پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں گھریلو صارفین کے لیے گیس کنکشن پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اتوار کو اسلام آباد میں گیس کنکشنز کی بحالی کے حوالے سے ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گھریلو صارفین کے لیے گیس کے کنکشن کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کی جانب سے کنکشنز کا سلسلہ کھولنے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
ان کے بقول ’اقدام کے بعد عوام کا دیرینہ مطالبہ ہو گیا ہے۔‘
وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2022 میں جب پی ڈی ایم کے دور میں حکومت سنبھالی تھی، تب ہی گیس کنکشنز کو بحال کرنے کا چینلنج درپیش تھا، اس وقت بھی بحال کرنا چاہتے تھے مگر گیس دستیاب نہیں تھی۔
شہباز شریف گیس کے نئے کنکشنز کے اجرا سے متعلق تمام ضروری اقدامات اور انفراسٹرکچر کے لیے انتظامات کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے مخلوط حکومت میمں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کو مبارد باد دیتے ہوئے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
چند روز قبل وفاقی کابینہ نے نئے گیس کنشنز پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ ملک میں زرعی اور ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کرنے کی بھی منظوری دی گئی تھی۔
خیال رہے وفاقی حکومت کی جانب سے 2021 میں نئے گیس کنکشنز پر پابندی عائد کی گئی تھی اور 2017 سے جمع کرائی جانے والی درخواستیں التوا کا شکار ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گیس کے نئے کنکشنز کے لیے تمام ضروری اقدامات کر لیے گئے ہیں (فوٹو: سوئی سدرن کمپنی لیمیٹڈ)
پاکستان میں مقامی گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی کے باعث وفاقی حکومت نے کچھ عرصے سے نئے گیس کنکشن جاری کرنے پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ تاہم اب وفاقی حکومت کی جانب سے حال ہی میں درآمد شدہ گیس یا آر ایل این جی کے کنکشن دینے کا آغاز کیا گیا ہے، جس کے بعد کسی حد تک شہریوں نے اپنے گھروں یا کمرشل مقامات کے لیے اس امپورٹڈ گیس سے منسلک ہونے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
پاکستان میں گیس فراہم کرنے والی دونوں کمپنیاں، یعنی ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل شہریوں کو امپورٹڈ گیس کے کنکشن فراہم کر رہی ہیں۔ ان کنکشنز کے چارجز تو مقامی گیس جتنے ہی ہیں، تاہم گیس کی قیمت سوئی گیس کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو گی۔
پاکستان میں اس وقت گھروں اور کمرشل مقامات پر جو گیس پائپ لائنوں کے ذریعے فراہم کی جا رہی ہے، وہ زیادہ تر مقامی گیس ہے جسے سوئی گیس کہا جاتا ہے۔
تاہم جب سوئی گیس کے ذخائر میں کمی آنے لگی تو حکومت نے سردیوں میں گیس کی طلب پوری کرنے کے لیے بیرونِ ملک سے ایل این جی یا آر ایل این جی منگوانا شروع کی، جسے امپورٹڈ گیس کہا جاتا ہے۔