نریندر مودی کی ’ڈیپ فیک‘ ویڈیوز کے ذریعے جعلی سرمایہ کاری سکیموں کی تشہیر

اردو نیوز  |  Jul 30, 2025

انڈیا میں وزیراعظم نریندر مودی کی ’ڈیپ فیک‘ سے بنائی گئی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں وہ ایک جعلی سکیم میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فیس بک پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو کے باعث خدشہ ہے کہ لاکھوں افراد اس جعلی سکیم میں اپنی رقم ڈبو سکتے ہیں۔

یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں۔ اس طرح کی کئی ڈیپ فیک ویڈیوز کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پھیلایا جا رہا ہے، جن میں مشہور شخصیات جیسے وزراء اور صنعت کاروں کی ساکھ کو نقصان پہنچا کر دھوکہ دہی پر مبنی سکیموں کا پرچار کیا جاتا ہے۔

اس طرح کی سوشل میڈیا کیمپین یا مہم ایک پریشان کن رجحان کو سامنے لاتی ہے جس میں جعل سازی کرنے والے اب ایک طرح سے خود کو قانونی کام کرنے والے ظاہر کرتے ہیں۔

ڈیجیٹل رسک پر نظر رکھنے والی سائبر سکیوریٹی فرم ایتھینین ٹیک نے کہا کہ اس طرح کے جعل ساز اب حکومت کی طرف سے توثیق شدہ سرمایہ کاری کی سکیم کے بہانے شہریوں کو دھوکہ دینے کے لیے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی اور نفسیاتی حربے استعمال کر رہے ہیں۔

’تھریٹ انٹیلی جنس رپورٹ‘ میں کہا گیا ہے کہ ’فیس بک سپیئرفشنگ مہم میں وزیراعظم نریندر مودی کی ایک من گھڑت ویڈیو شیئر کی گئی جس میں مبینہ طور پر اے آئی کے تجارتی پلیٹ فارم کی توثیق کی گئی ہے۔‘

ویڈیو میں وزیر خزانہ نرملا سیتارامن، اور نارائنا مورتی جیسی شخصیات کے کلپس بھی جھوٹے طریقے سے جوڑ کر جذباتی انداز میں پیش کیے گئے ہیں۔

جعل ساز ان ویڈیوز کے ساتھ مختلف طریقوں سے شہریوں کو سرمایہ کاری پر راغب کر رہے ہیں اور ترغیب دیتے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر منافع دیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اس طرح کی ڈیپ فیک ویڈیوز کے ذریعے چلائی جانے والی سوشل میڈیا مہم کے متاثرین کو دہرے خطرات لاحق ہوتے ہیں، ایک طرف تو وہ اپنی جمع پونجی سے محروم ہو سکتے ہیں اور دوسری جانب اُن کی آن لائن سکیورٹی اور ڈیٹا بھی چُرایا جا سکتا ہے۔

ایک اشتہار میں دکھایا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر 21 ہزار کی سرمایہ کاری پر 9 لاکھ روپے تک منافع دیا جائے گا۔

سائبر سکیوریٹی فرم ایتھینین ٹیک کے مطابق ’اے آئی کے غلط استعمال سے انڈین رہنماؤں کی ڈیپ فیک ویڈیوز ایک نیشنل سکیورٹی چینلج بھی ہیں کیونکہ اس طرح عوام میں حکمران شخصیات پر کیا گیا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر بعض ایسی کیمپین فیس بک کے میٹا ایڈ یعنی رقم دے کر اشتہارات کے ذریعے چلائی جاتی ہیں۔ جب صارفین ان اشتہاروں میں دیے گئے لنکس پر کلک کرتے ہیں تو وہ اُن کو جعل سازوں کی بنائی گئی ویب سائٹس پر لے جاتی ہیں۔

’یہ جعل ساز ویب سائٹس صارفین سے فارم پر اُن کی بنیادی معلومات حاصل کرتی ہیں اور پھر اُن کو فراڈ کال سینٹرز سے فون کیے جاتے ہیں۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More