اداکارہ علیزے شاہ نے کہا ہے کہ حمیرا اصغر کی موت کو خبروں کی زینت بنانا بند کیا جائے۔ انسٹاگرام پر ایک اسٹوری میں علیزے شاہ نے لکھا کہ اگر واقعی کسی کو حمیرا کی پرواہ ہوتی، تو وہ اس وقت اس کا ساتھ دیتے جب وہ زندہ اور تنہا تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کی منافقت دیکھ کر دل دہل جاتا ہے۔
اداکارہ نے لکھا کہ لوگ اب حمیرا کی تصویریں پوسٹ کررہے ہیں، کیپشن لکھ رہے ہیں کہ انہیں کتنا افسوس ہے کہ اس کی موت ہوگئی جب ایک بھی عورت نے یہ نہیں پوچھا کہ وہ پورے ایک ماہ سے کہاں تھی؟ جب وہ غائب ہوئی تو ایک کال نہیں، اس کے دروازے پر دستک نہیں ہوئی۔
علیزے شاہ نے کہا کہ اللہ انہیں اس دنیا میں سکون عطا فرمائے، آمین۔
خیال رہے پاکستانی اداکارہ و ماڈل حمیرہ اصغر علی، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز سکس میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔
یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔
لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔
پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے، کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے۔ فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔
حمیرا تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں۔
جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز تھے اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔
ان کی موت نے شوبز انڈسٹری میں صدمے کی لہر دوڑا دی، جہاں سونیا حسین، عتیقہ اوڈھو اور دیگر نے افسوس کا اظہار کیا۔ یہ کیس تنہائی اور ذہنی صحت کے مسائل پر بحث چھیڑ گیا ہے۔