BBC
نوٹ: اس تحریر میں شامل چند تفصیلات بعض لوگوں کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہیں۔
انڈیا کی ایک عدالت نے ایک شخص کو اپنی بیوی کو اس کی رنگت کی وجہ سے زندہ جلانے کے اقدام پر سزائے موت سنائی ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ’یہ ایسا جرم ہے جس نےہر باضمیر شخصکو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور جس کا تصور بھی ایک مہذب معاشرے میں نہیں کیا جا سکتا۔‘
لکشمی کی شادی 2016 میں ہوئی تھی اورمرنے سے پہلے ان کے بیان کے مطابق ان کے شوہر شادی کے بعد سے ہی انھیں ان کی گہری رنگت کی وجہ سے ’کالی‘ کے نام سے طعنے دیتے اور ان کی رنگت کے باعث ان کا مذاق اڑاتے تھے۔
آٹھ سال قبل لکشمی کا قتل اور اب اس کا حالیہ عدالتی فیصلہ انڈیا بھر میں شہ سرخیوں میں ہے۔ یاد رہے کہ انڈیا میں رنگت کے حوالے سے امتیازی رویے عام ہیں۔
قتل کے اس معاملے میں مرنے سے قبل مقتولہ لکشمی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ انھیں ’شوہر کشور داس سے اکثر اپنی گہری رنگت کی وجہ سے طعنے سننے کو ملا کرتے تھے۔‘
تاہم مجرم کشور داس کے وکیل نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کا مؤکل بے قصور ہے اور وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
تیزاب کی بو والی دوا اور رنگ گوری کرنے کا دعویٰ
عدالتی فیصلے کے مطابق لکشمی پر قاتلانہ حملہ 24 جون 2017 کی رات ہوا۔
عدالتی فیصلے میں پولیس، ڈاکٹروں اور ایگزیکٹو مجسٹریٹ کو دیے گئے لکشمی کے مرنے سے پہلے کے بیانات بھی شامل کیے گئے ہیں۔
جس رات لکشمی کا قتل ہوا، اس رات ان کا شوہر کشور داس ایک پلاسٹک کی بوتل میں بھورے رنگ کا کچھ سیال لے کر آئے اور لکشمی سے کہا کہ یہ خاص دوا ہے جس سے ان کی رنگت گوری ہو جائے گی۔
بیانات کے مطابق انھوں نے یہ مائع لکشمی کے جسم پر مل دیا۔
جب لکشمی نے کہا کہ اس سے تیزاب جیسی بدبو آ رہی ہے تو کشور داس نے سلگتی لکڑی سے انھیں جلا دیا۔ جب ان کا جسم جلنے لگا تو کشور داس نے باقی مائع بھی ان پر ڈال دیا اور جائے وقوع سے فرار ہو گیا۔
کشور داس کے والدین اور بہن انھیں لے کر ہسپتال بھاگے جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔
’سانولی رنگت والی لڑکیو، گہری رنگت میں خرابی کیا ہے؟'گوری رنگت کا جنون: ’مائیں آ کر کہتی ہیں کہ بیٹی کا رشتہ آ رہا ہے، بس جلدی سے اس کا رنگ گورا کر دیں‘’میری ماں میرے گہری رنگت والے بچوں سے کم جبکہ میری بہن کے گورے بچوں سے زیادہ پیار کرتی تھیں‘’لوگ کہتے تھے دھوپ میں نہ بیٹھو پہلے ہی سانولی ہو‘
انڈیا کی ریاست راجھستان کے شہر اُدے پور میں پیش آنے والے اس واقعے میں ضلعی عدالت کے جج راہل چودھری نے فیصلے میں کہا کہ ’سفاک ترین جرائم میں شمار کیے جانے والا ایسا قتل شاذ و نادر ہی ہوا کرتا ہےاور یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے اسی لیے مجرم کو سزائے موت دی جا رہی ہے۔‘
جج راہل چودھری نے فیصلے میں کہا کہ’یہ کہنا مبالغ آرائی نہیں ہو گی کہ یہ دل دہلا دینے والا اور وحشیانہ جرم صرف لکشمی کے خلاف نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف تھا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’کشور داس نے اپنی بیوی کا بھروسہ توڑا اور جلتی ہوئی حالت میں بھی اس پر باقی تیزاب نما مائع پھینک کر انتہائی سفاکی کا مظاہرہ کیا۔‘
’اگر ہم اپنی بیٹیوں کو نہ بچا سکے تو پھر کون بچائے گا؟‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سرکاری وکیل دینیش پالیوال نے فیصلے کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ انھیں امید ہے کہ ’یہ فیصلہ معاشرے کے دیگر لوگوں کے لیے سبق ثابت ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایک کم عمر لڑکی جو ابھی 20 سال سے کچھ ہی اوپر تھی، نہایت بے رحمی سے قتل کر دی گئی۔ وہ کسی کی بہن تھی، کسی کی بیٹی تھی، اس سے محبت کرنے والے لوگ تھے۔ اگر ہم اپنی بیٹیوں کو نہ بچا سکے، تو پھر کون بچائے گا؟‘
دینیش پالیوال نے بتایا کہ انھوں نے سزائے موت کی توثیق کے لیے یہ فیصلہ ہائی کورٹ بھیج دیا ہے تاہم مجرم کو 30 دن کے اندر اپیل کا حق حاصل ہے۔
کشور داس کے وکیل سورندر کمار مینیریا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’لکشمی کی موت حادثاتی تھی اور ان کے مؤکل کے خلاف کوئی ثبوت نہیں، انھیں پھنسایا گیا ہے۔‘
’سانولی رنگت والی لڑکیو، گہری رنگت میں خرابی کیا ہے؟'گوری رنگت کا جنون: ’مائیں آ کر کہتی ہیں کہ بیٹی کا رشتہ آ رہا ہے، بس جلدی سے اس کا رنگ گورا کر دیں‘’میری ماں میرے گہری رنگت والے بچوں سے کم جبکہ میری بہن کے گورے بچوں سے زیادہ پیار کرتی تھیں‘’لوگ کہتے تھے دھوپ میں نہ بیٹھو پہلے ہی سانولی ہو‘’دھوپ میں کھیلنے سے رنگت سانولی ہو گئی تو تم سے شادی کون کرے گا‘’فیئر کے بغیر لولی!‘: تین پاکستانی سہیلیوں کی کاوش