کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن سفید پل میں پیش آنے والا یہ واقعہ اہلِ محلہ کے لیے چونکا دینے والا تھا ۔30 اگست کی رات شکریہ بی بی ہزارہ اپنے ہی گھر کے صحن میں خون آلود حالت میں پڑی ملیں۔ ان کے سر کے پچھلے حصے پر گہرا زخم تھا۔ گھر میں گہری خاموشی چھائی ہوئی تھی۔شکریہ بی بی ایک اوورسیز شہری کی بیوی تھیں جس کا شوہر ناروے میں رہتا ہے۔ اولاد نہ ہونے کے باعث وہ زیادہ تر اکیلی رہتی تھیں۔ اس نے تحفظ کے لیے ایک کم عمر لڑکے رمضان کو ساتھ رکھا ہوا تھا جو ان کا ہمسایہ بھی تھا۔
سب سے پہلے واقعہ کی اطلاع بھی رمضان اور اس کے بھائی عطاء اللہ نے دی۔ انہوں نے مقتولہ کی بہن زرغونہ کے گھر جاکر انہیں بتایا کہ ’آپ کی بہن سیڑھیوں سے گر گئی ہے‘۔
جب زرغونہ بی بی بہن کے گھر پہنچیں تو منظر دل دہلا دینے والا تھا۔ سیڑھیوں کے پاس بہن کی لاش پڑی تھی اور خون صحن میں پھیل چکا تھا جو یہ ظاہر کر رہا تھا کہ معاملہ محض حادثہ نہیں ہے۔شکریہ بی بی کی لاش کو بولان میڈیکل ہسپتال پہنچایا گیا جہاں میڈیکل رپورٹ میں ثابت ہوا کہ خاتون کو جسم کے پچھلے حصے میں تیز دھار آلے سے خون آلود زخم لگے تھے جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی۔ اس کے بعد کیس سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کیا گیا۔ ابتدائی شک نے رمضان اور اس کے بھائی کو پولیس حوالات تک پہنچایا دیا۔ پولیس نے دونوں بھائیوں سے تفتیش کی مگر کوئی بات سامنے نہیں آسکی۔ پھر قاتل کا سراغ لگانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی، جیو فینسنگ اور سی سی ٹی وی کی مدد لی گئی تو کہانی نے نیا رخ اختیار کرلیا۔سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے سربراہ ایس ایس پی ملک اصغر عثمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ قاتل کوئی اجنبی نہیں بلکہ مقتولہ کی اپنی کزن رقیہ بی بی اور اس کا شوہر ہیں۔دورانِ تفتیش دونوں نے اعتراف کیا کہ قرض کی دلدل میں پھنسنے کے بعد انہوں نے شکریہ بی بی سے ان کے زیورات مانگے تاکہ وہ گروی رکھ کر قرض اتار سکیں لیکن بار بار درخواست کے باوجود شکریہ بی بی نے انکار کیا جس کے بعد انہوں نے اسے مارنے کا فیصلہ کیا۔پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان کی نشاندہی پرمقتولہ کے گھر سے لوٹے گئے 60 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے زیورات اور دو موبائل فون برآمد ہوئے جبکہ بے گناہ ثابت ہونے پر رمضان اور اس کے بھائی کو رہا کرکے ان کے نام 169 کے تحت مقدمے سے خارج کردیے گئے۔