پاکستان نے بنگلہ دیش کو کراچی پورٹ ٹرسٹ کے استعمال کی پیشکش کر دی

اردو نیوز  |  Oct 28, 2025

پاکستان اور بنگلہ دیش کے کے مشترکہ اکنامک کمیشن کے اجلاس میں اسلام آباد کی جانب سے ڈھاکہ کو کراچی پورٹ ٹرسٹ کے استعمال کی پیشکش کی گئی ہے۔

پیر کو اسلام آباد میں وزارت تجارت سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ڈھاکہ میں 20 برس بعد پاک بنگلہ دیش نواں جوائنٹ اکنامک کمیشن اجلاس منعقد کیا گیا۔

بیان کے مطابق ’دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ اقتصادی اور ترقیاتی تعاون کو مضبوط بنانے میں اہم سنگ میل طے کیا گیا۔‘

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کی مشترکہ صدارت وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک اور بنگلہ دیش کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر صالح الدین احمد نے کی۔

بیان کے مطابق کراچی پورٹ کے ذریعے بنگلہ دیش چین اور وسطی ایشیائی ممالک سمیت علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت کر سکے گا۔

اجلاس میں دونوں ممالک کی قومی شپنگ کارپوریشنز کے درمیان تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

اس موقع پر علی پرویز ملک نے کہا کہ پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان تعلق باہمی احترام اور دوستی پر مبنی ہے۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ڈائریکٹ فلائٹ شروع کرنے کے لیے کام تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

پاکستان حلال اتھارٹی اور بنگلہ دیش سٹینڈرڈز اینڈ ٹیسٹنگ انسٹیٹیوٹ کے درمیان حلال ٹریڈ میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ اعلامیے کے مطابق ’اس ایم او یو سے حلال مصنوعات کے معیار اور سرٹیفیکیشن میں تعاون کو بڑھانے کا راستہ ہموار ہو گا۔‘

اجلاس میں بات چیت کے دوران پاکستان ۔ بنگلہ دیش نالج کوریڈور کے قیام  پر بھی زور دیا گیا۔

دونوں ممالک کے درمیان طبی اور مذہبی سیاحت کے شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ فوٹو: اے پی پی’نالج کوریڈور کے تحت بنگلہ دیشی طلبہ کے لیے پاکستان میں 500 نئی اور مکمل فنڈڈ سکالرشپس کی تجویز دی گئی۔‘

پاکستان نے پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام کے تحت تربیتی نشستوں کی تعداد 5 سے بڑھا کر 25 کر دی ہے جبکہ تجارت، سرمایہ کاری اور صنعت، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تعاون پر اتفاق کیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ زراعت، ٹرانسپورٹ و مواصلات، تعلیم، بینکنگ، صحت، سیاحت، اطلاعات و نشریات اور ٹیکسٹائل سیکٹر میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

دونوں ممالک کے درمیان طبی اور مذہبی سیاحت کے شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More