بلوچستان کے ضلع خضدار سے 18 مزدور اغوا، بیشتر کا تعلق سندھ سے

اردو نیوز  |  Oct 24, 2025

 بلوچستان کے ضلع خضدار میں نامعلوم مسلح افراد نے تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر حملہ کر کے 18 مزدوروں کو اغوا کر لیا جبکہ کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔

بلوچستان میں ایک ہفتے کے دوران اغوا ہونے والے مزدوروں کی تعداد 27 ہو گئی ہے۔

حکام کے مطابق واقعہ جمعرات کی شب خضدار سے تقریباً 80 کلومیٹر دور نال کے علاقے کلیڑی میں پیش آیا جہاں درجنوں مسلح افراد نے پہلے شاہراہ کی ناکہ بندی کی اور اس کے بعد ایک نجی تعمیراتی کمپنی کے کیمپ اور کریش پلانٹ پر حملہ کیا۔

یہ تعمیراتی کمپنی خضدار کو ضلع واشک کے علاقے بسیمہ سے ملانے والی سڑک کی تعمیر پر کام کر رہی تھی۔

علاقے کے لیویز کے انچارج علی اکبر نے اردو نیوز کو بتایا کہ درجنوں مسلح افراد نے کریش پلانٹ پر دھاوا بول کر وہاں موجود گاڑیوں اور مشینری کو آگ لگا دی۔ ان کے مطابق آگ لگنے سے کم از کم آٹھ گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔

علی اکبر نے بتایا کہ حملہ آور وہاں کام کرنے والے مزدوروں کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اغوا ہونے والے زیادہ تر مزدوروں کا تعلق صوبہ سندھ سے بتایا جا رہا ہے۔

تعمیراتی کمپنی ڈی بلوج کے منیجر ذوالفقار احمد کے مطابق مسلح افراد 20 مزدوروں کو اغوا کر کے لے گئے تھے تاہم بعد میں دو مزدوروں کو چھوڑ دیا گیا جبکہ 18 تاحال لاپتہ ہیں۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی لیویز، ایف سی اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دیں۔

حکام کے مطابق مزدوروں کی تلاش کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

مسلح افراد نے نجی تعمیراتی کمپنی کے کیمپ اور کریش پلانٹ پر حملہ کیا۔ فوٹو: ڈی بلوچ کمپنی

ابھی تک کسی تنظیم نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم اس علاقے میں بلوچ مسلح تنظیمیں سرگرم ہیں جو اس سے قبل بھی تعمیراتی کمپنیوں اور سڑک منصوبوں پر حملے کرتی رہی ہیں۔

 یہ بات قابل ذکر ہے کہ بلوچستان میں صرف ایک ہفتے کے دوران مزدوروں کے اغوا کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔

چند روز قبل مستونگ کے علاقے دشت میں بھی نامعلوم مسلح افراد نے تعمیراتی کام کرنے والے نو مزدوروں کو اغوا کر لیا تھا جن کا اب تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More