مقررہ وقت سے پہلے پاسپورٹ فراہمی کا حکومتی دعویٰ، اوورسیز پاکستانی کیا کہتے ہیں؟

اردو نیوز  |  Jul 20, 2025

گزشتہ سال پاکستانی شہریوں کو پاسپورٹ کی فراہمی کے طویل بحران کا سامنا رہا تھا اور بیک لاگ بڑھ جانے کے باعث پاسپورٹ کی ترسیل کا عمل بھی شدید متاثر رہا جبکہ ارجنٹ پاسپورٹ بنوانے میں بھی مہینے لگ رہے تھے۔ تاہم حکومت نے اب اس پر قابو پا لیا اور صورتحال کافی حد تک بہتر ہوتی ہوئی نظر آنے لگی۔

وفاقی وزیر داخلہ سید محسن نقوی نے دعویٰ کیا ہے کہ اب پاکستان کے اندر پاسپورٹ کی تیاری اور ترسیل کے عمل کو نہ صرف تیز کر دیا گیا ہے بلکہ مقررہ مدت کی مکمل پابندی بھی کی جا رہی ہے۔

ان کے مطابق فاسٹ ٹریک درخواست پر پاسپورٹ دو دن میں، ارجنٹ درخواست پر سات دن میں جبکہ نارمل درخواست پر 21 دن میں جاری کیا جاتا ہے۔

وزیر داخلہ کے مطابق اس وقت پاسپورٹ پرنٹنگ اور ترسیل کے عمل میں کسی قسم کا بیک لاگ یا التوا نہیں اور تمام علاقائی پاسپورٹ دفاتر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 24 گھنٹے عوامی خدمت کے لیے کھلے رہیں تاکہ درخواست گزاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولت مل سکے۔

ان کا یہ دعویٰ اگرچہ کافی حد تک درست ہے تاہم بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے صورتحال اتنی خوشگوار نظر نہیں آتی۔ سرکاری سطح پر اگرچہ پاکستانی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو ارجنٹ کیٹیگری کی درخواست سات دفتری دنوں میں اور نارمل کیٹیگری کی درخواست 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی گئی ہے، لیکن کئی ممالک میں رہنے والے پاکستانیوں کا شکوہ ہے کہ حقیقت میں یہ مدت اکثر کہیں زیادہ طویل ہو جاتی ہے۔

مختلف پلیٹ فارمز پر شیئر کی گئی مثالیں بتاتی ہیں کہ ارجنٹ درخواست کے باوجود بعض درخواست گزاروں کو پاسپورٹ کے حصول کے لیے 20 دن سے زائد بلکہ بعض اوقات دو ماہ تک انتظار کرنا پڑا۔

سعودی عرب میں مقیم ایک پاکستانی شہری خان محمد نے بتایا کہ انھوں نے 16 ماہ قبل پاسپورٹ تجدید کے لیے درخواست دی لیکن نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر ان کے پاسپورٹ پر انکوائری لگ گئی اور اب اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود پاسپورٹ نہیں بنا جبکہ آئی بی اور دیگر ادارے بہت عرصہ پہلے انکوائری مکمل کر کے محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کو واپس بھجوا چکے ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں مقیم شہری علی حسین نے اردو نیوز کو بتایا کہ انھوں نے دو ماہ قبل آن لائن پاسپورٹ اپلائی کیا۔ کچھ دنوں بعد انھیں ای میل موصول ہوئی جس میں مزید دستاویزات کا تقاضا کیا گیا۔ ہدایات کے مطابق مطلوبہ دستاویزات بھی اپلوڈ کر دیں۔ اس کے بعد متعدد مرتبہ ای میل بھی کر چکا ہوں لیکن حکام کی جانب سے کسی قسم کا کوئی جواب موصول نہیں ہوتا۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی تاحال پاسپورٹ کے حوالے سے شکایات درج کرا رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اسی طرح سپین میں مقیم پاکستانی طلحہ محمود نے بھی آن لائن پاسپورٹ اپلائی کیا لیکن ایک مہینے سے زیادہ کا وقت گزر جانے کے باوجود انھیں بھی کسی قسم کا کوئی ردعمل نہیں ملا۔ ان کے مطابق انھیں تو یہ بھی معلوم نہیں ہو رہا کہ ان کی آن لائن درخواست پراسیس کے لیے منظور بھی ہوئی ہے یا نہیں۔

ضروری نہیں ہوتا کہ پاسپورٹ کی تجدید کے ساتھ ہی ان شہریوں نے پاکستان یا کسی دوسرے ملک کا سفر کرنا ہو لیکن بعض صورتوں میں انھیں یہ سفر بھی کرنا ہوتا ہے اس وجہ سے ان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بعض طے شدہ تقریبات، اپوائنٹمنٹ اور خاندانی امور متاثر ہوتے ہیں۔

مثال کے طور پر متحدہ عرب امارات میں مقیم علی حسین نے پاکستان اس وجہ سے آنا تھا کہ ان کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع ہے اور انھوں نے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہونے میں کچھ ماہ باقی ہونے کے باوجود پاسپورٹ کی تجدید اس لیے کروانا ضروری سمجھا کہ ان کے سفر میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہ بنے لیکن اب وہ اپلائی کرکے پھنس گئے ہیں اور ادھر ان کا خاندان ان کی آمد کا منتظر ہے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی شہریوں کی یہ شکایات حکومت کے اس دعوے کے برعکس ہیں کہ پاسپورٹ کا اجرا طے شدہ مدت کے اندر کیا جا رہا ہے اور سسٹم میں کوئی بیک لاگ نہیں۔

اوورسیز پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ اس تاخیر کی وجہ سے نہ صرف انہیں اضافی اخراجات اٹھانا پڑتے ہیں بلکہ ویزا اپوائنٹمنٹس، ٹریول پلانز اور روزگار کے معاملات بھی متاثر ہوتے ہیں۔ بعض افراد نے شکایت کے لیے وزارت داخلہ کے فراہم کردہ ای میل ایڈریس یا سٹیزن پورٹل کا سہارا لیا، مگر شکایات کے حل میں بھی سست رفتاری کی شکایات سامنے آئیں۔

وزیر داخلہ کی جانب سے مسلسل یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاسپورٹ کے اجرا میں تاخیر نہیں ہو رہی۔ فائل فوٹو: اے پی پی

صرف بیرون ملک ہی نہیں بلکہ پاکستان کے اندر بھی شہریوں کی تاخیر سے پاسپورٹ ملنے کی شکایات موجود ہیں۔ کئی شہریوں نے آن لائن بھی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے پاس شکایات درج کرائی ہیں۔

اس حوالے سے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ بیرونِ ملک پاکستانیوں کے پاسپورٹ کی پرنٹنگ میں تاخیر نہیں ہو رہی بلکہ بعض اوقات دستاویزات کی کمی، انکوائری لگ جانے یا پاسپورٹ کی ترسیل کے عمل میں سست روی کا باعث بن جاتے ہیں تاہم ان معاملات کو بھی جدید نظام کے ذریعے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

حکومتی سطح پر اگرچہ کوشش کی جا رہی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو بروقت پاسپورٹ ملے، تاہم یہ کوششیں اکثر ناکافی ثابت ہو رہی ہیں۔

متاثرین کا مطالبہ ہے کہ پاسپورٹ کے عمل کو مکمل طور پر ڈیجیٹل اور شفاف بنایا جائے اور شکایات کے ازالے کا نظام تیز کیا جائے تاکہ بیرونِ ملک پاکستانی حقیقی معنوں میں اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More