پنجاب میں شدید بارشیں ، مختلف واقعات میں 109 افراد جان کی بازی ہار گئے

ہماری ویب  |  Jul 18, 2025

پنجاب بھر میں شدید بارشوں کے دوران 23روز میں 109 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور گزشتہ 2 روز سے پوٹھوہار ریجن میں شدید بارشوں کی وجہ سے سیلاب ایمرجنسی نافذ ہے اور جہلم میں امدادی سرگرمیوں میں شامل پولیس اہلکار شہید ہو گیا، مون سون بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے سے دریائوں میں پانی کے بہائو میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کا سیلابی صورتحال پر پی ڈی ایم اے ہیڈ کوارٹر کا دورہ، حکام کو بارشوں میں تمام وسائل بروکار لاتے ہوئے شہریوں کیلئے امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں ۔

پنجاب میں موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے تین اضلاع چکوال، راولپنڈی اور جہلم شدید متاثر ہوئے ہیں جہاں ریسکیو کارروائی کر کے ایک ہزار 63 افراد کو بچایا گیا جبکہ چکوال میں 27 افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کیا گیا ، ڈائریکٹر جنرل پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں سال مون سون بارشیں معمول سے زیادہ ہونے اور بارشوں کا چوتھا سلسلہ 21 جولائی سے شروع ہونے کا امکان ہے ۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں کا امکان ہے جبکہ طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے کیساتھ ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ بھی ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبرپختونخوا کے مطابق شدید بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔بالائی اور وسطی اضلاع جیسے دیر، سوات، شانگلہ، کوہستان، بٹگرام، مانسہرہ، ایبٹ آباد، مردان، صوابی اور نوشہرہ میں شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جبکہ چترال، پشاور، چارسدہ، بنوں، ڈی آئی خان، وزیرستان اور دیگر علاقوں میں ہلکی سے درمیانے درجے کی بارش متوقع ہے۔

محکمہ موسمیات کی حالیہ پیشگوئی کے بعد ڈپٹی کمشنر حب نے ممکنہ موسلادھار بارشوں اور سیلابی صورتحال کے پیش نظر حب میں دفعہ 144 نافذ کردیا، مون سون کے دوران ممکنہ سیلابی خطرات کے پیش نظر ساحل، دریا، ڈیمز، نہروں اور پکنک پوائنٹس پر عوامی اجتماعات، پکنک اور نہانے پر مکمل پابندی عائد کر دی۔دفعہ 144 مون سون بارشوں اور پی ڈی ایم اے کے الرٹ کے بعد ممکنہ سیلابی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے جاری کیا گیا ہے

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More