وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب نے ہر مشکل اور آزمائش میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ بھائی چارے پر مبنی تعلقات کی باقاعدہ شکل ہے۔‘بدھ کو اسلام آباد میں سعودی پاکستان مشترکہ بزنس کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب کے کئی دورے کر چکا ہوں مگر حالیہ دورہ ریاض بالکل منفرد تھا۔‘
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو کاروبار اور سرمایہ کاری کی بنیاد پر مزید مضبوط بنائیں گے۔ ہم تجارت، سرمایہ کاری اور ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے شعبہ جات میں مشترکہ اقدامات کو آگے بڑھائیں گے۔‘وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ’سعودی حکام بھی دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں پر دستخط کے لیے بہت پُرجوش ہیں۔‘’سعودی عرب کا پاکستان سے تعلق غیرمتزلزل اور مستقل عزم پر مبنی ہے، سعودی عرب کا یہ عزم ہمارے تعلقات کی تاریخ میں ہمیشہ نمایاں رہے گا۔‘وزیراعظم پاکستان کے مطابق ’آج ہمیں سعودی عرب سے سیکھنے کی ضرورت ہے اور ہمیں یہ موقع میسر ہے۔ سعودی عرب بھی ہمیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کو تیار ہے۔‘شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’ہم حقیقی بھائی ہیں اور بھائی ہمیشہ بھائی کی مدد کو آتا ہے، سعودی بہن بھائیوں نے پاکستان کے لیے ہمیشہ بے مثال محبت کا اظہار کیا۔‘وزیراعظم کے مطابق ’ہر مسلمان مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہے۔ ہم مکہ اور مدینہ کے ہمیشہ محافظ بنے رہیں گے۔‘
شہزادہ منصور بن محمد آل سعود نے کہا کہ ’سعودی کاروباری طبقے کو پاکستان میں تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی‘ (فوٹو: دفتر خارجہ)
انہوں نے کہا کہ ‘سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی متحرک اور ویژنری قیادت نے سعودی معاشرے کو بدل کر رکھ دیا۔‘شہباز شریف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ’وقت اور حالات کسی کا انتظار نہیں کرتے، ہمیں خود کو مواقع کے لیے تیار کرنا ہو گا۔‘’ہم یہاں ایک خاندان کی طرح بیٹھے ہیں، ہم مل کر کام کریں گے تو عالمی برادری میں مضبوطی سے اپنی جگہ بنائیں گے۔‘چیئرمین سعودی پاکستان بزنس کونسل شہزادہ منصور بن محمد آل سعود نے اس موقعے پر کہا کہ ’سعودی کاروباری طبقے کو پاکستان میں تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔‘انہوں نے بتایا کہ ’اسلام آباد آنے سے قبل میں نے سعودی کابینہ کے تمام اہم وزرا سے ملاقاتیں کیں اور انہیں پاکستان میں ممکنہ سٹریٹجک منصوبوں سے متعلق آگاہ کیا۔‘