امریکہ کی ریاست نیو جرسی میں انڈین نژاد ڈاکٹر پر متعدد میڈیکل فراڈز کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں بغیر کسی جائز طبی مقصد کے نشہ آور ادویات کی فراہمی، مریضوں سے نشہ آور ادویات کے نُسخوں کے بدلے جنسی تعلقات کا مطالبہ، اور نیوجرسی میڈیکیڈ کو مریضوں کو چیک کرنے کے وہ بل بھیجنا شامل ہے جو کبھی ان کے پاس آئے ہی نہیں تھے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق 51 سال کے ریتیش کلرا اس وقت گھر میں نظربند ہیں اور اُنہیں طب کے پیشے سے دُور رہنے اور دوا تجویز کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ کیس کا فیصلہ ہونے تک اُنہیں اپنا میڈیکل کلینک بھی بند کرنا ہو گا۔
ان کے کئی سابق ملازمین نے بتایا کہ خواتین مریضوں نے شکایت کی کہ کلرا نے انہیں غیرمناسب انداز میں چُھونے اور نسخے کے بدلے جنسی تعلقات کا مطالبہ کیا۔
ایک مریض کو ڈاکٹر ریتیش کلرا سے نشہ آور ادویات کے نسخے ملتے رہے جبکہ وہ مریض ایسیکس کاؤنٹی کی اصلاحی سہولت میں قید تھے اور ان کا ڈاکٹر سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔ڈاکٹر کلرا پر ایسے مریضوں کو چیک کرنے اور ان کے کونسلنگ سیشنز کے بلز بھیجنے کا بھی الزام ہے جو کبھی اُن کے پاس آئے ہی نہیں تھے۔اس کیس کے حوالے سے امریکی اٹارنی جنرل علینہ حبہ نے کہا ہے کہ ’معالجین ایک انتہائی ذمہ دار مقام پر فائز ہوتے ہیں، لیکن الزامات کے مطابق ڈاکٹر کلرا نے اس مقام کو نشے کو فروغ دینے، کمزور مریضوں کا جنسی استحصال کرنے اور نیو جرسی کے عوامی صحت کے نظام کو دھوکہ دینے کے لیے استعمال کیا۔‘اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ ’ڈاکٹر کلرا نے نہ صرف قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ مریضوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالا۔‘