پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: ’جوہری تحفظ پر ابہام بھی سعودی مقاصد پورا کر سکتا ہے‘

بی بی سی اردو  |  Sep 18, 2025

پاکستان اور سعودی عرب نے دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق ’باہمی دفاع کے سٹریٹجک معاہدے‘ (جوائنٹ سٹریٹجک ڈیفنس ایگریمننٹ) پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ’کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘

پاکستان اور سعودی عرب کے رہنماؤں کی جانب سے اس معاہدے کو ’تاریخی‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

سعودی ولیِ عہد شہزاد محمد بن سلمان اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کی شام سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اس معاہدے پر دستخط کیے

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی شراکت داری سے متعلق اس معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے عرب ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔

دارالحکومت ریاض کے قصر یمامہ میں محمد بن سلمان اور شہباز شریف کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گذشتہ آٹھ دہائیوں پر مشتمل دفاعی شراکت داری، سٹریٹیجک مفادات کے تناظر میں دونوں ملکوں نے ’باہمی دفاع کے سٹریٹجک معاہدے‘ پر دستخط کیے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق ’اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے اور ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی و دفاع اور خطے سمیت دنیا بھر میں قیامِ امن کے مشترکہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

معاہدے کے بعد سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ 'سعودیہ اور پاکستان۔۔ جارح کے مقابل ایک ہی صف میں۔۔ ہمیشہ اور ابد تک۔'

خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون کا تاریخ کئی دہائی پرانی ہے۔ دسمبر 2015 میں اسی تناظر میں دہشت گردی کے خلاف سعودی عرب کی کمان میں تشکیل پانے والے فوجی اتحاد کے تحت پاکستان کے تعاون سے جو خصوصی فوج تشکیل دی گئی تھی اس کی قیادت پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ جنرل ریٹائیرڈ راحیل شریف کو سونپی گئی تھی۔

https://twitter.com/kbsalsaud/status/1968431271387787707

’جوہری تحفظ کے معاملے پر ابہام بھی سعودی مقاصد کو پورا کر سکتا ہے‘

اگرچہ دونوں ممالک کی جانب سے اس معاہدے سے متعلق زیادہ تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں لیکن پاکستان کے روایتی حریف انڈیا کی جانب سے اس پر ردعمل سامنے آیا ہے۔

سعودی پاک معاہدے پر بات کرتے ہوئے انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'ہم اس اہم پیش رفت کے اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی استحکام کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور اس پر کام جاری رہے گا۔ انڈین حکومت اپنے مفادات کے تحفظ اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔'

پاکستان اور انڈیا میں صحافیوں سمیت سوشل صارفین بھی اس معاہدے پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔

صحافی طلعت حسین نے وزیراعظم کے سعودی عرب کے دورے کی ویڈیو شیئر کرتے ہو لکھا کہ ’یہ کثیر وسائل اور مضبوط فوجی صلاحیت کے یکجا ہونے جیسا ہے، یہ ایک گیم چینجنگ ملاپ ہے۔ یہ اس سے زیادہ بروقت اور سٹریٹجک نہیں ہو سکتا تھا۔‘

سابق وزیر مشاہد حسین سید نے ایکس پر جاری بیان میں لکھا کہ 'اس معاہدے کے ذریعے پاکستان نے مشرق وسطیٰ کے تحفظ کے ضامن کے طور پر مغرب کو خاموشی باہر نکال دیا ہے۔‘

اپنی تفصیلی پوسٹ میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ ’دو مسلمان ممالک کے مابین تاریخی اور بروقت سٹریٹجک دفاعی معاہدہ تین وجوہات کی بنا پر بہت اہم ہے: یہ قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور امریکہ کی عربوں سے غداری کے بعد ہوا۔ یہ معاہدہ ایسے وقت پر ہوا ہے جب ’گریٹر اسرائیل‘ کے لیے فلسطین، قطر، ایران، لبنان اور یمن پر حملے ہوئے۔یہ معاہدہ ایسے وقت پر ہوا جب مئی 2025 میں انڈیا پاکستان کی لڑائی می پاکستانی فوج نے مہارت اور صلاحیت کا مظاہرے کرتے ہوئے اسرائیل کے قریبی اتحادی انڈیا کو جواب دیا۔‘

انڈین صحافی سہاسنی حیدر نے ایکس پر اعلامیے کا متن شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے سے خلیجی ممالک کی سلامتی خطرے میں پڑنے کے بعد سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان باہمی دفاعی معاہدہ طے پایا، لیکن سوال یہ ہے کہ انڈیا کے جانب سے پہلے سے جاری آپریشن سندور کے لیے اس کا کیا مطلب ہو گا؟'

انڈین صارف تیجسوی پرکاش نے اس معاہدے کو ’حیران کُن‘ قرار دیا ہے۔

ایکس پر جاری اپنے بیان میں انھوں نے لکھا کہ ’پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ کر لیا ہے جس کے تحت ایک ملک پر حملہ دوسرے پر حملہ تصور کیا جائے گا، یہ ایک سنجیدہ سٹریٹجک شفٹ ہے، جس سے اسلام آباد کی سکیورٹی مضبوط ہو گی۔‘

تیجسوی پرکاش ایکس پر اپنے پروفائل میں وہ خود کو کانگریس پارٹی کا رکن بتاتے ہیں۔ اُنھوں نے مودی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ مودی حکومت تصویروں اور پراپیگنڈا سے لوگوں کی توجہ بٹا رہی، جبکہ انڈیا کا اثر و رسوخ مشرقِ وسطیٰ میں کم ہو رہا ہے۔‘

جوہری ہتھیاروں کی محقق اور مصنفہ رابعہ اختر کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان میں غیررسمی دیرینہ دفاعی معاہدہ موجود ہے لیکن موجودہ معاہدے نے سکیورٹی تعلقات کو باقاعدہ معاہدے کی شکل دے دی ہے۔

ایکس پر جاری اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ ’جوہری ڈیٹرنس کے بارے میں، میرے خیال میں یہ ایک واضح یقین دہانی ضرور ہے، لیکن یہ نظریاتی تبدیلی نہیں۔ اس بات کا امکان نہیں ہے کہپاکستانباضابطہ طور پر ریاض کو جوہری تحفظ دے گا، لیکن اس معاملے میں ابہام ہی سعودی مقاصد کو پورا کر سکتا ہے۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہِ خصوصی زلمے خلیل زاد نے لکھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کا اعلان ایک نتیجہ خیز اقدام ہے۔ (یہ کوئی ٹریٹی نہیں ہے لیکن یہ معلوم نہیں ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب ٹریٹی اور معاہدے میں کوئی تفریق کرتے ہیں یا نہیں۔)

’کسی ایک ملک پر حملے کو دوسرے پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ کیا یہ قطر پر اسرائیل کے حملے کا ردعمل ہے؟ یا پھر یہ پاکستان کی جوہری پروگرام کے بارے میں اس افواہ کی باضابطہ تصدیق کہ وہ سعودی سپانسررڈ ہے۔‘

انھوں نے سوال پوچھتے ہوئے لکھا کہ کیا اس معاہدے میں خفیہ شرائط ہیں اور اگر ہیں تو وہ کیا ہیں؟ کیا یہ معاہدہ سعودی عرب اور شاید دوسروں کی امریکی ڈیٹرنس اور دفاع پر اعتماد میں کمی کا اشارہ ہے؟ پاکستان کے پاس جوہری ہتھیار اور ترسیل کا نظام ہے جو اسرائیل سمیت پورے مشرق وسطیٰ میں اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ ایسے نظام بھی تیار کر رہا ہے جو امریکہ میں اہداف تک پہنچ سکتا ہے سوالات بہت ہیں۔۔۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف کا سعودی عرب پہنچنے پر ’شاہی استقبال‘: 21 توپوں اور ایف-15 لڑاکا طیاروں کی سلامی

بدھ کے روز جب پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر ریاض پہنچے تو سعودی عرب کی فضائی حدود میں داخل ہونے پر سعودی F-15 لڑاکا طیاروں نے وزیرِ اعظم کا استقبال کیا۔

وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے جاری تصاویر اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چار سعودی لڑاکا طیارے پاکستانی وزیرِ اعظم کے طیارے کے ساتھ، ساتھ پرواز کر رہے ہیں۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیرِ اعظم نے اپنے جہاز سے سلیوٹ کر کے سعودی طیاروں کو جواب دیا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے جہاز کے کاک پٹ سے ہی بات کرتے ہوئے سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔

سعودی دارالحکومت ریاض کے کنگ خالد ایئر پورٹ پہنچنے پر ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبد الرحمن، پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی، پاکستان کے سعودی عرب میں سفیر احمد فاروق اور اعلی سفارتی حکامنے پاکستانی وفد کا استقبال کیا۔ وزیرِ اعظم کی ریاض آمد پر پورے شہر میں سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے۔

وزیر اعظم آفس کے مطابق اس موقع پر وزیرِ اعظم کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی اور سعودی عرب کی افواج کے دستے نے سلامی پیش کی۔

بعدازاں سٹریٹجک معاہدے پر دستخط کی خوشی میں دونوں ملکوں میں سرکاری عمارتوں اور اہم مقامات کو سجایا گیا۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق، دونوں ملکوں کے درمیان باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد سعودی عرب کے مختلف شہروں میں نمایاں عمارتوں اور مقامات کو سعودی عرب اور پاکستان کے جھنڈوں سے مزین کیا گیا۔

دوسری جانب، پاکستان کے وزیرِ اعظم کے دفتر سے بھی ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں دارالحکومت اسلام آباد کی مختلف سڑکوں، عمارتیں اور اہم مقامات کو قومی پرچموں اور دلکش روشنیوں سے سجا دکھایا گیا ہے۔

ترکی، سعودی عرب یا مصر: قطر پر حملے کے بعد اسرائیل کے ’اگلے ہدف‘ کے بارے میں قیاس آرائیاںپاکستانی اور اسرائیلی مندوبین میں تکرار، نیتن یاہو کے پیغام میں پاکستان کے ذکر کی گونج سلامتی کونسل میںقطر میں اسرائیلی حملے کے غزہ میں جنگ بندی کے امکانات اور مشرقِ وسطیٰ میں امریکی اتحاد پر کیا اثرات پڑیں گے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More