جہازوں اور پُرتعیش گاڑیوں کے مالک مگر ’بے گھر‘: دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک اپنا پیسہ کہاں خرچ کرتے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Nov 10, 2025

Getty Imagesایلون مسلک ٹیسلا کے مالک ہیں

ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک گذشتہ کئی برسوں سے دنیا کے امیر ترین شخصیات میں سے ایک ہیں اور حالیہ دنوں میں ان کی دولت میں اس وقت بے تحاشا اضافہ ہوا جب وہ 500 ارب ڈالر کے کے مالک بن گئے۔

اس کے باوجود بھی مسک کا اصرار ہے کہ وہ ایک سادہ زندگی جیتے ہیں۔ سنہ 2021 میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ ٹیکساس میں ایک گھر میں رہتے ہیں جس کی قیمت صرف 50 ہزار ڈالر ہے۔

سنہ 2022 میں ان کی سابق پارٹنر گرائمز نے وینیٹی فیئر کو بتایا تھا کہ لوگوں کی سوچ کے برعکس مسک بالکل بھی پرتعیش زندگی نہیں گزارتے۔

گرائمز نے ’شی میگزین‘ کو بتایا تھا کہ ’وہ ارب پتی کی طرح نہیں زندگی گزارتے۔ وہ بعض اوقات غربت کی لکیر کے نیچے رہتے ہیں۔‘ ان کے مطابق مسک نے ایک مرتبہ میٹرس میں سوراخ ہونے کے باوجود نیا گدا لینے سے انکار کر دیا تھا۔

شاید مسک کا زندگی گزارنے کا طریقہ آپ کی سوچ جتنا پُرتعیش نہ ہو لیکن وہ منفرد کاروں کا شوق رکھتے ہیں۔ ان کے پاس ایک ایسی کار بھی ہے جو کسی آبدوز کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ ان کے پاس جہازوں کی بھی ایک کلیکشن ہے، جس کی مالیت کروڑوں ڈالر میں ہے۔

سنہ 2022 میں انھوں نے 44 ارب ڈالر میں ٹوئٹر خرید لیا تھا جسے اب ایکس کہا جاتا ہے۔

فروخت کیے جانے والے پُرتعیش بنگلے

مسک کے پاس موجود رئیل سٹیٹ اثاثے بھی منفرد ہیں۔ وال سٹریٹ جرنل کی سنہ 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق مسک نے کیلیفورنیا کے عالیشان علاقے بیل ایئر میں سات گھروں پر سات برسوں میں 100 ملین ڈالر خرچ کیے تھے۔

ان پراپرٹیز میں سوئمنگ پولز، ایک ٹینس کورٹ، وائن سیلر، لائبریری اور ایک بال روم بھی تھا۔ ان گھروں میں ایک رینچ ہاؤس بھی تھا جو کبھی ولی وونکا میں کام کرنے والے اداکار جین وائلڈر کی ملکیت ہوا کرتا تھا۔

پھر سنہ 2020 میں ان کا موڈ بدل گیا اور انھوں نے ایک ٹویٹ میں ’اپنی تقریباً تمام ظاہری ملکیت فروخت‘ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ ’کوئی گھر اپنی ملکیت میں نہیں رکھیں گے۔‘

انھوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’مجھے کیش کی ضرورت نہیں۔ میں خود کو مریخ اور زمین کے لیے وقف کر رہا ہوں۔‘

Getty Imagesمسک نے کیلیفورنیا کے عالیشان علاقے بیل ایئر میں سات گھروں پر سات برسوں میں 100 ملین ڈالر خرچ کیے تھے

تاہم انھوں نے ایک شرط ضرور رکھی تھی کہ جین وائلڈرز کا گھر ’نہ مسمار کیا جا سکتا ہے اور نہ اسے اس کی روح سے محروم کیا جا سکتا ہے۔‘

انھوں نے جین وائلڈرز کے بھانجے جارڈن والکر پرلمین کو یہ گھر خریدنے کے لیے کروڑوں ڈالر کا قرض دیا اور تین بیڈرومز پر مشتمل یہ گھر انھیں فروخت کر دیا تھا۔

تاہم اطلاعات کے مطابق جارڈن قرض کی کچھ اقساط دینے میں ناکام رہے اور پھر جون 2025 میں مسک نے اس گھر کی ملکیت واپس حاصل کر لی۔

سنہ 2021 میں مسک نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ان کا ’گھر‘ ٹیکساس میں ہے، جس کی مالیت 50 ہزار ڈالر ہے۔ وہیں مسک کی ایروسپیس کمپنی سپیس ایکس بھی واقع ہے۔ وہ علاقہ اب ایک شہر کی صورت اختیار کر گیا ہے اور اسے سٹاربیس کہا جاتا ہے۔

ایلون مسک کو ’10 کھرب ڈالر‘ تنخواہ کے لیے کون سی کڑی شرائط پوری کرنی ہوں گی؟ایلون مسک: دنیا کا امیر ترین شخص امریکہ کا خصوصی سرکاری ملازم جس کی ’سرگرمیوں کی تمام معلومات ٹرمپ کو دی جاتی ہیں‘الزامات اور دھمکیوں کا تبادلہ: ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کا دوستی سے عداوت تک کا سفر’مجھے نہیں لگتا ایلون مسک خوش ہیں‘: دنیا کے سب سے امیر شخص اور اوپن اے آئی کے بانی کے درمیان جھگڑے کی وجہ کیا؟

اسی برس مسک نے کہا تھا کہ ان کی ملکیت میں میں کوئی گھر نہیں ہے، وہ ایک مثال دے رہے تھے کہ بے تحاشا دولت کے باوجود وہ ایک سادہ زندگی گزارتے ہیں۔

انھوں نے ٹی ای ڈی میڈیا آرگنائزیشن کے سربراہ کرس اینڈرسن کو بتایا تھا کہ ’میں واقعتاً اپنے دوستوں کے گھروںپر رہتا ہوں۔‘

’جب میں بے ایریا کی طرف سفر کرتا ہوں تو اپنے دوستوں کے خالی بیڈرومز میں رہتا ہوں۔‘

یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ سنہ 2015 میں گوگل کے اس وقت کے سی ای و لیری پیج نے مصنف ایشلی وینس کو بتایا تھا کہ مسک ’ایک طرح سے بے گھر‘ ہیں۔

’وہ ای میل کرتے ہیں اور کہتے ہیں‘ مجھے نہیں معلوم کہ میں آج رات کہاں رکوں گا۔ کیا میں آپ کے پاس آ سکتا ہوں؟‘

گذشتہ برسوں میں یہ قیاس آرائیاں بھی ہوتی رہی ہیں کہ مسک امریکہ بھر میں پراپرٹیز خرید رہے ہیں۔ تاہم بظاہر ٹیکساس میں واقع گھر بظاہر ان کی واحد ملکیت نظر آتا ہے۔

منفرد کاریں

مسک پراپرٹی پر تو پیسہ خرچ نہیں کرتے لیکن گاڑیوں کا معاملہ الگ ہے۔

وہ ٹیسلا کے مالک ہیں اور ایسے میں ان کے پاس غیرمعمولی گاڑیاں ہونا کوئی حیران کن بات نہیں ہے۔

ان کے پاس فورڈ کے ٹی ماڈل کی گاڑی بھی ہے جسے 20 صدی کی پہلی افورڈایبل گاڑی کہا جاتا ہے، اسی گاڑی نے موٹر انڈسٹری میں انقلاب برپا کیا تھا۔

NurPhoto via Getty Imagesفورڈ کا ٹی ماڈل

اس کے علاوہ ان کے پاس 1967 ماڈل کی ایک ای ٹائپ جیگوار روڈسٹر بھی ہے جس کی انھیں بچپن سے خواہش تھی۔ ان کے پاس 1997 کی میک لیرن بھی تھی جسے ایک حادثے میں نقصان ہوا تھا، مسلک نے اس گاڑی کی مرمت کروائی تھی اور بعد میں اسے فروخت کر دیا تھا۔

ان ک پاس ٹیسلا کی روڈسٹر بھی ہے جو کہ ان کی کمپنی کی پہلی گاڑی تھی جسے سنہ 2018 میں مسلک نے خلا کی طرف بھی بھیجا تھا۔

ان کے پاس موجود سب سے غیر معمولی کار 1976 کی لوٹس سپرٹ ہے جو 1997 میں جیمز بانڈ نے ڈرائیو کیا تھا۔

اس فلم میں اس گاڑی کا نام ویٹ نیلی تھا جو کہ ایک آبدوز کی شکل بھی اختیار کر لیتی تھی۔ مسلک نے یہ کار 2013 میں ایک نیلامی کے دوران 10 لاکھ ڈالر میں خریدی تھی۔ ان کا مقصد اس گاڑی کو دوبارہ آبدوز میں بدلنے کی صلاحیت دینا تھا۔

Screen Archives/Getty Images1977 میں جیمز بانڈ کی فلم میں نظر آنے والی کاراُڑان بھر کر دفتر جانا

مسلک نے اعتراف کیا تھا کہ انھیں جہازوں میں بیٹھنے سے خوشی حاصل ہوتی ہے، تاہم ان کا اصرار تھا کہ یہ سب بھی وہ اپنے کام کے لیے ہی کرتے ہیں۔

انھوں نے سنہ 2022 میں ٹی ای ڈی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اگر میں یہ جہاز استعمال نہیں کروں گا تو مجھے کام کے لیے کم گھنٹے ملیں گے۔‘

ان کے جہازوں کے کلیکشن میں گلفسٹریم ماڈلر بھی ہیں، جن کی قیمت کروڑوں ڈالر میں ہے۔

وہ ان جہازوں کو سپیس ایکس سے ٹیسلا کے دفاتر جانے اور امریکہ سمیت دنیا بھر میں سفر کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

غیر مشروط فلاحی کام؟

امریکہ میں ریگولیٹری دستاویز کے مطابق مسلک فلاحی اداروں کو اربوں ڈالر کے شیئرز کی صورت میں عطیات دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی کروڑوں ڈالر عطیہ کرتے رہیں گے۔

تاہم ان کے فلاحی کاموں پر بھی تنقید ہوتی ہے۔

گذشتہ برس نیو یارک ٹائمز نے ان عطیات کو ’بے ترتیب اور مطلبی قرار دیا تھا جو کہ انھیں ٹیکس سے چھوٹ ملنے کا اہل بناتے ہیں اور ان کے کاروبار کو مدد کرتے ہیں۔‘

ان کے فلاحی ادارے مسک فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ادارہ ’سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ایجادات کے ذریعے انسانیت کی ترقی کے لیے وقف ہے۔‘

تاہم نیو یارک ٹائمز کے مطابق مسک فاؤنڈیشن مسلسل تین برس وہ رقم جمع کرنے میں ناکام رہی جو اسے درکار تھی۔ اخبار کے مطابق ان کے عطیات ایسے متعدد تنظیموں کو دیے گئے جن کے مسک سے روابط تھے۔

اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے ایلون مسلک اور مسک فاؤنڈیشن سے بھی رابطہ کیا گیا تھا۔

ماضی میں انھوں نے اپنے فلاحی کاموں اور عطیات پر بھی گفتگو کی تھی۔ انھوں نے 2022 میں کرس اینڈرسن کو بتایا تھا کہ اگر اچھا کام کرتے ہوئے اس بات کی فکر کریں کہ لوگ کیا سوچیں گے تو فلاحی کام بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

مسک کے مطابق ان کے کاروبار کی موجودگی ہی خدمتِ خلق ہے: ’اگر آپ خدمت خلق کو انسانیت سے محبت کہتے ہیں تو پھر یہ خدمتِ خلق ہی ہے۔‘

مسک کے مطابق ٹیسلا ’پائیدار توانائی کو تیز‘ کر رہی ہے جبکہ سپیس ایکس ’انسانیت کے کثیر المدت سروائیول کو یقینی بنانے کی کوشش کوشش کر رہی ہے‘ اور نیورالنک ’دماغی چوٹوں اور خطرات کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘

ایک شرمیلا انسان جو سیاست کے لیے نہیں۔۔۔ ایلون مسک کے بارے میں ان کے والد کے خیالاتایلون مسک بمقابلہ مکیش امبانی: انڈیا میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کرنے کے لیے ارب پتی کاروباری افراد کے درمیان جاری دلچسپ جنگدنیا کا سب سے امیر شخص اپنے بیٹے کو وائٹ ہاؤس کیوں لایا؟محمد حنیف کی تحریر: شہنشاہوں کا شہنشاہ، ایلون مسکایلون مسک کو ٹوئٹر خریدنے کا اتنا شوق کیوں تھا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More