وزیراعظم شہباز شریف کا تین ملکی دورہ، آج سعودی عرب روانہ ہوں گے

اردو نیوز  |  Sep 17, 2025

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف آج سہ پہر اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچیں گے، جہاں ان کی ملاقات سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے طے پا گئی ہے۔

یہ ملاقات پاک سعودی تعلقات کی موجودہ صورتحال اور خطے کی بدلتی ہوئی سیاسی و سلامتی کے حالات کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت کی حامل قرار دی جا رہی ہے۔

وزارت خارجہ کے ذرائع نے اردو نیوز کو اس دورے اور ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں رہنما دو طرفہ تعلقات کے مزید فروغ، معاشی تعاون میں وسعت، سرمایہ کاری کے نئے مواقعوں کی تلاش، توانائی کے منصوبوں اور خطے میں امن و استحکام پر تفصیلی بات چیت کریں گے۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں مشرقِ وسطیٰ کی حالیہ صورت حال، بالخصوص اسرائیلی جارحیت کے واقعات اور ان کے خطے پر اثرات پر بھی مشاورت ہوگی۔

دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور سیکورٹی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے امکانات بھی زیرِ غور آئیں گے۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک روز قبل دوحہ میں منعقدہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر بھی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔

دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر فلسطین کی صورتحال اور اسلامی دنیا کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا۔ ریاض میں ہونے والی ملاقات کو اسی تسلسل کی کڑی سمجھا جا رہا ہے جس میں دو طرفہ تعلقات کے عملی پہلوؤں پر مزید پیش رفت کی جائے گی۔

وزیر اعظم کے وفد میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، کئی سینیئر وزرا اور اعلیٰ حکام شامل ہوں گے جو مختلف اجلاسوں اور ملاقاتوں میں شرکت کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کے ہمراہ بھی سعودی حکومت کی اہم شخصیات موجود ہوں گی تاکہ دو طرفہ تعاون کے ایجنڈے پر باضابطہ پیش رفت کی جا سکے۔

ریاض میں قیام کے بعد وزیر اعظم سعودی عرب سے برطانیہ روانہ ہوں گے جہاں وہ برطانوی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے اور اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

برطانیہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد شہباز شریف نیویارک جائیں گے جہاں وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔

ان کے خطاب میں مسئلہ کشمیر، فلسطین، خطے کی سلامتی، موسمیاتی تبدیلیوں اور معیشت سے متعلق پاکستان کا مؤقف پیش کیے جانے کی توقع ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More