اقوام متحدہ جانے والے پاکستانی وفد کی فہرست کون تیار کرتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Sep 28, 2025

جب 24 ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف مصنوعی ذہانت اور عالمی سلامتی کے خطرات پر اظہار خیال کر رہے تھے تو ان کی پچھلی نشست پر ایک ایسی شخصیت بھی موجود تھیں جو نہ تو اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی رکن ہیں اور نہ ہی کوئی منتخب عہدیدار۔

اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں شمع جونیجو نامی خاتون کی موجودگی سے اسلام آباد میں ایک سفارتی تنازع پیدا ہوا ہے اور معمہ تاحال حل نہیں ہو سکا کہ وہ کیسے اقوام متحدہ کے 80ویں جنرل اسمبلی اجلاس کے لیے پاکستانی وفد میں شامل ہوئیں۔

سوشل میڈیا پر جہاں بعض حلقے ان کا دفاع کر رہے ہیں وہیں کچھ لوگ یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ایک ایسے شخص کو اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کا حصہ کیوں بنایا گیا جو ماضی میں پاکستان سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر چکا ہے۔

شمع جونیجو کے بقول وہ ایک اکیڈمک ہیں جو ’پچھلے کئی مہینوں سے پاکستان اور وزیراعظم صاحب کے لیے کام کر رہی ہیں۔‘ ان کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے خود انھیں بطور ’ایڈوائزر‘ اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کا حصہ بنایا تھا اور اپنی تقریر لکھنے کا ٹاسک دیا تھا۔ تاہم سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ بی بی سی نے اس معاملے میں وضاحت کے لیے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن سے رابطہ کیا ہے تاہم اب تک ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس حوالے سے لاعلمی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ ’یہ خاتون کون ہیں (اور) وفد میں ہمارے ساتھ کیوں ہیں، ان سوالوں کا جواب دفتر خارجہ ہی دے سکتا ہے۔‘

جبکہ پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص کا نام اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے لیے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی منظور کردہ ’آفیشل لیٹر آف کریڈنس‘ کی فہرست میں شامل نہیں تھا۔

خواجہ آصف کی پچھلی نشست پر شمع جونیجو کی موجودگی سے معاملہ کیسے الجھا؟

24 ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت کے موضوع پر ایک مباحثہ ہوا تھا جس کا عنوان ’عالمی امن اور سلامتی‘ تھا۔ اس میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی تقریر کی تھی جس دوران ان کی پچھلی نشست پر شمع جونیجو بیٹھی ہوئی تھیں۔

شمع جونیجو کی موجودگی پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’کیونکہ وزیر اعظم مصروف تھے اس لیے سلامتی کونسل میں یہ تقریر ان کی جگہ میں نے کی۔ ’دفتر خارجہ کی صوابدید و اختیار تھا اور ہے کہ یہ خاتون یا کس نے میرے پیچھے بیٹھنا ہے۔‘

پاکستان کے وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ’یہ خاتون کون ہیں، وفد میں ہمارے ساتھ کیوں ہیں۔ اور ان کو میرے پیچھے کیوں بٹھایا گیا، ان سوالوں کا جواب دفتر خارجہ ہی دے سکتا ہے۔ میرے لیے مناسب نہیں کہ ان کی جانب سے جواب دوں۔‘

پاکستان کی امریکہ سے قربت اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ’ڈرائیونگ سیٹ‘ پر: ’ٹرمپ انھیں پسند کرتے ہیں جو وعدے پورے کریں‘شہباز شریف اور عاصم منیر سے ملاقات کے دوران ٹرمپ کے کوٹ پر لگی ’لڑاکا طیارے کی پن‘ سے جڑے سوال اور جوابپاکستانی اور اسرائیلی مندوبین میں تکرار، نیتن یاہو کے پیغام میں پاکستان کے ذکر کی گونج سلامتی کونسل میںسعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کو انڈیا کے لیے ’بڑا دھچکا‘ کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟

خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ ’غزہ پہ میرے خیالات واضح ہیں اور میں ان کا برملا اظہار کرتا ہوں۔۔۔ میرے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ہسٹری اس بات کی شہادت ہے کہ میرا فلسطین کے ساتھ رشتہ ایمان کا حصہ ہے۔‘

دراصل خواجہ آصف کی شمع جونیجو کے ساتھ تصویر کو سوشل میڈیا پر بعض صارفین کی جانب سے اس تناظر میں شیئر کیا جا رہا تھا کہ ماضی میں شمع کی جانب سے اسرائیل کی حمایت میں بیانات دیے گئے تھے۔

خود شمع نے ایکس پر پیغام میں کہا ہے کہ ’پاکستان کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے میرے بیانات عرب ممالک کے ابراہم اکارڈز کے دوران تھے، میں نے غزہ جنگ کے بعد سے ہمیشہ اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت کی ہے اور ہمیشہ کرتی رہوں گی۔‘

جبکہ پاکستان کے دفتر خارجہ نے وضاحت جاری کی ہے کہ مذکورہ شخص ’اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے لیے پاکستانی وفد کی فہرست کا حصہ نہیں تھیں جس پر نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ (اسحاق ڈار) نے دستخط کیے تھے۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر دفاع کی پچھلی نشست پر شمع جونیجو کی موجودگی کو اسحاق ڈار کی طرف سے ’منظور نہیں کیا گیا تھا۔‘

اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد میں کون شامل ہوگا، یہ فیصلہ کون کرتا ہے؟

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب اور سفارت کار منیر اکرم کہتے ہیں کہ جنرل اسمبلی میں جو بھی وفد جاتا ہے، اس کی پوری فہرست بنتی ہے جو دفتر خارجہ تیار کرتا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اس کے بعد یہ سمری کی شکل میں وزیر اعظم کے پاس جاتی ہے جو پھر وفد میں شامل افراد کے ناموں کی منظوری دیتے ہیں۔

اُن کے بقول وزیر اعظم کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد وزارت خارجہ ان ناموں کی فہرست اقوام متحدہ کو بھیجتی ہے جس کے بعد اقوام متحدہ کی جانب سے ان افراد کے نام سے پاسز جاری کیے جاتے ہیں۔

منیر اکرم کہتے ہیں کہ جہاں تک سکیورٹی کونسل کی بات ہے تو وہاں بھی یہی طریقہ کار اپنایا جاتا ہے۔

اُن کے بقول وزیر اعظم یا وزیر خارجہ کے ساتھ اگر کوئی مہمان آتا ہے تو اس کے لیے بھی خط لکھا جاتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران بہت سے لوگ جنرل اسمبلی دیکھنے کے خواہش مند ہوتے ہیں اور اُنھیں اس کے لیے وزیٹرز پاسز جاری کیے جاتے ہیں اور یہ افراد مہمانوں کی گیلری میں بیٹھتے ہیں۔

لیکن وہ کہتے ہیں کہ اگر کسی فرد کو اقوام متحدہ یا سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں شرکت کا بیج ملتا ہے تو اگر ان کی وفد میں شامل کسی فرد سے واقفیت ہے تو وہ کہیں بھی جا کر بیٹھ جاتے ہیں۔

اُن کے بقول ’ہمارے لوگوں کا مزاج ہے کہ وہ کہیں بھی گھس کر بیٹھ جاتے ہیں اور پھر انھیں روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘

پاکستان کے ایک سابق سفیر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ جب بھی کوئی وفد اقوام متحدہ آتا ہے تو اس حوالے سے اسلام آباد میں وزارت خارجہ ’اپنے مشن کو ہدایت دیتی ہے کہ ہمارے یہ لوگ آفیشل وفد کا حصہ ہیں اور انھیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں۔ اس کے بعد مشن اقوام متحدہ کے پروٹوکول آفس سے رابطہ کرتا ہے اور انھیں مطلع کرتا ہے کہ ہمارے فلاں لوگ آ رہے ہیں، ان کے لیے پاسز ایشو کر دیے جائیں، انھیں رسائی فراہم کی جائے۔ سکیورٹی کو بھی مطلع کر دیا جاتا ہے۔‘

شمع جونیجو کی موجودگی کے تنازع پر ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ آفیشل وفد کا حصہ نہیں تھیں تو ان کا وہاں موجود ہونا تعجب کی بات ہے اور اس حوالے سے کوئی ٹھوس وضاحت نہ آنا ’مشکوک‘ ہے۔

ریٹائرڈ سفیر کا خیال ہے کہ ’ہو سکتا ہے کہ کسی نے زبانی ہدایت دی ہو کہ انھیں شامل کیا جائے اور ان کے پاسز وغیرہ بنوا دیے جائیں جو کہ غیر معمولی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور اس دوران سلامتی کونسل کے اجلاسوں میں سخت سکیورٹی انتظامات کیے جاتے ہیں کیونکہ عموماً وہاں کئی ملکوں کے سربراہان شرکت کرتے ہیں۔ 'کوئی ایسا نام جو دفتر خارجہ کی فہرست میں نہ ہو، اس کے لیے بہت مشکل ہے کہ وہ پاس بنوائے۔'

وہ کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کا ہی یہ کام ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے پروٹوکول آفس کے ذریعے پاسز بنوائے۔ انھوں نے یہ امکان بھی ظاہر کیا کہ مشن کو کسی کی طرف سے ہدایت دی گئی ہوں گی کہ مذکورہ شخص کا پاس بنوائے۔

بی بی سی نے بذریعہ ای میل اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن سے رابطہ کیا ہے اور اس معاملے پر ان کا موقف جاننے کی کوشش کی ہے۔ تاحال ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔

پاکستان کی امریکہ سے قربت اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ’ڈرائیونگ سیٹ‘ پر: ’ٹرمپ انھیں پسند کرتے ہیں جو وعدے پورے کریں‘شہباز شریف اور عاصم منیر سے ملاقات کے دوران ٹرمپ کے کوٹ پر لگی ’لڑاکا طیارے کی پن‘ سے جڑے سوال اور جوابایران کا پاکستان، سعودی عرب دفاعی معاہدے کا ’خیرمقدم‘: ’تہران کو ادراک ہے کہ اصل خطرہ اسرائیل ہے‘سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کو انڈیا کے لیے ’بڑا دھچکا‘ کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟پاکستانی اور اسرائیلی مندوبین میں تکرار، نیتن یاہو کے پیغام میں پاکستان کے ذکر کی گونج سلامتی کونسل میں
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More