سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان خان اب تک پاکستان کیوں نہیں آ سکے

بی بی سی اردو  |  Aug 02, 2025

اگرچہ پاکستان تحریک انصاف نے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے ان کے بیٹوں کی مدد سے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا تاہم اس سلسلے میں پارٹی کو مشکلات کا سامنا ہے۔

ایک طرف عمران خان کی بہن علیمہ خان کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے قاسم خان اور سلیمان خان کو ویزے جاری نہیں کیے جا رہے۔ جبکہ دوسری طرف پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان کے بیٹوں کو ویزے درکار ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ’پاکستانی شہری نہیں ہیں۔‘

ایک حالیہ انٹرویو میں قاسم اور سلیمان نے بتایا ہے کہ وہ اپنے والد سے ملنے کے لیے بے تاب ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان جا کر ان سے ملاقات کر سکیں۔

ایکس پر ایک پیغام میں پاکستان کے وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت نے ایسا کبھی نہیں کہا کہ قاسم اور سلیمان کو ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے یا پھر انھیں پاکستان آمد پر گرفتار کر لیا جائے گا۔

تو پھر عمران خان کے دونوں بیٹوں کی پاکستان آمد کی راہ میں کیا رکاوٹ موجود ہے؟

علیمہ خان اور پاکستانی وزرا کے متضاد دعوے

علیمہ خان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے بچوں میں سے ایک کا نائیکوپ (اوورسیز پاکستانیوں کا شناختی کارڈ) گُم ہو گیا ہے اور دوسرے کو مل نہیں رہا۔

سنیچر کو اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ قاسم اور سلیمان کو پاکستان آنے کے لیے نائیکوپ یا پاکستانی ویزا درکار ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ قاسم اور سلیمان نے برطانیہ میں پاکستانی حکام سے دو درخواستیں کی ہیں جن میں سے ایک نائیکوپ کے دوبارہ اجرا کی ہے اور دوسری ویزے سے متعلق ہے۔

علیمہ نے کہا کہ عمران خان کے بیٹوں کے نائیکوپ کی میعاد اگلے چھ، سات سال تک ہے اور اگر حکام چاہیں تو انھیں شناختی کارڈ نمبر کی بنیاد پر پاکستان آنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان کے بیٹوں کے پاس نائیکوپ اور برٹش پاسپورٹ دونوں کی آپشن ہے۔ وہ سوال کرتی ہیں کہ اس کے باوجود قاسم اور سلیمان کو ویزے جاری کیوں نہیں کیے جا رہے۔

عمران خان کی بہن نے دعویٰ کیا کہ دونوں درخواستوں کے ٹریکنگ نمبر ان کے پاس موجود ہیں۔ انھوں نے ایکس پر دعویٰ کیا تھا کہ اس معاملے میں پاکستانی وزارت داخلہ کی منظوری کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

نو مئی 2023: احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور کریک ڈاؤن کی پسِ پردہ کہانیعمران خان سے متعلق سوال مگر جواب میں عافیہ صدیقی کا ذکر، امریکہ میں اسحاق ڈار کا انٹرویو زیرِ بحثعمران خان کے بیٹوں کی گرفتاری سے متعلق بیان پر جمائما کا ردعمل: ’یہ سیاست نہیں، ذاتی دشمنی ہے‘کیا پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اور مرکزی رہنماؤں کو ملنے والی سزاؤں اور نااہلیوں سے تحریک انصاف پارلیمان میں مزید کمزور ہو سکتی ہے؟

دوسری طرف ایکس پر ایک پیغام میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ اگر قاسم اور سلیمان کے پاس نائیکوپ ہیں تو انھیں پاکستان داخل ہونے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں۔ 'اگر انھیں ویزے کی ضرورت ہے تو وہ پاکستانی شہری نہیں۔' وہ سوال کرتے ہیں کہ اس معاملے میں 'سچ کیا ہے۔'

جبکہ ایکس پر ایک پیغام میں وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے کہا کہ علیمہ خان پہلے آن ریکارڈ کہہ چکی ہیں کہ ان کے پاس نائیکوپ ہیں، یعنی انھیں ویزے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔ ’حکومت نے کبھی نہیں کہا کہ ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے یا انھیں آمد پر گرفتار کر لیا جائے گا۔ یہ ہمدردی حاصل کرنے کا جھوٹا بیانیہ ہے۔‘

بیرسٹر عقیل نے کہا کہ عمران خان کے بچوں کی صرف اسی صورت گرفتار کیا جا سکتا ہے اگر انھوں نے پُرامن مظاہرے کے نام پر بدامنی پھیلائی۔ 'کوئی بھی ملک غیر ملکی شہریوں کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتا۔'

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اگست میں احتجاجی مظاہروں کی کال دے رکھی ہے۔ علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے حکم دیا ہے کہ 5 اگست کے بعد 14 اگست کو بھی احتجاج کیا جائے گا۔

نائیکوپ کیا ہے؟

نادرا کی ویب سائٹ کے مطابق نائیکوپ کے ذریعے کوئی بھی شخص بغیر ویزے کے پاکستان داخل ہو سکتا ہے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی شہری نائیکوپ کے حصول کے لیے نادرا کے رجسٹریشن سینٹر یا پاک آئیڈنٹٹی موبائل ایپ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

نادرا کی ویب سائٹ کے مطابق اگر نائیکوپ گم یا چوری ہو جائے تو درخواست گزار کو صرف اپنا پاسپورٹ اور دو گواہان کے بیان حلفی کی ضرورت ہوتی ہے۔

نادرا کی ویب سائٹ کے مطابق نائیکوپ کے لیے درخواست جمع کرانے کے بعد اس کی 48 گھنٹوں میں منظوری دی جا سکتی ہے۔

’ہمارے والد کے ٹرمپ سے اچھے تعلقات ہیں‘

قاسم اور سلیمان کی پاکستان آمد کا معاملہ اس لیے بھی سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہے کیونکہ گذشتہ روز عمران خان کے بیٹوں نے صحافی پیئرز مورگن کو ایک انٹرویو دیا ہے۔

اس انٹرویو میں سلیمان خان نے بتایا کہ قریب تین سال سے انھوں نے اپنے والد کو نہیں دیکھا اور چار ماہ سے ان سے کوئی بات نہیں ہوئی، آخری بار مارچ میں بات ہوئی تھی۔

ان کا دعویٰ تھا کہ عدالت نے انھیں عمران خان سے ہفتے میں ایک بار بات کرنے کی اجازت دی تھی مگر اس کے باوجود ان کی دو یا تین ماہ میں ایک بار بات ہو پاتی ہے۔ 'ہمیں رات 2 بجے پیغام آتا ہے کہ آپ کی صبح نو بجے بات ہو گی۔ اگر ہم اسے مِس کر دیں تو اگلے دو ماہ تک بات نہیں ہو سکتی۔'

قاسم نے دعویٰ کیا کہ ان کے گذشتہ انٹرویو کے بعد مزید سختی کی گئی ہے۔ 'شاید وہ انھیں توڑنے کے لیے یہ طریقہ استعمال کر رہے ہیں۔'

سلیمان نے بتایا کہ 'عمران خان اس وقت ایک چھوٹے سے سیل میں ہیں جہاں وہ دن کے 22 گھنٹے گزارتے ہیں۔ انھیں دن میں صرف دو گھنٹے اس سیل سے نکلنے کی اجازت ہے۔ ان کی کتابوں تک رسائی روک دی گئی ہے۔ ان کے وکلا، خاندان اور ڈاکٹروں تک رسائی محدود کی گئی ہے۔'

جب پیئرس مورگن نے پوچھا کہ کیا آپ کو ایسے خیال آتے ہیں کہ عمران خان جیل میں مر بھی سکتے ہیں تو قاسم نے جواب دیا کہ ’ہم کوشش کرتے ہیں کہ ایسی چیزوں کے بارے میں نہ سوچیں مگر میں یہ ضرور سوچتا ہوں کہ کیا میں انھیں دوبارہ دیکھ پاؤں گا۔ یہ سب سے طویل وقت ہے جب ہم نے انھیں نہیں دیکھا یا بات نہیں ہوئی۔ ہم اب بہت مجبور ہو چکے ہیں۔‘

قاسم اور سلیمان سے پوچھا گیا کہ وہ اب تک پاکستان کیوں نہیں جا سکے تو قاسم نے جواب دیا کہ ’ہم (پاکستان) جانا چاہتے تھے، ہم اپنی حد تک جتنا کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں۔ ہم صرف انھیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ جب ہم نے جانے کی بات کی تو ہمیں پاکستانی حکومت کے لوگوں نے کہا کہ آپ کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ پاکستان میں خاندان کے کچھ لوگوں نے بھی متنبہ کیا۔ ہم ویزے حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور کسی موقع پر پاکستان ضرور جائیں گے۔‘

’ہم نے ویزے کے لیے اپلائی کیا ہے مگر اب تک کوئی جواب نہیں ملا۔ ہم دیکھیں گے آگے کیا ہوتا ہے۔‘

سلیمان نے بتایا کہ دونوں بھائی حال ہی میں امریکہ گئے تھے تاکہ عمران خان کی رہائی کے لیے وہاں لوگوں کی مدد مانگ سکیں۔

قاسم نے کہا کہ ’ہمیں معلوم ہے ٹرمپ کا ہمارے والد سے اچھا تعلق ہے۔۔۔ وہ ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔ اگر ٹرمپ کوئی بیان جاری کر سکیں یا اسٹیبلشمنٹ سے بات کر سکیں تو وہ ایسا ضرور کریں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان سے مدد حاصل کریں۔‘

نو مئی 2023: احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور کریک ڈاؤن کی پسِ پردہ کہانیعمران خان سے متعلق سوال مگر جواب میں عافیہ صدیقی کا ذکر، امریکہ میں اسحاق ڈار کا انٹرویو زیرِ بحثعمران خان کے بیٹوں کی گرفتاری سے متعلق بیان پر جمائما کا ردعمل: ’یہ سیاست نہیں، ذاتی دشمنی ہے‘عمران خان کے بیٹوں کی گرفتاری سے متعلق بیان پر جمائما کا ردعمل: ’یہ سیاست نہیں، ذاتی دشمنی ہے‘کیا پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اور مرکزی رہنماؤں کو ملنے والی سزاؤں اور نااہلیوں سے تحریک انصاف پارلیمان میں مزید کمزور ہو سکتی ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More