دنیا کے امیر ترین شخص اور الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے اپنی نئی سیاسی جماعت کے قیام کے منصوبے پر خاموشی سے روک لگا دی ہے۔امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے منگل کے روز ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ایلون مسک نے اپنے قریبی ساتھیوں کو بتایا ہے کہ وہ اب اپنی کمپنیوں پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔ایلون مسک نے اس رپورٹ پر براہ راست تبصرہ نہیں کیا، تاہم انہوں نے پر لکھا کہ ’ وال سٹریٹ جنرل جو بھی کہے، اسے کبھی سچ نہ سمجھا جائے۔‘
رپورٹ کے مطابق ایلون مسک نے جولائی میں ’امریکہ پارٹی‘ کے نام سے نئی سیاسی جماعت کے منصوبے کا اعلان کیا تھا، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیکس کٹوتی اور اخراجات کے بل پر عوامی تنازع کے بعد سامنے آیا تھا۔
اخبار کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایلون مسک نائب صدر جے ڈی وینس سے اپنے تعلقات برقرار رکھنے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، اور انہوں نے قریبی ساتھیوں کو اعتراف کیا ہے کہ نئی جماعت بنانا جے ڈی وینس کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔مزید یہ کہ ایلون مسک اور ان کے قریبی ساتھیوں نے جے ڈی وینس کے قریبی افراد کو بتایا ہے کہ اگر نائب صدر 2028 میں صدارتی انتخاب لڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو ایلون مسک ممکنہ طور پر اپنی مالی مدد فراہم کریں گے۔ٹیسلا اور سپیس ایکس کے سی ای او نے 2024 میں ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر ریپبلکن امیدواروں کی حمایت کے لیے تقریباً 30 کروڑ ڈالر خرچ کیے، اور ٹرمپ کی صدارت کے ابتدائی ہفتوں میں ایلون مسک نے خاصا اثر و رسوخ استعمال کیا۔روئٹرز کے مطابق وہ فوری طور پر وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کی تصدیق نہیں کر سکا، اور نہ ہی ٹیسلا یا وائٹ ہاؤس نے روئٹرز کی درخواست کا کوئی جواب دیا۔جے ڈی وینس، جنہوں نے ایلون مسک اور صدر ٹرمپ کے درمیان جھگڑے کے بعد صلح کی اپیل کی تھی، نے اس ماہ اپنی اسی پوزیشن کو دہرایا اور کہا کہ انہوں نے ایلون مسک سے ریپبلکن پارٹی میں واپسی کی درخواست کی ہے۔ادھر ٹیسلا کے شیئرز رواں سال اب تک 18 فیصد سے زیادہ گر چکے ہیں، خاص طور پر جولائی میں کمپنی نے دس سال کے بدترین سہ ماہی سیلز اور توقعات سے کم منافع رپورٹ کیا۔ایلون مسک نے خبردار کیا ہے کہ اگر ٹرمپ حکومت الیکٹرک گاڑیوں کے لیے امداد بند کر دیتی ہے تو آنے والے چند سہ ماہی ’مشکل‘ ہو سکتے ہیں۔سرمایہ کار پریشان ہیں کہ کیا ایلون مسک اپنی کمپنی ٹیسلا کو وہ وقت اور توجہ دے سکیں گے جو درکار ہے، خاص طور پر جب وہ سیاسی میدان میں قدم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔