راولپنڈی میں ’جرگے کے فیصلے‘ اور ’غیرت کے نام‘ پر قتل، عدالت نے کیا حکم دیا؟

اردو نیوز  |  Jul 26, 2025

راولپنڈی میں ’جرگے کے فیصلے‘ اور ’غیرت کے نام‘ پر لڑکی کے قتل میں ملوث 8 ملزمان میں سے پولیس نے تین کو عدالت میں پیش کر کے جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے جبکہ سول جج نے مقتولہ کی قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کا حکم بھی دیا ہے۔

سنیچر کو تین گرفتار ملزمان کو تفتیشی افسر سب انسپکٹر شبیر حسین نے مقدمے کے ریکارڈ کے ہمراہ عدالت میں پیش کیا۔ پنجاب کے ایڈیشل ڈپٹی پراسیکیوٹر محمد شہزاد حکومت کی جانب سے پیش ہوئے۔

ملزمان میں گورکن راشد محمود، قبرستان کے امور کے سیکریٹری محمد سیف الرحمن اور لاش کو قبرستان منتقل کرنے کے لیے رکشہ فراہم کرنے والے خیال محمد شامل ہیں۔

تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان سے شواہد اور برآمدگی کے لیے مزید تفتیش کی ضرورت ہے اس لیے مزید جسمانی ریمانڈ پر دیا جائے۔

ملزمان کی جانب سے اُن کے وکلا پیش ہوئے اور جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔

سول جج قمر عباس تارڑ کی عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ سنگین نوعیت کا مقدمہ ہے اس لیے ملزمان کے مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی جاتی ہے۔ عدالت نے اُن کو دوبارہ منگل کو پیش کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے مقتولہ کی قبر کشائی کے لیے 28 تاریخ کی صبح 10 بجے کا وقت مقرر کرتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ ’موت کی وجہ معلوم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قبر کشائی کر کے پوسٹ مارٹم کیا جائے تاکہ شک و شبے کی گنجائش باقی نہ رہے۔‘

مقتولہ کے شوہر نے پہلے مقدمہ کب اور کیسے درج کرایا؟تھانہ پیرودھائی کی حدود میں واقع فوجی کالونی کے رہائشی ضیا الرحمان نے سب سے پہلے پولیس سٹیشن سے رجوع کیا۔

مدعی شوہر نے اپنا نام و پتہ بنانے کے بعد مقدمہ درج کراتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ وہ راولپنڈی کی باڑہ مارکیٹ میں کپڑے کی ایک دکان پر سیلزمین ہے۔

اب پولیس اور عدالتی ریکارڈ میں ملزمان میں شامل کیے جانے والے ضیا الرحمان نے ایف آئی آر درج کراتے ہوئے بتایا تھا کہ ’رواں سال 17 جنوری کواُن کی شادی سدرہ دُختر عرب گل سے ہوئی تھی۔‘

انہوں نے پولیس کو بتایا تھا کہ ’11 جولائی کی شام کو کام سے واپس آیا تو گھر پر اہلیہ سے جھگڑا ہوا۔ اہلیہ سدرہ ایک لاکھ 50 ہزار روپے اور 10 تولے سونا لے کر گھر سے رات تقریباً ایک بج کر 20 منٹ پر کسی کو کچھ بتائے بغیر چلی گئیں۔‘

مقتولہ پر الزامتھانہ پیرودھائی میں مقتولہ سدرہ کی گمشدگی کا مقدمہ 21 جولائی کو دن دو بج کر 40 منٹ پر درج کیا گیا اور مدعی ضیا الرحمان نے الزام عائد کیا کہ اُس کی ’اہلیہ سدرہ اب عثمان نامی شخص کے ساتھ نکاح پر نکاح کے بعد رہائش پذیر ہے۔ اور رابطہ کرنے پر اُن کے گھر والے واپس کرنے سے انکاری ہیں۔‘

تین دن تفتیش کے دوران پولیس کو اہل علاقہ اور اپنے مخبروں کے ذریعے معلوم ہوا کہ دراصل ضیا الرحمان کی اہلیہ سدرہ لاپتہ ہوئیں اور نہ ہی خود سے کہیں گئی ہیں بلکہ اُن کو جرگے کے فیصلے کے ذریعے ’غیرت کے نام پر قتل‘ کر کے لاش قریبی قبرستان میں دفن کی گئی ہے۔

مقدمے میں نئی دفعاتمعاملے میں ’جرگے کے فیصلے کے ذریعے غیرت کے نام پر قتل‘ کا انکشاف ہونے پر پولیس نے 25 جولائی کی رات ساڑھے 10 بجے ایف آئی آر میں نئی دفعات شامل کیں۔ جن میں قتل کی دفعہ 302، اور نئے شواہد کی موجودگی کی دفعہ 311 کے علاوہ دو مزید دفعات شامل کر لیں۔

مقدمے میں غیرت کے نام پر قتل اور شواہد چھپانے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

پولیس نے قبرستان کے گورکن کو حراست میں لیا تو معلوم ہوا کہ کوئی نئی قبر نظر نہیں آ رہی۔ پھر ملزم نے انکشاف کیا کہ قبر کے نشان مٹانے کے لیے زمین ہموار کی گئی تھی۔

عدالت کا قبر کشائی کا حکمعدالت نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کی رپورٹ بنانے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا بھی حکم دیا ہے۔ تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن (ٹی ایم اے) کے افسران کو قبرستان میں انتطامات کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

28 جولائی کو مجسٹریٹ کی موجودگی میں مقتولہ سدرہ کی قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔ اس حوالے سے مقتولہ کے ورثا کو بھی نوٹس بھجوا دیے گئے ہیں۔

پولیس نے ملزم سیف الرحمان سے قبر کی کھدائی میں استعمال ہونے والے اوزار بھی برآمد کر لیے ہیں۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم سے غائب کی گئی قبرستان کمیٹی کی رسید بھی برآمد کر لی ہے۔

پولیس نے مقتولہ کی لاش قبرستان لے جانے والے اپلائیڈ فار رکشہ کی برآمدگی کے لیے ٹیمیں بھجوائی ہیں۔

پولیس کی دس رُکنی تفتیشی ٹیم کی تشکیلراولپنڈی کے سٹی پولیس افسر (سی پی او) خالد محمود ہمدانی نے مقدمے کی تفتیش میں معاونت کے لیے 10رکنی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

ٹیم کی سربراہی ایس پی راول ڈویژن راجہ حسیب کریں گے جبکہ ڈی ایس پی سٹی اطہر شاہ، انسپکٹر ثناء اللہ، انسپکٹر علی عباس، انسپکٹر ناصر عباس، اور پولیس کی آئی ٹی کے ماہرہن بھی شامل ہوں گے۔

’ٹیم تفتیشی افسر کو مختلف اداروں سے بروقت معاونت کو یقینی بنانے کے ساتھ ٹیکنیکل ثبوتوں کی فراہمی بھی یقینی بنائے گی۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More