صدر آصف علی زرداری کے ساتھ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات ہوئی جس میں داخلی اور خارجی سکیورٹی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔بدھ کو ایوان صدر سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ملاقات میں فیلڈ مارشل نے صدر مملکت کو ملک کی مجموعی داخلی اور خارجی سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی۔انہوں نے صدر کو افغان طالبان حکومت کی جارحانہ اور اشتعال انگیز کارروائیوں سے پیدا ہونے والی حالیہ سکیورٹی صورتحال سے بھی آگاہ کیا، اور پاکستان کی مسلح افواج کی محتاط اور مناسب جوابی کارروائی سے بھی مطلع کیا۔صدر آصف علی زرداری نے پاکستان کی مسلح افواج کی قوت، بہادری، صلاحیت اور تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے قوم کی سرحدوں کے دفاع اور افغان سرحد پر سرحد پار حملوں کو فوری طور پر پسپا کرنے میں افواج کی چوکسی اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔صدر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔پاکستان اور افغانستان سرحد کی مجموعی صورتحالچمن میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں سرحد کے قریب آبادیوں کو ایک کلومیٹر دور جانے کا کہا گیا ہے۔ اور مساجد میں ضلعی انتظامیہ، پولیس اور لیویز کی جانب سے اعلانات کروائے جا رہے ہیں۔کلی لقمان، کلی جہانگیر، مازل کلی، کلی فیضو، گلدارہ باغچہ اور اڈہ کہول سمیت سرحد کے قریب واقع دیگر علاقوں کو بھی خالی کرایا جارہا ہے۔سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ چمن سے ملحقہ افغانستان کے شہر سپین بولدک میں پاکستان کی جانب سے فضائی کارروائی کی جارہی ہے اور بولدک میں شدید دھماکوں کی آوازیں سنی جارہی ہیں۔سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ پاکستان آرمی کی مہمند میں بروقت کارروائی سے تشکیل میں آنے والے 30 ’خوارج‘ کو ہلاک کیا گیا ہے۔بیان کے مطابق پاکستان کی جوابی کارروائی میں 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)’تشکیل بھیجنے کا مقصد مہمند کے سرحدی علاقہ ترکمان زئی سے دراندازی کے ذریعے دہشت گردی پھیلانا تھا، یہ در اندازی پاکستان آرمی کی بھرپور جوابی کارروائیوں کی ہزیمت کا بدلہ لینے کی ناکام کوشش تھی۔‘مزید کہا گیا کہ آپریشن اس وقت بھی جاری ہے اور مزید ’خوارجیوں‘ کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔دوسری جانب پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح چمن بارڈ پر افغانستان کی جانب سے چار مقامات پر حملے کیے گئے ہیں جن کو پسپا بنا دیا گیا۔بیان کے مطابق پاکستان کی جوابی کارروائی میں 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک ہوئے۔آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغان طالبان نے باب دوستی کے ان کے ملک کی طرف کے حصے کو تباہ کر دیا ہے اور گولہ باری کرتے ہوئے شہری آبادی کی کوئی پرواہ نہیں کی گئی۔یان میں کرم کے علاقے میں ہونے والے حملوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ’14 اور 15 اکتوبر کو بھی افغان طالبان اور فتنہ الخوارج نے خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقے کرم میں پاکستانی پوسٹس پر حملے کرنے کی کوشش کی تھی، جن کو موثر طور پر ناکام بنایا گیا۔‘