امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے۔
ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ’ ہم نے ابھی پاکستان کے ساتھ تجارتی ڈیل مکمل کی ہے۔ جس کے تحت دونوں اپنے تیل کے بڑے ذخائر کو ترقی دینے کے لیے مل کر کام کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جبکہ ہم اس سلسلے میں ایک آئل کمپنی کا انتخاب کر رہے ہیں جو اس پارٹنرشپ کی قیادت کرے گی۔ کون جانتا ہے شاید ایک دن ایسا آئے جب وہ یہ تیل انڈیا کو فروخت کر رہے ہوں۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم آج وائٹ ہاؤس میں تجارتی معاہدوں پر کام کرنے میں بہت مصروف ہیں، میں نے کئی ملکوں کے سربراہوں سے گفتگو کی ہے، سب کے سب امریکہ کو بہت خوش کرنا چاہتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بدھ کو وائٹ ہاؤس میں جنوبی کوریا کے تجارتی وفد سے ملاقات کروں گا، کوریا پر اس وقت 25 فیصد ٹیرف عائد ہے لیکن ان کے پاس ایک ایسی آفر ہے جس سے یہ ٹیرف کم ہو سکتا ہے، اور میں سننا چاہتا ہوں کہ یہ پیشکش کیا ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’اسی طرح دوسرے ممالک بھی ٹیرف کم کرنے کے لیے آفرز دے رہے ہیں، ان سب سے ہمیں تجارتی خسارے کو کم کرنے میں بہت مدد ملے گی۔ موزوں وقت پر تفصیلی رپورٹ جاری کی جائے گی۔‘
اس سے قبل ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انڈیا سے درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد ہو گا، اور یہ بھی کہا کہ نئی دہلی کو روسی ہتھیاروں اور توانائی کی خریداری پر ’جرمانہ‘ بھی دینا ہو گا۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس ٹیرف کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’انڈیا ہمارا دوست ہے، ہم نے ان کے ساتھ نسبتاً کم کاروبار کیا ہے کیونکہ ان کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اور ان کے پاس کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ سخت غیرمالیاتی تجارتی رکاوٹیں ہیں‘ان کا کہنا تھا انڈیا نے ’ہمیشہ اپنے فوجی سازوسامان کا بڑا حصہ روس سے خریدا ہے، اور وہ چین کے ساتھ روس سے توانائی کا سب سے بڑا خریدارملک ہے، ایسے وقت میں جب ہر کوئی چاہتا ہے کہ روس یوکرین میں ہونے والی ہلاکتوں کو روکے۔‘ٹرمپ نے کہا کہ ’اس لیے انڈیا کو 25 فیصد ٹیرف اور جرمانہ بھی دینا ہوگا۔‘دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک انڈیا واشنگٹن کو وسیع تجارتی مذاکرات میں شامل کرنے والی پہلی چند بڑی معیشتوں میں سے ایک تھا۔ لیکن چھ ماہ بعد ٹرمپ کے مطالبات اور اپنے زرعی اور ڈیری سیکٹر کو مکمل طور پر امریکہ کے لیے کھولنے میں ہچکچاہٹ کے باعث انڈیا معاہدہ نہیں کر سکا۔