میچ لاہور میں کھیلے گیے جہاں ایک سال قبل ہی سری لنکا نے آسٹریلیا کو شکست سے دوچار کر کے ورلڈ کپ کی ٹرافی اپنے نام کی تھی۔

جب اسی گراؤنڈ میں اس کا سامنا پاکستان سے ہوا تو سلسلہ وہی سے جڑا جہاں فائنل کے دن ختم ہوا تھا۔

اعجاز احمد کے 94 رنز کی اننگز کی بدولت پاکستان نے جو 280 رنز بنائے تھے، اس کا تعاقب ورلڈ کپ کے ہیروز سنتھ جے سوریا اور ارویندا ڈی سلوا نے صرف 40 اوورز میں کر لیا۔

تیسری وکٹ کی شراکت میں دونوں نے 213 رنز کی جو اننگز کھیلی اس نے پاکستان کے فائنل میں پہنچنے کے چانسز کو ختم کر دیا۔

ڈی سلوا نے صرف 90 گیندوں پر بارہ چوکوں کی مدد سے 102 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جبکہ جے سوریا کی 114 گیندوں پر 134 ناٹ آؤٹ کی اننگزز میں 13 چوکے اور 3 چھکے شامل تھے۔

تلکرتنے دلشان کی سنچری، پاکستان کو اپنی سر زمین پر شکستGetty Images

سنہ 1995 کے بعد سے سری لنکن ٹیم نے پاکستان کا دورہ تو کئی مرتبہ کیا لیکن دوطرفہ ون ڈے سیریز میں اسے کامیابی کے لیے اتنظار کرنا پڑا۔

یہ انتظار 14 سال بعد اس وقت ختم ہوا جب تلکرتنے دلشان نے سیریز کے آخری میچ میں سنچری بنا کر اپنی ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔

جنوری 2009 کو لاہور میں کھیلے جانے والے اس میچ میں دلشان نے 139 گیندوںپر 137 رنز کی اننگز کھیل کر ٹیم کا سکور 5 وکٹوں کے نقصان پر 309 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی اننگز میں دس چوکے شامل تھے۔

جواب میں سٹارز سے بھری میزبان ٹیم 23ویں اوور میں صرف 75 رنز پر ڈھیر ہو گئی، کپتان شعیب ملک اور عمر گل کے سوا کوئی بھی بلے باز ڈبل فگرز میں جگہ نہ بنا سکا۔

تھیلان تھشارا اور نوان کولاسیکارا نے تین تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے ٹیم کو یادگار کامیابی دلائی۔

تھیسارا پریرا کی ہیٹ ٹرک

گذشتہ دہائی کی بات کریں تو سری لنکا کی ٹیم نے کئی مرتبہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے خلاف حیران کن کارکردگی دکھائی ہے۔

ایسا ہی ایک میچ جون 2012 میں کولمبو کے مقام پر کھیلا گیا، جب تھیسارا پریرا کی بولنگ نے ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔

اس میچ میں پاکستان کو جیتنے کے لیے 244 رنز کا ہدف ملا تھا جسے حاصل کرنے کے لیے کپتان مصباح الحق ور اظہر علی نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 113 رنز جوڑے تاہم یونس خان، شاہد آفریدی اور سرفراز احمد کے یکے بعد دیگرے آؤٹ ہونے کی وجہ سے پوری ٹیم صرف 199 رنز ہی بنا سکی۔

ان تینوں مستند بلے بازوں کی وکٹیں آل راؤنڈر تھیسارا پریرا نے حاصل کیں جنھوں نے اننگز کے 41ویں اوور کی دوسری، تیسری اور چوتھی گیند پر وکٹیں لے کر ہیٹ ٹرک کا کارنامہ سرانجام دیا۔

مجموعی طور پر وہ میچ میں چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوئے جس کی وجہ سے سری لنکا نے یہ ہوم سیریز تین ایک سے اپنے نام کر لی۔

’بس نہیں چلانی صرف میچ دیکھنے سری لنکا آئیں‘’دلشان کی بہادری نے ہماری جانیں بچائیں‘’چندیمل، ملنگا اور میتھیوز بھی پاکستان نہیں جائیں گے‘ابرار احمد اور ہسرنگا کی ’سپورٹس مین سپرٹ‘ کا چرچا: ’یہ وہ چیز ہے جو انڈین کرکٹ ٹیم کبھی نہیں سیکھ سکتی‘گال ٹیسٹ: بابر اعظم سری لنکا کو 'بور‘ نہ کر سکے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More