’اُس نے میرے سینے پر ہاتھ پھیرا اور میری ٹائٹس تک پہنچ گیا:‘ خواتین وکلا کے ساتھ جنسی ہراسانی کے بڑھتے واقعات

بی بی سی اردو  |  Sep 09, 2025

BBCایو رابنسن: 'میں سوچ رہی تھی کہ یہ سب واقعی حقیقت ہے۔ یہ بہت مشکل تھا اور میں بہت بُرا اور شرمندہ محسوس کر رہی تھی۔'

انتباہ: اس مضمون میں جنسی ہراسانی سے متعلق تفصیلات ہیں جو قارئین کے لیے تکلیف کا باعث بن سکتی ہیں۔

23 سالہ ایو رابنسن کے لیے وہ ایک طویل اور تھکا دینے والے دن تھا جس کے بعد وہ اپنے کولیگز (ساتھیوں) کے ہمراہ ڈرنکس سے لطف اندوز ہو رہی تھیں۔

یہ گرمیوں کی شام تھیجب ایو اور اُن کے ساتھی وکلا بار کے بیرونی حصے میں بیٹھے تھے کہ اچانک ایک بیرسٹر، جس سے ایو کی زیادہ شناسائی نہیں تھی، نے اُنھیں جنسی طور پر ہراساں کیا۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ایو نے بتایا کہ ’اُس نے اپنا ہاتھ میرے کندھے میں رکھا۔ پھر میرے کپڑوں اور پھر ٹائٹس پر ہاتھ پھیرا اور جب میں نے اُس کا ہاتھپیچھے ہٹایا تو اُس نے دوبارہ یہ عمل دہرایا۔‘

ایو نے بتایا کہ اُس شخص نے اپنا ہاتھ دوبارہ میرے لباس پر رکھا اور پھر میرے سینے کو ہاتھ لگایا۔ میں نے پھر اُس کا ہاتھ پیچھے کیا۔ لیکن اُس نے تیسری مرتبہ میرے لباس پر ہاتھ رکھا اور پھر نیچے میری ٹائتس کو چھوا۔‘

ایو کا کہنا تھا کہ ’میں کچھ لمحوں کے لیے سکتے میں چلی گئی، میں فوراً واش روم کی طرف بھاگی اور اندر سے دروازہ بند کر لیا۔ میں سوچ رہی تھی کہ یہ میرے ساتھ کیا ہوا۔ میرے دل کی دھڑکن تیز ہو رہی تھی۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’میں سوچ رہی تھی کہ یہ سب واقعی حقیقت ہے۔ یہ بہت مشکل تھا اور میں بہت بُرا اور شرمندہ محسوس کر رہی تھی۔‘

’یہ رویہ جنسی ہراسانی کے مترادف تھا‘

ایو کے بقول کوئی کیسے آپ کی عزت کی دھجیاں بکھیر سکتا ہے؟ یہ میری شخصی آزادی میں مداخلت تھی۔

ایک ماہ بعد ایو نے اس معاملے میں باقاعدہ درخواست دائر کی اور چیمبر نے اس معاملے کو بار سٹینڈرڈ بورڈ کے سپرد کر دیا۔

ٹربیونل نے تعین کیا کہ کریگ چارلس (جس شخص نے ہاتھ پھیرا تھا) کا رویہ جنسی ہراسانی کے مترادف تھا۔ اُنھیں کئی ماہ کے لیے وکالت کرنے سے بھی روک دیا گیا۔

تربیونل کے مطابق کریگ نے بہت جلد اپنے اوپر عائد کیے گئے الزامات کو تسلیم کر لیا اور بھرپور شرمندگی کا اظہار کیا اور دوبارہ ایسا نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی۔

اسمعاملےپر غیر جانبدار جائزے کا اہتمام کرنے والی حیریٹ ہرمین کے سی کہتی ہیں کہ ایو کے ساتھ ہونے والا معاملہ کوئی انوکھی بات نہیں تھی۔

’نئے وکلا واقعات رپورٹ کرنے سے ڈرتے ہیں‘BBCحیریٹ ہرمین کے سی کہتی ہیں کہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے

جائزے میں کہا گیا ہے کہ بار میں ہراسانی اور بغیر اجازت کسی کو چھونے جیسے واقعات منظم طور پر ہوتے رہے ہیں۔ لیکن بہت سے نئے آنے والے وکلا اپنے کریئر کو بچانے کے لیے ایسے واقعات رپورٹ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

ایک اور خاتون بیرسٹر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نئے آنے والے وکلا اپنے مستقبل کی پرواہ کرتے ہیں۔ کوئی ایسا نہیں چاہتا۔

بار کونسل کے مطابق انگلینڈ اینڈ ویلز میں مجموعی طور پر 17 ہزار 864 وکلا پریکٹس کرتے ہیں۔

ہرمین کو ریویو کے دوران اس نوعیت کی 170 تحریری درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ اُنھوں نے خود بھی ہراسانی کا شکار ہونے والے افراد سے ملاقاتیں کیں۔ ان میں جونیئر اور سینیئر خواتین وکلا بھی شامل تھیں۔ یہ وہ خواتین تھیں جو چیمبرز اور مختلف دفاتر میں کام کرتی تھیں۔

کچھ خواتین وکلا نے بتایا کہ کس طرح عدالت میں اُن سے چھیڑ چھاڑ کی گئی، چیخ و پکار کی گئی اور خواتین ایسے مشکل مراحل سے گزریں جس میں اُنھوں نے الگ تھلگ محسوس کیا۔

’مجھے ہوائی جہاز میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اب یہ خوف میرا پیچھا نہیں چھوڑتا‘برطانوی فوج میں خواتین اہلکاروں کو جنسی ہراسانی کا سامنا: ’وہ کمرے کے باہر ہاتھ میں کنڈوم لیے کھڑا تھا‘نوجوانوں میں کنڈوم کے استعمال کو ترک کرنے کا رجحان جو پورن دیکھنے سے بڑھ رہا ہےبچوں کے ذہن پر پورن دیکھنے کے منفی اثرات: ’13 برس کی عمر تک میں پورن کے ساتھ ساتھ خود لذتی کے عمل سے آشنا ہو چکی تھی‘

ہرمین کہتی ہیں کہ ہراسانی، جنسی استحصال بینچ، چیمبرز اور کمرہ عدالت میں ایک مسئلہ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’مستقبل کے متاثرین کی حفاظت کے لیے اسے تسلیم کرنے اور اس سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ لیکن یہ بار کی ساکھ کو بدانتظامی کے داغ سے بچانے کے لیے بھی ضروری ہے۔ بار قانون کی حکمرانی کا مرکز ہے۔ اسے اعلیٰ معیارات کو برقرار رکھنا چاہیے۔‘

بار کونسل نے سنہ 2023 میں ایک تحقیق کے نتیجے کے بعد ہرمین کو اس جائزے کا کہا تھا۔ تحقیق کے مطابق وکلا کی بڑی تعداد کو اپنے چیمبرز، کام کی جگہوں اور عدالتوں میں غیر مناسب اور ناقابل قبول رویوں کا سامنا تھا۔

جائزے کے مطابق 44 فیصد خواتین نے یہ بتایا کہ انہوں نے دو سالوں کے دوران ذاتی طور پر یا آن لائن کام کرتے ہوئے دھونس، ایذا رسانی یا امتیازی سلوک کا تجربہ کیا یا دیکھا۔

جائزے کے ایک حصے کے طور پر ہرمین سے بات کرنے والی ایک خاتون نے کہا ’جب میں 20 سال کی تھی جہاں میں اکیلی خاتون تھی، ایک مرد بیرسٹر نے مجھ سے پوچھا کہ کیا مجھے جنسی حرکات پسند ہیں اور کیا اسے میرے لیے ان کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘

اس کے بعد، اس نے میرا موبائل نمبر حاصل کیا اور مجھے میسج کیا کہ میں اس کے ساتھ باہر جاؤں۔

ایک اور خاتون وکیل نے کہا: ’مانچسٹر میں ایک مرد بیرسٹر نے میرے بار پروفیشنل ٹریننگ کورس کی ادائیگی کی پیشکش کی، اگر میں اس کے ساتھ گہرے تعلقات میں مشغول ہوں۔ جب میں نے انکار کیا تو اس نے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجھے شاگرد بنانے پر نظرثانی کریں گے۔‘

جائزہ تسلیم کرتا ہے کہ بُرے رویے سے نمٹنے کی کوشش کے لیے کارروائی کی گئی ہے لیکن یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ حقیقی اور پائیدار تبدیلی لانے کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

یرونس ہرمین نے 36 سفارشات تیار کی ہیں:

لازمی انسداد ہراسانی اور اینٹی بولنگ ٹریننگ بارز میں نیا ضابطہ اخلاق شکایات کا نیا نظامٹریننگ کے لیے آنے والے نئےوکلا اور سینیئرز کے درمیان تعلقات پر پابندی

رپورٹ میں، ہرمین ایک فیس ادا کرنے والے جج کے بارے میں لکھتے ہیں جس نے 15 سال سے زیادہ پہلے اپنے عدالتی چیمبر میں جنسی تعلقات قائم کیے تھے۔ پال کرٹلی کو بدتمیزی کا ارتکاب کرتے ہوئے پایا گیا اور اسے باقاعدہ وارننگ جاری کی گئی مگر وہ بینچ پر برقرار رہے۔

ہرمین نے کہا: ’میرے خیال میں، عدالتیں انصاف کی جگہ ہیں، جنسی سرگرمیوں کے لیے نہیں۔ میں یہ نہیں دیکھ سکتی کہ جب کسی جج نے التوا کے دوران اپنے عدالتی چیمبروں میں جنسی عمل کیا ہو تو بینچ پر برقرار رہنا کس طرح قابل قبول ہے۔‘

جائزے میں شامل ایک شخص نے مڈلینڈز میں ایک جج سے متعلق بتایا جو باقاعدگی سے چیختے تھے اور جونیئر وکلا پر رعب جھاڑتے تھے۔ یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ اس رویے کی وجہ سے خوفزدہ بیرسٹرز جج کے مقدمات کو دوسروں پر ترجیح دیتے ہیں جس کی وجہ سے کیسز میں تاخیر ہوتی ہے۔

جائزے کے جواب میں بار کونسل کی چیئر باربرا ملز کے سی نے کہا: ’بار میں دھونس اور ہراساں کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم مسئلے کے پیمانے سے واقف ہیں، لیکن اس رپورٹ میں اپنے ساتھیوں اور اس پیشے میں شامل ہونے کے خواہشمندوں پر اس کے اثرات کو دیکھ کر پڑھنے میں تکلیف ہوئی ہے۔‘

آپریشن تھیٹرز میں زیرتربیت ڈاکٹروں کی جنسی ہراسانی: ’میرا جسم منجمد ہو گیا میں اسے روک نہیں سکی‘ڈیوڈ کیرک: برطانوی پولیس کے اہلکار جو 20 برس تک خواتین کو ریپ کرتے اور انھیں اپنی ’طوائفیں‘ کہہ کر پکارتے رہےمیکڈونلڈز میں جنسی ہراسانی کے الزامات پر 29 افراد نوکری سے فارغ: ’مرد مینیجر شرط لگاتے کہ نئی ملازمہ کے ساتھ کون سو سکتا ہے‘10 سیکنڈ کی جنسی ہراسانی کو جرم قرار نہ دینے کے فیصلے پر احتجاج: ’جب ہراساں کیا جا رہا ہو تو سیکنڈ کون گنتا ہے‘’مجھے ہوائی جہاز میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اب یہ خوف میرا پیچھا نہیں چھوڑتا‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More