Getty Images
’جیسے جیسے میرے پیریڈز کا وقت قریب آتا ہے میرے اندر زیادہ میٹھا کھانے اور کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذاؤں کی خواہش بڑھ جاتی ہے جیسے حلوہ، پنیر پاستا، پنیر کے سینڈوچ، ہاٹ چاکلیٹ، براؤنیز، چپس وغیرہ۔۔۔ اور میں اس دوران ان چیزوں کو کھانے پر قابو رکھنے میں ناکام رہتی ہوں۔‘
اپنی ماہواری شروع ہونے سے تقریباً ایک ہفتہ پہلے پرگتی (فرضی نام) اپنے اندر کچھ مخصوص علامات محسوس کرنا شروع کر دیتی ہیں۔
مسلسل جب اس صورتحال کا سامنا رہا تو انھوں نے سوچا کہ ’کیا یہ میرے اندر کسی مسئلے کی نشانی ہے؟ کیا یہ کوئی بیماری ہو سکتی ہے؟‘
ہر مہینے تقریباً ایک ہی وقت میں ان میں کاربوہائیڈریٹس اور زیادہ چینی والی غذاؤں کی شدید خواہش ہوتی ہے۔ وہ ان چیزوں سے وہ عام طور پر پرہیز کرتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میں سوچتی ہوں کہ اچانک یہ چیزیں کھانے کے لیے میرے اندر شدید خواہش کیوں ہوتی ہے۔‘
ماہواری سے پہلے میٹھے کی اس شدید طلب میں پرگتی تنہا نہیں بلکہ بہت سی خواتین کو ایسی ہی علامات کا سامنا ہوتا ہے جسے ’پیریڈ کریونگ‘ یا میٹھے کا لالچ کہتے ہیں۔
پریگتی کہتی ہیں کہ ’مجھے اپنی ماہواری کی تاریخ یاد رکھنے یا چیک کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ایک بار جب میرا دل میٹھے کے لیے للچانا شروع ہو تو میں سمجھ لیتی ہوں کہ اب ماہواری کسی بھی وقت آ سکتی ہے۔‘
لیکن پیریڈز کریونگ کے پیچھے سائنس کیا ہے؟ آپ مہینے کے کچھ مخصوص دنوں میں ہی ایسے کھانے کیوں کھانا چاہتے ہیں؟ کیا ان دنوں کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور اور ذیادہ چینی والی غذا کھانا ٹھیک ہے اور کیا اس سے جسم پر کوئی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
پری مینسٹرول سنڈروم میں میٹھے کی ’کریونگ‘Getty Imagesبہت سی خواتین ماہواری سے پہلے میٹھے کی شدید طلب میں مبتلا ہو جاتی ہیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ پری مینسٹرول سنڈروم (پی ایم ایس ) ایک ایسی حالت ہے جس کی خصوصیات چڑچڑاپن، موڈ میں بدلاؤ اور ماہواری سے پہلے کھانے کی خواہش ہوتی ہے جسے پیریڈ کریونگ بھی کہا جاتا ہے۔
ماہواری شروع ہونے سے تقریباً آٹھ دن پہلے کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذاؤں کے ساتھ ساتھ میٹھا کھانے کی شدید خواہش ہوتی ہے۔
یہ وہ وقت ہوتا ہے جب پی ایم ایس کی دیگر علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں جیسے چہرے پر مہاسے، سر میں درد اور بعض صورتوں میں جسم میں اپھارہ (سوجن) یا بھاری پن کا احساس ہونا شامل ہے۔ کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور میٹھی غذائیں کھانے کی خواہش کی سائنسی وجوہات ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ماہواری سے پہلے کاربوہائیڈریٹس، چینی اور نمک سے بھرپور غذائیں کھانے کی شدید خواہش کی بنیادی وجہ جسم میں ہونے والی ہارمونل تبدیلیاں ہوتی ہیں۔
ناگ پور کی ماہر امراض چشم ڈاکٹر سشما دیشمکھ کہتی ہیں کہ ’ہماری ماہواری مکمل طور پر ہارمونز کے ذریعے منظم ہوتی ہے۔ ماہواری کے سائیکل (دورانیہ) کے پہلے نصف حصے میں ایسٹروجن کی سطح بڑھ جاتی ہے اور دوسرے نصف حصے میں جب ماہواری قریب آنے لگے تو پوجیسٹرون بڑھ جاتا ہے۔ یہ ہارمونل تبدیلی ہے جو پی ایم ایس کی علامات کا باعث بنتی ہے۔‘
ان علامات میں سے ایک سب سے زیادہ مٹھاس، نمک، یا کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور کھانے کی اچانک خواہش ہے۔
میٹھے یا کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذاؤں سے راحت کا احساس
ڈاکٹر دیشمکھ کے مطابق یہ صرف ذائقے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ جسم کے لیے خود کو منظم کرنے اور جذباتی اور جسمانی طور پر حساس دورانیے میں سکون حاصل کرنے کی کوشش کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
ان کے مطابق ’اس وقت کے دوران، خواتین اکثر بے چین، بے آرام یا چڑچڑے پن کا شکار ہوجاتی ہیں۔ کچھ خاص قسم کے کھانے، خاص طور پر میٹھے یا کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذائیں، انھیں راحت یا سکون کا احساس فراہم کر سکتی ہیں، چاہے یہ صرف عارضی ہی کیوں نہ ہو۔‘
میٹھا کھانے کی خواہش کیوں پیدا ہوتی ہے اور اسے کیسے کم کیا جا سکتا ہے؟ماہواری میں معمول سے زیادہ خون آنا خواتین میں کن مسائل کا باعث بن سکتا ہے؟ماہواری کے درد کے بارے میں کب پریشان ہونا چاہیے؟تمباکو نوشی ترک کرنے پر زیادہ میٹھی اور چکنائی والی غذاؤں سے کیسے بچا جائے؟
ان کے مطابق ’اس دورانیے میں کچھ خواتین محسوس کرتی ہیں کہ انھوں نے کچھ وزن بڑھا لیا ہے تاہم ایک بار جب ان کی ماہواری ختم ہو جاتی ہے تو سب کچھ معمول پر آنے لگتا ہے۔‘
ناگپور گورنمنٹ میڈیکل کالج کے ماہر امراض نسواں اور پروفیسر انیل ہیومن نے ہارمونز کے بارے میں مزید بتاتے ہوئے کہا کہ ’خواتین میں ماہواری سے پہلے پروجیسٹرون ہارمون بڑھ جاتا ہے۔ اس سے خوشی دینے والے ہارمون سیروٹونن کی سطح کم ہو جاتی ہے اور نتیجتاً جسم میں شوگر لیول کم ہونے لگتا ہے۔ اس لیے کاربوہائیڈریٹ والی غذائیں کھانے کی خواہش زیادہ شدید ہو جاتی ہے۔‘
ماہواری سے پہلے ایسی غذائیں کھانے پر ماہرین کی رائے
صحت مند وزن کو برقرار رکھنے کے لیے ہم میں سے بہت سے لوگ شعوری طور پر ایسے کھانوں سے پرہیز کرتے ہیں جن میں چینی اور کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوتے ہیں۔
تاہم خواتین میں ماہواری سے پہلے کے دنوں میں میٹھا، نمک اور کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور کھانے کی شدید خواہش کا سامنا کرنا ایک عام بات ہے۔
اگرچہ ان خواہشات کے پورا ہونے سے عارضی طور پر سکون مل سکتا ہے لیکن یہ کھانے والے کے ذہن میں یہ احساس بھی پیدا کر سکتا ہے کہ وہ صحت مند چیزیں نہیں کھا پا رہے اور اس سے بہت سی خواتین پریشان ہونے لگتی ہیں اور ان کے ذہن میں اندیشے آتے ہیں کہ ’کیا اس سے میرا وزن بڑھ جائے گا؟ کیا اس سے میری صحت پر منفی اثر پڑے گا؟‘
ماہواری سے قبل ایسے کھانے کی خواہش کا ہونا بہت عام بات ہے اور یہ کوئی بیماری نہیں ہے۔ اس دورانیے میں ہمیں آرام کے دوران میٹابولک ریٹ میں اضافے کی وجہ سے زیادہ خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔
بعض تحقیق یہ بھی بتاتی ہیں کہ اس دورانیے میں روزانہ 100 سے 300 کیلوریز بڑھائی جا سکتی ہیں۔
جب بھوک کی بات آتی ہے تو ہمیں اپنے جسم کی بات سننی چاہیے کیونکہ اس دوران آپ کے جسم کو زیادہ کیلوریز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
Getty Imagesان علامات میں سے ایک سب سے زیادہ چینی، نمک، یا کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور کھانے کی اچانک خواہش ہے
ڈاکٹر انیل ہیومن کا کہنا ہے کہ ماہواری سے پہلے اس قسم کے کھانے کی خواہش بالکل فطری ہے۔
’آپ کو اس بات کی فکر نہیں کرنی چاہیے کہ انھیں کھانے سے آپ کے جسم کو نقصان پہنچے گا۔‘
’اس دوران آپ کے جسم کو گلوکوز کی فوری ضرورت ہوتی ہے اور اسے فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔ لیکن یقیناً ہر چیز کو اعتدال میں کھانا چاہیے۔ اگر آپ بہت زیادہ کھانا شروع کر دیتے ہیں تو اس سے آپ کی صحت متاثر ہونا شروع ہو سکتی ہے۔ البتہ جن خواتین کو ذیابیطس ہو انھیں ان کھانوں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔‘
تاہم ڈاکٹر سشما دیش مکھ کا کہنا ہے کہ صرف اس لیے کہ جسم کسی میٹھی چیز کےلیے للچا رہا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ گھر میں ملنے والی کوئی بھی میٹھی چیز کھائیں۔
’مٹھائیاں کھانے سے صرف عارضی سکون ملتا ہے۔ یہ قلیل مدتی حل ہیں۔ لیکن ہمیں ایسی شدید خواہشات پر قابو پانے کے لیے مستقل حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔‘
’اپنی ماہواری سے پہلے بہت زیادہ کمزوری یا بے چینی کے احساس سے بچنے کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنانا ضروری ہے۔ جو خواتین متوازن طرز زندگی کو برقرار رکھتی ہیں وہ عام طور پر ان علامات کا تجربہ نہیں کرتیں۔‘
ان کے مطابق ’ہمیں روزانہ مراقبہ اور ورزش کرنی چاہیے اور اپنی خوراک کو متوازن رکھنا چاہیے۔ ایسا کرنے والی خواتین کو عام طور پر ماہواری کے دوران جسمانی یا ذہنی تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔‘
میٹھے کی خواہش پر قابو Getty Imagesخواتین کو دھیرے دھیرے اپنی خواہشات پر قابو پاتے ہوئے متوازن خوراک کی طرف بڑھنا چاہیے
جو خواتین متوازن غذا کھاتی ہیں انھیں عموماً پی ایم ایس کے باعث ایسی خواہش کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکنے پڑتے۔
لیکن ان خواتین کے لیے کون سے طریقے کارآمد ہو سکتے ہیں جو ماہواری کے دوران اپنے جسم کے لیے درکار گلوکوز کی فوری ضرورت کو پورا کرتے ہوئے ان خواہشات پر قابو پانا چاہتی ہیں؟
ڈاکٹر دیشمکھ نے اس کے لیے کئی صحت مند متبادل تجویز کیے ہیں۔ ان کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ گھر میں تیار کردہ مزیدار کھانے کا انتخاب کیا جائے جو جسم کے لیے بھی بہترین ہوں۔
اگر آپ کا جسم فوراً گلوکوز کی طلب کر رہا ہے تو پروسیسڈ شدہ چینی یا پیکڈ نمکین کھانے سے گریز کریں۔ اس کے بجائے قدرتی، غذائیت سے بھرپور غذا کھائیں جو صحت کے لیے اچھی ہو اور توانائی بھی فراہم کرےاگر آپ کسی میٹھی چیز کھانے کے موڈ میں ہیں تو غذائیت سے بھرپور متبادل خشک میوہ جات، کھجور، گڑ، یا گھر میں تیار مونگ پھلی اور گڑ کے لڈو ہو سکتے ہیں۔ وہ جسم کو فائدہ مند غذائی اجزا فراہم کرتے ہوئے آپ کی میٹھی خواہشات کو بھی پورا کرتے ہیں۔جب بات کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذا کی ہو تو پالک یا میتھی کے پراٹھے، یا سبزیوں کے چاول یا کھچڑی کھائی جا سکتی ہے۔ وہ نہ صرف آپ کے جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں بلکہ اس بات کو بھی یقینی بناتے ہیں کہ آپ کو فائبر، وٹامنز اور معدنیات حاصل ہوں۔
ڈاکٹر دیشمکھ کا کہنا ہے کہ پیریڈز سے قبل کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذا کا باقاعدگی سے استعمال جسم پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور وزن میں اضافے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اس لیے خواتین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اس دورانیے میں آہستہ آہستہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے اور متوازن غذا اپنانے کی جانب جائیں۔
ان کے مطابق اس سے توانائی کی سطح کو یکساں رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ تاہم اگر کھانے کی ایسی خواہشات ضرورت سے زیادہ ہو جائیں اور اس پر قابو پانا مشکل ہو جائے تو یقیناً طبی مشورہ لینا چاہیے۔
آٹزم اور ماہواری: ’میں جسمانی اور ذہنی تکلیف میں فرق نہیں کر سکتی‘میٹھا کھانے کی خواہش کیوں پیدا ہوتی ہے اور اسے کیسے کم کیا جا سکتا ہے؟تمباکو نوشی ترک کرنے پر زیادہ میٹھی اور چکنائی والی غذاؤں سے کیسے بچا جائے؟بلوغت کے باوجود اگر ماہواری نہیں ہو رہی تو کیا کرنا چاہیے؟ماہواری کے درد کے بارے میں کب پریشان ہونا چاہیے؟ماہواری میں معمول سے زیادہ خون آنا خواتین میں کن مسائل کا باعث بن سکتا ہے؟