چارلی کرک: مشتبہ حملہ آور کا خفیہ پیغام میں مبینہ اعترافِ جرم، ٹرانس جینڈر دوست کو بھیجے گئے پیغامات اور ٹریگر پر ڈی این اے نشانات

بی بی سی اردو  |  Sep 17, 2025

Getty Images

امریکہ میں استغاثہ نے الزام عائد کیا ہے کہ دائیں بازوں سے تعلق رکھنے والے قدامت پرست رہنما چارلی کرک کو ہلاک کرنے والے مبینہ حملہ آور نے اپنے ساتھی کو بھیجے گئے پیغام میں قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

یوٹا کاؤنٹی کے اٹارنی جیفری گرے کا کہنا ہے کہ مبینہ حملہ آور ٹائلر رابنسن نے اپنے روم میٹ (کمرے میں ساتھ رہنے والا) کے لیے ایک نوٹ لکھ کر اپنے کمپیوٹر کے ’کِی بورڈ‘ کے نیچے رکھ دیا تھا۔ جیفری گرے کے مطابق ٹائلر کے اپنے روم میٹ، جو کہ ایک ٹرانس جینڈر ہیں، کے ساتھ رومانوی تعلقات تھے۔

جیفری گرے نے مزید بتایا کہ اُس نوٹ میں لکھا گیا تھا کہ ’میرے پاس چارلی کرک کو ختم کرنے کا موقع ہے اور میں یہ کرنے جا رہا ہوں۔‘

جیفری گرے نے پریس کانفرنس کے دوران ملزم رابنسن اور اُن کے روم میٹ کے مابین بھیجے گئے پیغامات بھی دکھائے جس میں ایک پیغام میں ملزم نے مبینہ طور پر کہا کہ وہ چارلی کرک کو گولی مار دیں گے کیونکہ وہ ’اُن کی نفرت انگیزی سے تنگ آ چکے ہیں۔‘

چارلی کرک کو قتل کرنے کے الزام میں زیر حراست مبینہ حملہ آور ٹائلر رابنسن یوٹا کاؤنٹی جیل میں ہیں اور منگل کو انھیں پہلی مرتبہ عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ استغاثہ نے اُن کے خلاف مجموعی طور پر سات الزامات عائد کیے ہیں۔

اُن پر قتل، آتشی آسلحہ استعمال کرنے، شواہد کو مٹانے، بچوں کی موجودگی میں پرتشدد کارروائی کرنے اور انصاف کی راہ رکاوٹ ڈالنے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ چارلی کرک کے مبینہ قاتل کے لیے عدالت سے سزائے موت کی استدعا کریں گے۔

گذشتہ ہفتے چارلی کرک کی ہلاکت کے بعد 33 گھنٹے تک جاری رہنے والی تلاش کے بعد مبینہ ملزم کو حراست میں لیا گیا تھا۔

اپنی پریس کانفرنس میں استغاثہ نے زور دیا کہ یہ مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور جرم ثابت نہ ہونے تک ملزم بے قصور ہے۔

منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں اس کیس میں ہونے والی مزید تحقیقات کی بابت میڈیا کو بتایا گیا ہے جس میں ملزم کا مبینہ اعترافی بیان، قتل کے لیے استعمال ہونے والی مبینہ رائفل کے ٹریگر پر ڈی این اے کے نشانات جیسی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

Getty Imagesچارلی کرک کی ہلاکت پرامریکہ میں سوگ منایا گیا مبینہ اعترافِ جرم

نیوز کانفرنس میں مبینہ خفیہ پیغام (نوٹ) کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ مبینہ ملزم نے اپنے روم میٹ کو ایک میسج بھیجا جس میں لکھا تھا کہ ’تم جو بھی کام کر رہے ہو وہ چھوڑو اور میرے کِی بورڈ کے نیچے دیکھو۔‘

اٹارنی کے مطابق بظاہر اس اعترافی پیغام کو پڑھنے کے بعد اُن کے روم میٹ نے جواب دیا کہ ’کیا ؟؟؟؟ تم مذاق کر رہے ہو؟؟؟؟‘

اٹارنی کے مطابق مبینہ حملہ آور اور اُن کے روم میٹ کے مابین اس موقع پر متعدد ٹیکسٹ پیغامات کا تبادلہ ہوا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ٹائلز رابنسن کا اپنے روم میٹ کے ساتھ رومانوی تعلق ہے اور یہ کہ اُن کے روم میٹ ٹرانس جینڈر ہیں۔

ایک میسج میں مبینہ ملزم سے روم میٹ نے پوچھا کہ انھوں نے کرک کو کیوں قتل کیا؟ اٹارنی کے مطابق اس پیغام کے جواب میں ملزم نے لکھا کہ ’وہ اُن کی نفرت انگیزی سے تنگ آ گئے ہیں اور کچھ نفرتیں ایسی ہوتی ہیں جس پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔‘

ملزم نے اپنے مبینہ پیغام میں بھی یہ بھی لکھا کہ ’مجھے اُمید تھی کہ میں اپنے بڑھاپے تک اسے راز رکھوں گا، میں تمہیں اس میں شامل کرنے پر معذرت چاہتا ہوں۔‘

جس کے جواب میں روم میٹ نے کہا کہ ’تم پہلے نہیں ہو، جس نے یہ کیا ہے۔‘

اس پر ملزم نے جواب دیا کہ ’مجھے معاف کر دو۔‘

ملزم کے والدین نے اُس سے کیسے پوچھ گچھ کی؟

اٹارنی جیفری گرے نے نیوز کانفرنس کے دوران یہ بھی بتایا کے چارلی کرک کے قتل کے بعد ملزم کے والدین کو شک ہوا کہ اُن کا بیٹا ہی اس قتل میں ملوث ہو سکتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ جب ملزم کی والدہ نے فائرنگ کے اگلے دن مشتبہ شخص کی جاری ہونے والی ویڈیو دیکھی، تو اپنے شوہر سے کہا کہ یہ اُن کے بیٹے کی طرح لگتا ہے۔

جیفری گرے نے بتایا کہ والدین نے فون پر بیٹے سے بھی اس بارے میں بات کی، لیکن اُس (بیٹے) نے بتایا کہ شوٹنگ کے دن وہ بیمار تھا اور گھر پر تھا۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم کے والد نے اُن سے مزید پوچھ گچھ کی جس کے جواب میں اُن کے بیٹے نے کہا کہ وہ خودکشی کر لے گا۔

آخر کار والدین نے مشتبہ شخص کو اپنے گھر واپس آنے پر آمادہ کیا اور پھر وہاں رہتے ہوئے اُس نے مبینہ طور پر حملے میں ملوث ہونے کا اشارہ دیا۔ اٹارنی کے مطابق ملزم نے کہا کہ وہ جیل جانے کے بجائے مرنا چاہتا ہے۔

والدین نے اپنے ایک دوست، جو سابق پولیس اہکار تھے، کی مدد سے ملزم کو اپنے آپ کو پولیس کےحوالے کرنے پر آمادہ کیا اور یوں کرک کے قتل کے 33 گھنٹے کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

چارلی کرک کو قتل کرنے کے بارے میں ملزم نے مبینہ طور پر اپنے والدین کو بتایا کہ ’اس (چارلی) میں بہت زیادہ برائی ہے اور یہ شخص بہت زیادہ نفرت پھیلاتا ہے۔‘

اٹارنی کے مطابق ملزم کی والدہ نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ حالیہ برسوں میں اُن کا بیٹا سیاسی لحاظ سے بہت زیادہ جذباتی ہو گیا تھا۔ وہ ہم جنس پرستوں اور ٹرانس جینڈرز کے حقوق کا پُرجوش حامی ہو گیا تھا اور اُس نے ایک ٹرانس جینڈر کے ساتھ تعلقات بھی قائم کر لیے تھے۔

لیکن جب اٹارنی جیفری گرے سے پوچھا گیا کہ ٹرانس جینڈر کے بارے میں کرک کے خیالات کیا اُن کی موت کی وجہ بنے، جس کے جواب میں پراسیکیوٹر نے کہا کہ اِس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

اٹارنی جیفری گرے کا کہنا ہے کہ چارلی کرک کو اُس وقت گولی لگی جب وہ حاضرین میں سے ایک شخص کی جانب سے ٹرانس جینڈرز سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔ چارلی کرک کو گولی گردن میں لگی جس پر گر گئے۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ گولی کرک سے سوال کرنے والے شخص اور دوسرے لوگوں کے قریب سے گزر کر کرک تک پہنچی۔

رائفل پر ملزم کے ڈین این اے نشانات

اٹارٹی جیفری گرے کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کا ڈی این اے شوٹنگ میں استعمال ہونے والی رائفل کے ٹریگر پر ملا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ مشتبہ شخص کے والد کو شبہ تھا کہ حملے میں استعمال ہونے والی رائفل، بولٹ ایکشن رائفل سے ملتی جلتی ہے جو کبھی مشتبہ شخص کے دادا کی ملکیت تھی۔ جیفری گرے نے کہا کہ اس واقعے کے بعد والد نے بیٹے سے رابطہ کیا اور اس سے رائفل کی تصویر بھیجنے کو کہا، لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔

ملزم نے اپنے روم میٹ کو بھیجے گئے پیغامات میں شوٹنگ کے بعد اپنی حرکات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

استغاثہ کے مطابق، اس نے لکھا کہ ’میں نے یہ پلان کیا تھا کہ کچھ ہی دیر میں رائفل کو جہاں پھینکا تھا، وہاں سے اُٹھا لاؤں گا لیکن علاقے کے زیادہ تر حصے میں لاک ڈاؤن تھا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں اسے (رائفل) کو لانے کی دوبارہ کوشش کر رہا ہوں اور مجھے امید ہے کہ وہ (پولیس) اب آگے بڑھ گئی ہو گی۔ مجھے ایسا کچھ نہیں دکھا کہ انھیں کچھ ملا ہے۔‘

ایک اور پیغام میں انھوں نے لکھا کہ ’میں اس کے قریب جا سکتا ہوں لیکن اس کے بالکل پاس سکواڈ کی گاڑی کھڑی ہے۔‘

استغاثہ نے ملزم پر شواہد مٹانا کا الزام بھی عائد کیا ہے کیونکہ انھوں نے اپنے ساتھی کو ہدایت کی تھی کہ وہ ان کے پیغامات کو حذف کر دے اور اگر پوچھ گچھ کی جائے تو خاموش رہے۔

ٹرمپ کے حامی چارلی کرک کا قتل: پولیس 33 گھنٹوں میں ملزم تک کیسے پہنچی؟’سیاسی قتل کا جشن منانا تہذیب کے دائرے میں نہیں آتا‘: چارلی کرک کی موت پر ’نامناسب‘ تبصروں پر امریکہ میں ملازمین کی برطرفیاں
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More