Getty Imagesعالمی سطح پر درجۂ حرارت میں اضافے کا ہمارے جسم اور دماغ دونوں پر اثر پڑ رہا ہے
موسمیاتی تبدیلی کے باعث جیسے جیسے ہیٹ ویوز یعنی گرمی کی لہریں شدید تر ہوتی جا رہی ہیں ویسے ویسے سائنس دان یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شدید گرمی ہمارے دماغ پر کیا اثرات ڈالتی ہے۔
جب جیک کی عمر صرف پانچ ماہ تھی، تو اسے پہلی بار ’ٹانِک کلانک‘(بچوں میں مرگی) کا دورہ پڑا، جس میں اس کا ننھا جسم اکڑ گیا اور تیزی سے جھٹکے کھانے لگا۔ اس کی ماں سٹیفنی سمتھ کہتی ہیں کہ ’اس دن بہت زیادہ گرمی تھی، وہ بہت زیادہ گرم ہو رہا تھا، اور ہم نے اس منظر کو اپنی زندگی کا سب سے خوفناک لمحہ سمجھا لیکن بدقسمتی سے وہ لمحہ بدترین نہیں تھا۔‘
اس کے بعد سے گرمیوں میں جیک کو بار بار دورے پڑنے لگے۔ جیسے ہی گھٹن والے اور مرطوب دن آتے، گھر والے ہر ممکن طریقہ اپناتے تاکہ جیک کو ٹھنڈا رکھا جا سکے اور دوروں سے بچایا جا سکے۔
جب جیک کی عمر 18 ماہ ہوئی تو جینیٹک ٹیسٹ کے بعد اس میں ’ڈراویٹ سنڈروم‘ کی تشخیص ہوئی، جو ایک اعصابی بیماری ہے۔ یہ مرگی کی ایک خاص قسم ہے اور تقریباً ہر 15 ہزار بچوں میں سے ایک کو متاثر کرتی ہے۔
اس میں دوروں کے ساتھ ساتھ ذہنی معذوری، آٹزم، اے ڈی ایچ ڈی اور بولنے، چلنے، کھانے اور سونے میں مشکلات جیسی کئی پیچیدگیاں شامل ہوتی ہیں۔ گرمی اور درجہ حرارت میں اچانک تبدیلی اس بیماری کے دورے کو بڑھا سکتی ہے۔
جیک اب 13 سال کا ہو چکا ہے لیکن اس کی ماں کے مطابق وہ موسمی تبدیلی کے ساتھ بے شمار دورے سہہ چکا ہے۔ سمتھ کہتی ہیں کہ ’تیزی سے بڑھتی ہوئی گرمی اور ہیٹ ویوز پہلے سے ہی اس تباہ کن مرض میں مبتلا ان کے بیٹے پر مزید بوجھ ڈال رہی ہے۔‘
یونیورسٹی کالج لندن کے سنجے سیسودیا دماغ پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر تحقیق کے سرخیل اور ماہر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ڈراویٹ سنڈروم محض ایک مثال ہے۔ اس کے علاوہ کئی ایسی اعصابی بیماریاں ہیں جو گرمی میں بگڑ جاتی ہیں۔ مرگی کے مرض کے ماہر سیسودیا کہتے ہیں کہ انھیں اکثر مریضوں کے گھر والوں سے سننے کو ملا کہ گرمیوں میں ان کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔
’ایسے میں میں نے سوچا کہ دماغ پر موسمیاتی تبدیلی کا اثر کیوں نہ ہو؟ آخرکار، جسم کے درجہ حرارت کو قابو میں رکھنے کے لیے دماغ کے کئی نظام کام کرتے ہیں۔‘
جب سیسودیا نے سائنسی تحقیق کا جائزہ لیا تو انھیں پتا چلا کہ بڑھتی ہوئی گرمی اور نمی سے مرگی، فالج، دماغی سوزش (انسفیلائٹس)، ملٹیپل سکلروسیس، مائیگرین اور دیگر کئی دماغی بیماریاں بدتر ہو جاتی ہیں۔
انھیں یہ بھی معلوم ہوا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ہمارے دماغوں پر پہلے سے ہی ظاہر ہو رہے ہیں۔
مثال کے طور پر، سنہ 2003 کی یورپی ہیٹ ویو کے دوران اضافی اموات میں سے تقریباً سات فیصد براہ راست دماغی مسائل سے جڑی ہوئی تھیں۔ سنہ 2022 کے برطانیہ میں آنے والی ہیٹ ویو میں بھی ایسے ہی اعداد و شمار سامنے آئے۔
لیکن گرمی دماغ کے دیگر افعال کو بھی متاثر کرتی ہے۔ مثال کے طور پر یہ ہمیں زیادہ چڑچڑا، پرتشدد اور افسردہ بنا سکتی ہے۔
اب جبکہ دنیا موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مزید گرم ہو رہی ہے، تو ہم دماغ پر اس کے اثرات کے متعلق کیا توقع کر سکتے ہیں؟
انسانی دماغ کا درجہ حرارت عام طور پر ہمارے جسم کے اندرونی درجہ حرارت سے صرف ایک ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن دماغ چونکہ جسم کا ایک توانائی خرچ کرنے والا عضو ہے، اس لیے یہ سوچنے، یاد کرنے اور ردِعمل دینے کے دوران خود بھی حرارت پیدا کرتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ جسم کو اسے ٹھنڈا رکھنے کے لیے سخت محنت کرنی پڑتی ہے۔ خون کی گردش کے ذریعے حرارت دور کی جاتی ہے تاکہ دماغ کا درجہ حرارت قابو میں رہے۔
یہ ضروری ہے کیونکہ ہمارے دماغی خلیے گرمی کے لیے بہت حساس ہوتے ہیں۔ اور وہ کیمیائی مادے جو خلیوں کے درمیان پیغامات منتقل کرتے ہیں، وہ بھی درجہ حرارت پر انحصار کرتے ہیں۔ ایسے میں اگر دماغ بہت گرم یا سرد ہو جائے تو یہ مادے مؤثر طریقے سے کام نہیں کرتے۔
سیسودیا کہتے ہیں: ’ہم پوری طرح نہیں جانتے کہ اس پیچیدہ نظام کے مختلف حصے کس طرح متاثر ہوتے ہیں لیکن ہم اسے ایک گھڑی کی طرح تصور کر سکتے ہیں، جس کے پرزے اب باہمی ہم آہنگی سے کام نہیں کر رہے۔‘
Getty Imagesگرمی کی شدید لہر دماغ کے کام کرنے کے طور کو بدل سکتی ہے
اگرچہ شدید گرمی ہر کسی کے دماغ کو متاثر کرتی ہے، جیسے فیصلے لینے کی صلاحیت کا متاثر ہونا یا غیرضروری خطرے مول لینا، لیکن اعصابی امراض میں مبتلا افراد پر اس کے اثرات زیادہ شدید ہوتے ہیں۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ مثلاً کچھ بیماریوں میں پسینہ آنا کم ہو جاتا ہے۔
سیسودیا کہتے ہیں: 'تھرمو ریگولیشن یا جسم کا درجہ حرارت کنٹرول کرنا خود ایک دماغی عمل ہے، اور اگر دماغ کے مخصوص حصے صحیح طریقے سے کام نہ کر رہے ہوں، تو یہ عمل متاثر ہو جاتا ہے۔'
مثلاً کچھ اقسام کی ملٹیپل سکلروسیس میں جسم کا بنیادی درجہ حرارت ہی بدلا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، کچھ دوائیں جو اعصابی یا ذہنی بیماریوں جیسے شیزوفرینیا کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں، جسم کی حرارت کنٹرول کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں، جس سے مریضوں کو ہیٹ سٹروک (یا طبی زبان میں ہائپر تھرمیا) اور گرمی سے موت کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
ہیٹ ویوز اور بطور خاص رات کے وقت بڑھا ہوا درجہ حرارت انسان کی نیند کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ ہمارے مزاج پر اثر انداز ہوتے ہیں اور بعض بیماریوں میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔
سیسودیا کہتے ہیں: 'بہت سے مرگی کے مریضوں کے لیے کم یا ناقص نیند دوروں کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔'
کیا یخ پانی میں غوطے لگانے اور وٹامنز کی گولیاں کھانے سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے؟بال گرنے کی عام وجوہات کیا ہیں اور کیا ہیئر ٹرانسپلانٹ ہی سب سے آسان حل ہے؟وہ پُراسرار مرض جس میں لوگ ایک زوردار دھماکے کی آواز سے جاگ جاتے ہیںآتش فشاں کی راکھ میں محفوظ رہنے والے انسانی دماغ کی ’شیشے میں پُراسرار تبدیلی‘ کا معمہ
شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ ہیٹ ویوز کے دوران ڈیمنشیا (یادداشت کی کمزوری) کے مریضوں کے ہسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح بھی بڑھ جاتی ہے۔ اس کی ایک وجہ عمر بھی ہو سکتی ہے کیونکہ بڑی عمر کے افراد کے لیے جسم کا درجہ حرارت قابو میں رکھنا مشکل ہوتا ہے، لیکن ان کی ذہنی کمزوری بھی شدید گرمی میں خود کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت کھونے لگتی ہے۔
ان کا کافی پانی نہ پینا، کھڑکیاں بند کرنا بھول جانا یا ایسی حالت میں باہر چلے جانا جب نہیں جانا چاہیے وغیرہ بھی چند عوامل ہیں۔
گرمی بڑھنے کا تعلق فالج (سٹروک) کے کیسز اور ان سے ہونے والی اموات میں اضافے سے بھی منسلک بتایا گیا ہے۔ ایک تحقیق میں 25 ممالک میں فالج سے ہونے والی اموات کا ڈیٹا دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ ہر 1000 سکیمِک سٹروک کی اموات میں سے گرم ترین دنوں میں اضافی دو اموات ہوتی ہیں۔
Getty Imagesفیصلہ لینے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے اور انسان چڑچڑے پن کا شکار ہو سکتا ہے
برطانیہ میں یونیورسٹی ہاسپیٹلز سسیکس کی بزرگ افراد کی ماہر ڈاکٹر بیتھن ڈیوس کہتی ہیں: 'شاید یہ تعداد کم لگے، لیکن چونکہ دنیا بھر میں سالانہ 70 لاکھ افراد فالج سے مرتے ہیں، گرمی اس میں سالانہ 10 ہزار سے زائد اضافی اموات کا باعث بن سکتی ہے۔'
وہ اور ان کے ساتھی محققین خبردار کرتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی آئندہ برسوں میں اس مسئلے کو اور بھی سنگین بنا سکتی ہے۔
ہیٹ ویوز سے فالج کے زیادہ تر اثرات درمیانی اور کم آمدنی والے ممالک پر پڑیں گے، جو پہلے ہی موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں اور جہاں فالج کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے۔
ڈیوس کہتی ہیں: 'بڑھتا ہوا درجہ حرارت ممالک اور معاشرتی طبقات کے درمیان صحت کے فرق کو مزید بڑھا دے گا۔' بڑھتے ہوئے شواہد سے پتا چلتا ہے کہ معمر افراد اور کم آمدنی والے طبقات کے لوگ گرمی سے ہونے والی اموات کے زیادہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق میں پتا چلا ہے کہ گرم ہوتی ہوئی دنیا، نومولود بچوں کے دماغی ارتقاء کو بھی متاثر کر رہی ہے۔
لندن کے امپیریل کالج میں عالمی خواتین کی صحت کی پروفیسر جین ہرسٹ کہتی ہیں: 'شدید گرمی کا تعلق حمل کے برے نتائج، مثلاً قبل از وقت پیدائش سے ہے۔ حالیہ سائنسی جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ ہیٹ ویوز کی موجودگی میں قبل از وقت پیدائش کا امکان 26 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، جو بچوں میں دماغی ارتقائی تاخیر اور سیکھنے کی صلاحیت پر اثر ڈال سکتا ہے۔
مز ہرسٹ مزید کہتی ہیں: 'تاہم ہم بہت کچھ نہیں جانتے۔ سب سے زیادہ کمزور کون لوگ ہیں اور کیوں ہیں؟ کیونکہ ہر سال تقریباً 13 کروڑ خواتین بچے جنتی ہیں، جن میں سے بہت سی گرم ممالک میں رہتی ہیں، اور ان سب کو یہ مسائل پیش نہیں آتے۔'
Getty Imagesگرمی میں جسم کو زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والی شدید گرمی دماغ پر اضافی دباؤ ڈال سکتی ہے، جس سے وہ نقصان کے تئیں زیادہ حساس ہو جاتا ہے۔ یہ نقصان وقت کے ساتھ دماغی تنزلی والی بیماریوں (نیوروڈیجنریٹیو) کا باعث بن سکتا ہے۔
گرمی اس رکاوٹ کو بھی متاثر کرتی ہے جو عام طور پر دماغ کی حفاظت کرتی ہے، اسے زیادہ قابلِ نفوذ بنا دیتی ہے، جس سے زہریلے مادے، بیکٹیریا اور وائرس دماغی بافتوں میں داخل ہو سکتے ہیں۔
یہ اثر مستقبل میں اس وقت اور اہم ہو جائے گا جب درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ مچھروں کی وہ اقسام بھی پھیلیں گی جو دماغی بیماریاں پیدا کرنے والے وائرس لے کر چلتی ہیں، جیسے زیکا، چکن گنیا اور ڈینگی۔
سوئس ٹراپیکل اینڈ پبلک ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ میں میڈیکل انسیکٹ کے ماہر ٹوبیاس سوٹر کہتے ہیں: 'زیکا وائرس حمل میں موجود بچے پر اثر انداز ہو سکتا ہے اور مائیکرو سیفیلی (چھوٹے سر کی پیدائشی بیماری) کا باعث بن سکتا ہے۔ بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور کم سردیاں مچھروں کے افزائش کے موسم کو پہلے شروع اور دیر سے ختم ہونے دیتی ہیں۔'
ہیٹ ویوز دماغی افعال پر بہت طرح سے اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر یہ دماغی خلیوں کے برقی سگنلز، خودکشی کے خطرات، موسم کے باعث پریشانی (کلائمٹ اینگزائٹی) اور اعصابی بیماریوں کی دواؤں کے استحکام تک پر یہ اثرا انداز ہو سکتی ہیں۔
لیکن بڑھتا ہوا درجہ حرارت دماغ پر کس حد تک اثر انداز ہوتا ہے، یہ اب بھی سائنسی تحقیق کا موضوع ہے۔ گرمی مختلف لوگوں پر مختلف انداز میں اثر کرتی ہے، کچھ گرم موسم میں بہتر محسوس کرتے ہیں، کچھ کو یہ ناقابلِ برداشت لگتی ہے۔
Getty Imagesنیند کی کمی کی شکایت ہو سکتی ہے
ڈاکٹر سیسودیا کے مطابق: 'یہ فرق شاید کئی عوامل پر منحصر ہے، جن میں سے ایک جینیاتی حساسیت ہو سکتی ہے۔' جینیاتی فرق ان پروٹینز کی ساخت پر اثر ڈال سکتے ہیں، جو کسی شخص کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے لیے زیادہ حساس بنا سکتے ہیں۔
وہ مزید کہتے ہیں: 'ایسے جینیاتی رجحانات ہو سکتے ہیں جو صرف مخصوص ماحولیاتی دباؤ میں ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر موسمیاتی تبدیلی کا عمل یوں ہی جاری رہا تو جو چیزیں آج صرف اعصابی مریضوں میں دیکھی جا رہی ہیں، وہ کل صحت مند لوگوں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔'
اب بھی کئی سوالات کے جوابات باقی ہیں۔ مثال کے طور پر، دماغ پر سب سے زیادہ اثر کس چیز کا ہوتا ہے؟ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت؟ ہیٹ ویو کا دورانیہ؟ یا رات کا درجہ حرارت؟ یہ ہر فرد یا ہر بیماری کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے۔
لیکن یہ جاننا کہ کون خطرے میں ہے اور کیوں، انتہائی ضروری ہے تاکہ ہم ان کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کر سکیں۔ ان اقدامات میں ابتدائی وارننگ سسٹمز یا دہاڑی مزدوروں کے لیے گرمی کی وجہ سے روزگار کے ضیاع کی تلافی کے لیے انشورنس جیسے طریقے شامل ہو سکتے ہیں۔
جب جولائی سنہ 2023 کو تاریخ کا سب سے گرم مہینہ قرار دیا گیا تو اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس وقت اعلان کیاکہ 'عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) کا دور ختم ہو چکا ہے، اب عالمی ابال (گلوبل بوائلنگ) کا دور آ گیا ہے۔'
ایسے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نہ صرف آ چکی ہے بلکہ شدت اختیار کر رہی ہے۔ گرم دماغوں کا دور ابھی شروع ہی ہوا ہے۔
آتش فشاں کی راکھ میں محفوظ رہنے والے انسانی دماغ کی ’شیشے میں پُراسرار تبدیلی‘ کا معمہشدید گرمی میں رات کی نیند بہتر کرنے میں مددگار دس مشورے35 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور اسلام آباد میں موسم بہار کی روٹھتی ٹھنڈی شامیں: کیا اب اپریل ہی موسمِ گرما کا آغاز ہو گا؟جنسی خواہش میں کمی، اندام نہانی کی خشکی اور بے چینی: خواتین پیری مینوپاز کی علامات کا مقابلہ کیسے کر سکتی ہیں؟اگر آپ رات کو سو نہ سکیں تو کیا نہیں کرنا چاہیے؟ناریل میں پانی کیسے بھرتا ہے؟ جانیے قدرت کے اس معجزے کا راز