وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کے لیے قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی سے ملاقات کریں گے۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش رفت پر زور دے رہے ہیں۔اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کار رواں ماہ کی چھ تاریخ سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ جنگ بندی کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔امریکہ نے 60 روزہ جنگ بندی کی ایک تجویز پیش کی گئی ہے جس میں یرغمالیوں کی مرحلہ وار رہائی، غزہ کے مختلف حصوں سے اسرائیلی فوج کی واپسی اور تنازعے کے خاتمے کے لیے بات چیت شامل ہے۔وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ کی یومیہ مصروفیات کا شیڈول جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بدھ کی رات قطر کے وزیراعظم کو عشائیہ دیں گے۔ صدر ٹرمپ نے اتوار کو کہا تھا کہ ان کو امید ہے کہ جنگ بندی کی بات چیت رواں ہفتے ’سیدھی طرح‘ بڑھے گی۔صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے ایلچی سٹیو وٹکوف نے اتوار کو کہا تھا کہ وہ قطر میں جاری جنگ بندی کے مذاکرات کے بارے میں ’پرامید‘ ہیں۔مذاکرات کی میزبانی کرنے والا قطر دونوں فریقوں کے درمیان ایک اہم ثالث ہے۔امریکہ، قطر اور مصری ثالث غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ تاہم اسرائیل اور حماس اس بات پر منقسم ہیں کہ فلسطینی علاقے غزہ سے اسرائیلی فوج انخلا کس حد تک ہوگا۔دہائیوں پرانے اسرائیل - فلسطین تنازعے میں تازہ ترین خونریزی اکتوبر 2023 میں شروع ہوئی جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ اسرائیل کے مطابق حماس نے اس حملے میں 1200 افراد کو ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا تھا۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کے حملوں میں 58,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیلی فوج کے محاصرے کے باعث غزہ میں امدادی سامان کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے قحط جیسا بحران پیدا کیا گیا۔ غزہ کی لگ بھگ پوری آبادی بے گھر کر دیا ہے۔غزہ پر اسرائیلی حملوں کی وجہ اس کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی اور بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم کے الزامات کے تحت کارروائی شروع کی گئی۔ اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔صدر ٹرمپ نے رواں سال غزہ کو امریکی تحویل میں لینے کی تجویز پیش کی تھی جس کی عالمی سطح پر انسانی حقوق کے ماہرین، اقوام متحدہ اور فلسطینیوں نے مذمت کی۔توقع ہے کہ ٹرمپ اور شیخ محمد امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں پر بھی بات کریں گے۔