سیلاب متاثرین کے بجلی کے بل معاف، مون سون کے نئے سپیل کا الرٹ جاری

اردو نیوز  |  Sep 15, 2025

پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف نے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے گھریلو صارفین کے اگست کے بجلی کے بل معاف کر دیے ہیں جبکہ پنجاب کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے مون سون کے نئے سپیل کا الرٹ جاری کیا ہے۔

اتوار کی شام ایک ویڈیو بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث بہت تباہی ہوئی ہے۔

’سیلاب سے جانی ومالی نقصانات ہوئے ہیں، پاک فوج اورمتعلقہ ادارے متاثرہ علاقوں میں ریلیف ریسکیو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے بجلی بلوں کی ادائیگی وفاقی حکومت اپنے وسائل سے کرے گی۔ ’سیلاب متاثرین کی مدد کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں کمرشل اور صنعتی صارفین کے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ ’بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ضروری ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں، متاثرین کی اپنے گھروں میں واپسی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

وزیراعظم نے بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے صارفین سے گزشتہ ماہ کا بل وصول کرنے سے روک دیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پانے کے بعد سیلاب متاثرین کے بجلی کے بلوں کے لیے ایک جامع ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے ملک بھر میں لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں اور حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ اس مشکل وقت میں عوام کی تکالیف کو کم کیا جا سکے۔

وزیراعلیٰ کی ہدایات پر پنجاب بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پیمون سون کے نیا سپیل کا الرٹصوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے مون سون بارشوں کے 11ویں سپیل کے لیے الرٹ جاری کرتے ہوئے 16 سے 19 ستمبر کے درمیان دریاؤں کے بالائی کیچمنٹ علاقوں میں بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

اتوار کو پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے شدید بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

وزیراعلیٰ کی ہدایات پر پنجاب بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ صحت، آبپاشی، کمیونیکیشن اینڈ ورکس، لوکل گورنمنٹ اور لائیو سٹاک سمیت تمام متعلقہ محکموں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More