یہ افغان پناہ گزینوں کے کیمپ میں پرورش پانے والی ایک طالبہ کی کہانی ہے جنہیں اس وقت خوشی و غم کی ملی جلی کیفیت کا سامنا ہے۔فاطمہ صافی پاکستان کے صوبہ خیبرپختوخوا کے ضلع مالاکنڈ میں رہتی ہیں اور انہوں نے حال ہی میں ایف ایس سی کے امتحان میں بورڈ میں دوسری پوزیشن تو حاصل کر لی ہے لیکن وہ اپنے مستقبل کے بارے کچھ مایوس بھی دکھائی دیتی ہیں۔مالاکنڈ میں انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات کے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد سنیچر کو نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ میں انعامات تقسیم کیے گئے۔انعامات لینے والوں ہونہار طلبہ میں افغان کیمپ کی رہائشی فاطمہ صافی بھی شامل تھیں۔فاطمہ صافی نے مالاکنڈ تعلیمی بورڈ 1131 نمبر لے کر دوسری پوزیشن حاصل کی۔اس کے علاوہ پری میڈیکل کے امتحان میں بھی افغان مہاجر طلبہ نے سب سے زیادہ نمبرز حاصل کیے۔افغان طالبہ فاطمہ صافی اپنی کامیابی پر انتہائی خوش تھیں مگر ساتھ ہی انہیں دکھ تھا کہ وہ انہیں واپس افغانستان جانا ہے۔فاطمہ کا کہنا ہے کہ وہ چکدرہ کے افغان کیمپ میں پیدا ہوئیں اور تعلیم بھی یہیں کے اداروں سے حاصل کی۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ڈاکٹر بننے کے لیے دن رات محنت کی، مشکلات کا سامنا کیا اور اب جب محنت کا پھل مل رہا ہے تو مجھے یہ ملک چھوڑنا پڑ رہا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’پانچ اکتوبر کو میڈیکل کے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ منعقد ہورہے ہیں جبکہ ہم کل وطن روانہ ہورہے ہیں تاہم اب ایک ماہ میں واپسی مشکل لگ رہی ہے۔‘کالج پرنسپل کے مطابق فاطمہ نے اپنی محنت سے نہ صرف کالج کا نام روشن کیا بلکہ پورے افغانستان کے لیے اعزاز حاصل کیا (فوٹو: حسن زیب)افغان طالبہ فاطمہ صافی کے مطابق وہ ڈاکٹر بننا چاہتی ہے مگر اب لگتا ہے کہ یہ خواب تشنہ رہے گا کیونکہ حکومت کے فیصلے پر عمل کر کے وہ افغانستان جا رہے ہیں۔افغانستان کی فاطمہ کو شبہ ہے کہ وہ اب افغانستان جا کر تعلیم کو جاری نہیں رکھ پائیں گی کیونکہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کو چاہیے کہ افغان طالب علموں کو ریلیف دے تاکہ وہ پاکستان سے تعلیم مکمل کرسکیں یا کوئی ایسا طریقۂ کار بنائیں کہ ہماری تعلیمی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں ۔ افغان طالبہ کے والد نظام الدین کا کہنا تھا کہ ’ان کی بیٹی بہت قابل اور محنتی ہے۔ اس کا خواب ہے کہ وہ ڈاکٹر بن کر پاکستان کے لوگوں کی خدمت کرے مگر افغانستان میں اس کی تعلیم کا سلسلہ جاری رہنا مشکل نظر آرہا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’ہم حکومتِ پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ میری بیٹی کو تعلیم کی اجازت دی جائے تاکہ ان کا خواب حقیقت میں بدل سکے۔‘ افغان پناہ گزین اب پاکستان سے واپس اپنے وطن جا رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)افغان شہری نظام الدین کے مطابق انہوں نے 30 سال پاکستان میں گزارے یہاں کے لوگوں سے اپنائیت اور پیار ملا اب ان لوگوں کو چھوڑ کر واپس جانے کو دل نہیں کر رہا۔ دوسری جانب جینئیس ماڈل کالج چکدرہ کی انتظامیہ افغان طالبہ فاطمہ صافی کی کامیابی پر خوش ہے۔کالج پرنسپل کے مطابق فاطمہ نے اپنی محنت سے نہ صرف کالج کا نام روشن کیا بلکہ پورے افغانستان کے لیے اعزاز حاصل کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’افغان طلبہ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون نے تعلیمی بورڈ میں پوزیشن حاصل کی ہے۔‘