BBCکارڈف کے رہائشی 46 سالہ ہامل میاں، یونیورسل فوڈ ہول سیل لمیٹڈ نامی کمپنی کے مالک ہیں
جنوبی ویلز میں دو افراد کو غلط بیانی سے ریسٹورنٹس کو مرغی کا گوشت حلال قرار دے کر بیچنے کے الزام میں سزا دی گئی ہے۔
کارڈف کے رہائشی 46 سالہ ہامل میاں، جو یونیورسل فوڈ ہول سیل لمیٹڈ نامی کمپنی کے مالک ہیں، کو رواں سال کے آغاز میں مقدمہ کے بعد چار سال آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی جس میں ان پر فراڈ اور دیوالیہ ہونے کے باوجود کاروبار چلانے کا الزام تھا۔
کارڈف کے ہی 46 سالہ نواف رحمان نے بھی اس مقدمہ کے دوران فراڈ کا اعتراف کیا تھا اور انھیں 24 ماہ قید کی سزا دی گئی۔
یہ الزامات اس وقت سامنے آئے تھے جب کارڈف میں واقع ان کے گودام سے 2840 کلو منجمند گوشت ایک تفتیش کے دوران پکڑا گیا تھا۔
استغاثہ کے ایلکس گرین ووڈ نے کراؤن عدالت میں کہا کہ پانچ سال کے عرصہ میں ریسٹورنٹس کے صارفین ان دو ملزمان کی ’مجرمانہ سرگرمیوں کی وجہ سے ایسا گوشت کھا رہے تھے جو حلال نہیں تھا۔‘
جنوری 2019 میں کارڈف اور ویل ریگولیٹری سروسز نے ایک تفتیش کی تھی جس میں یہ ثابت ہوا تھا کہ اس گوشت کے اصل زریعے کا باضابطہ علم نہیں تھا اور اس کی فروخت کرنے کی تاریخ میں بھی ردوبدل کی گئی تھی۔
اس کے علاوہ اس تفتیش میں یہ بھی علم ہوا تھا کہ گوشت کو ایسی گاڑیوں میں ویلز میں منتقل کیا گیا جو صاف نہیں تھیں اور گوشت کو مناسب طریقے سے فریز بھی نہیں کیا گیا تھا۔
تاہم عدالت میں بتایا گیا کہ یہ گوشت خریدنے والے تمام ریسٹورنٹ یہی سمجھتے رہے کہ وہ ایک سے زیادہ کمپنیوں سے گوشت خرید رہے ہیں اور یہ مرغی کا حلال گوشت ہے۔
AFP(فائل فوٹو) عدالت میں بتایا گیا کہ یہ گوشت خریدنے والے تمام ریسٹورنٹ یہی سمجھتے رہے کہ وہ ایک سے زیادہ کمپنیوں سے گوشت خرید رہے ہیں اور یہ مرغی کا حلال گوشت ہے
یہ بھی بتایا گیا کہ اگرچہ کچھ گوشت حلال تھا تاہم گودام میں گوشت بناتے وقت حفظان صحت کے قوائد و ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بتایا گیا کہ اسی گودام میں غیر حلال گوشت بھی بنایا جاتا تھا جس کا مطلب ہے کہ دوسرے گوشت کو بھی حلال نہیں کہا جا سکتا۔
الزامات کے مطابق کاروبار کے دوران ایسے طویل وقفے آئے جب گودام کو حلال گوشت کی سپلائی نہیں مل رہی تھی لیکن کمپنی نے مرغی کا گوشت یہ ظاہر کرتے ہوئے بیچا کہ وہ حلال ہے۔
تاہم استغاثہ نے عدالت میں کہا کہ اس دھوکے سے جو کاروبار یعنی ریسٹورنٹ متاثر ہوئے ان کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا جس کی وجہ ’جرم کی حساسیت‘ ہے۔
قربانی کا گوشت کتنے دن تک فریج میں رکھ کر کھانا صحت کے لیے خطرہ نہیں بنتا’میٹ انٹولرینس‘: کیا یہ ممکن ہے کہ ہمارا معدہ گوشت کو ہضم کرنا بھول جائے؟گوشت، زیتون اور شہد سمیت وہ غذائیں جن میں دنیا میںسب سے زیادہ ملاوٹ کی جاتی ہےگوشت خوری سے تیزابیت، جوڑوں میں درد اور دیگر طبی مسائل سے کیسے بچا جائے؟
استغاثہ وکیل کا کہنا تھا کہ دونوں ملزمان کی کمپنیوں نے انھیں یہ موقع فراہم کیا کہ وہ ’ایک کارپوریٹ پردے کے پیچھے چھپ کر جان بوجھ کر اس کام کا سراغ لگانے کو مشکل بنا دیں۔‘
مقدمہ کی سماعت کرنے والی جج ونیسا فرانسس نے کہا کہ دونوں ملزمان برابر کے قصوروار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’میری نظر میں کافی نقصان پہنچایا گیا اور ایک طویل عرصے کے دوران واضح خلاف ورزیاں کی گئیں۔‘
جج کا کہنا تھا کہ ’ایک حادثہ تھا جو ہو سکتا تھا‘ اور ان کے گودام سے غیر محفوظ گوشت کی ترسیل کے باوجود ایسا نہ ہونا کافی اطمینان کی بات ہے۔ تاہم ان کے مطابق ’معاشرے پر جو اثر پڑا اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔‘
قربانی کا گوشت کتنے دن تک فریج میں رکھ کر کھانا صحت کے لیے خطرہ نہیں بنتاچاولوں میں بڑھتا ہوا زہریلا مادہ جو کینسر کا سبب بن سکتا ہے’میٹ انٹولرینس‘: کیا یہ ممکن ہے کہ ہمارا معدہ گوشت کو ہضم کرنا بھول جائے؟گوشت خوری سے تیزابیت، جوڑوں میں درد اور دیگر طبی مسائل سے کیسے بچا جائے؟انڈیا سے برآمد ہونے والے حلال گوشت سے ’حلال‘ کا لفظ کیوں ہٹایا گیا؟