لاہور میں 30 لاکھ کے زیورات کی چوری، جس کے لیے ’خاتون ٹیچر نے ڈپلیکیٹ چابیاں بنائیں‘

اردو نیوز  |  Aug 11, 2025

لاہور پولیس کے انویسٹی گیشن ونگ کی ٹیم کئی دنوں سے ایک کیس کی تفتیش میں لگی تھی، لیکن کوئی سرا ہاتھ نہیں آ رہا تھا۔ تھانہ ساندہ کے علاقے میں درج ایف آئی آر کے مطابق ایک بیوہ خاتون کے گھر سے 10 تولے سونا جس کی مالیت تقریباً 30 لاکھ روپے تھی چوری ہو گیا۔ نہ تو خاتون کو کسی پر کوئی شک تھا اور نہ ہی گھر میں ایسے آثار پائے گئے کہ چور نے لاک توڑا ہو یا کسی بھی اور طریقے سے گھر میں گھسا ہو۔

ایف آئی آر کے اندراج کے بعد پولیس ایک بند گلی میں جا چکی تھی۔ نہ تو اس گھر کے قریب کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ تھا اور نہ ہی چوری کے وقت کا اندازہ تھا۔ جس کے بعد پولیس ٹیم نے آؤٹ آف باکس سوچنا شروع کر دیا۔

اس بیوہ خاتون کے گھر میں ایک نجی ٹیوشن سینٹر بھی چلایا جاتا تھا جس میں جس میں دو استانیاں پڑھاتی تھیں۔ انچارج انویسٹی گیشن تھانہ ساندہ حسن زاہد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’سونے کی چوری ایسے وقت میں ہوئی جب یہ خاندان چھٹیوں پر اپنے رشتہ داروں سے ملنے شہر سے باہر گیا ہوا تھا۔ اور یہ استانیاں بھی گھر میں اس وقت آتی تھیں جب گھر والے موجود ہوتے۔ اس لیے بھی کیس میں کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہو رہی تھی، لیکن ہم نے اپنی کوشش جاری رکھی۔ یہ چوری مئی کے مہینے میں ہوئی تھی۔‘

ایک بیوہ خاتون کے گھر سے سونے کی چوری جس کا کسی کو علم نہ ہو اور چوری کرنے والے نے کسی قسم کا کوئی ثبوت نہ چھوڑا ہو تو اس صورت حال نے پولیس کو تقریباً بند گلی میں پہنچا دیا۔

حسن زاہد کا کہنا تھا کہ ’پھر وہ نقطہ ہمارے ہاتھ آیا جس سے ہم نے کیس کی تفتیش نئے سرے سے شروع کی اور اپنی سوچ کے انداز کو بدلا۔‘

پولیس کے مطابق ایک استانی مہوش (فرضی نام) جولائی میں چھوڑ جاتی ہے اور اس کے بعد واپس اپنے آبائی علاقے میں چلی جاتی ہے۔

نہ تو اس گھر کے قریب کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ تھا اور نہ ہی چوری کے وقت کا اندازہ تھا۔ (فائل فوٹو: پکسابے)انچارج انویسٹی گیشن تھانہ ساندہ نے بتایا کہ ’مجھے اس میں تھوڑا مختلف لگا اور میں نے تفتیش کا رخ اس طرف موڑ دیا۔ بظاہر یہ ایک معمول کی بات تھی لیکن مجھے لگا کہ اس زاویے سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ تو ہم نے اردگرد کے گھروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو اب اس نئے زاویے سے دیکھنا شروع کر دیا۔ تو ایک فوٹیج میں انہی دنوں میں یہ لڑکی نظر آتی ہے۔ ہمارے لیے اتنا ہی کافی تھا۔ اس کے بعد ہم نے اس کی چھان بین شروع کر دی۔‘

پولیس کی ایک تفتیشی ٹیم پاکپتن کے علاقے میں گئی اور اس خاتون سے متعلق چھان بین کی۔ ایس پی انویسٹی گیشن اقبال ٹاؤن سدرہ خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے اسی دوران اس خاتون ٹیچر کا موبائل ڈیٹا بھی نکلوا لیا۔ تو ہمیں ایک چیز سامنے آئی کہ ان دنوں میں یہ تین مختلف نمبروں سے رابطے میں تھی اور اب تینوں کی لوکیشن پاکپتن آ رہی تھی۔ اس کے بعد ہم نے اسے شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا۔‘

استانی نے چوری کیسے کی؟پولیس کے مطابق مہوش کو جب شامل تفتیش کیا گیا تو اس کے فوری بعد ہی گتھیاں سلجھنا شروع ہو گئیں۔ ایس پی سدرہ خان کے مطابق ’پہلے تو اس نے انکار کیا لیکن جب سی سی ٹی وی فوٹیج، موبائل ڈیٹا اور خاص طور پر اس دن کی لوکیشن کی بات ہوئی تو وہ پھر اس نے اگلنا شروع کر دیا۔ اس گھر میں وہ تقریباً ایک برس سے پڑھا رہی تھی، اور گھر کے ماحول کو بخوبی جانتی تھی۔ اس نے بڑے سلیقے سے گھر کی چابیوں کی پیمائش لینا شروع کی اور آہستہ آہستہ وہ ڈپلیکیٹ چابیاں بنواتی رہی۔ اور پھر وہ اس دن کا انتظار کرتی رہی کہ جب گھر والے اکٹھے کہیں جائیں۔‘

پولیس نے تینوں خواتین کو پاکپتن میں ان کے گھروں سے گرفتار کرنے کے بعد ان کا ریمانڈ حاصل کیا۔ (فائل فوٹو: ڈی سی ایس اٹارنیز)مہوش نے مہارت کے ساتھ نہ صرف گھر والوں کو اعتماد جیتا بلکہ اس نے اپنے ساتھ دو اور دوستوں کو بھی شامل کر لیا۔ تفتیشی افسر حسن زاہد کے مطابق ’یہ ایک بڑی چوری تھی اس لیے اس نے اپنی دو دوستوں کو بھی ساتھ ملایا اور جب گھر والے نکلے تو پھر انہوں نے ڈپلیکیٹ چابیوں کی مدد سے گھر کھولا اور طلائی زیورات چوری کیے۔ جو کہ ملزمہ کو بخوبی اندازہ تھا کہ کہاں پڑے ہیں۔ اس کے بعد ایک سے ڈیڑھ مہینہ وہ مزید پڑھاتی رہی کہ شک نہ ہو اس کے بعد اچانک ہی نوکری چھوڑ کر چلی گئی۔‘

پولیس نے تینوں خواتین کو پاکپتن میں ان کے گھروں سے گرفتار کرنے کے بعد ان کا ریمانڈ حاصل کیا اور اب وہ جیل میں ہیں۔ پولیس کے مطابق گھر والوں کو سب سے کم شک اس خاتون ٹیچر پر تھا کیونکہ وہ بچوں کے زیادہ قریب تھی۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More